قومی احتساب بیورو (نیب) نے اپنے قیام سے اب تک بدعنوان عناصر سے بالواسطہ اور بلاواسطہ 864 ارب روپے برآمد کیے ہیں

اتوار 22 مئی 2022 23:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مئی2022ء) قومی احتساب بیورو (نیب) نے اپنے قیام سے اب تک بدعنوان عناصر سے بالواسطہ اور بلاواسطہ 864 ارب روپے برآمد کیے ہیں۔جبکہ موجودہ چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کے دور میں اینٹی گرافٹ واچ ڈی آئی جی نے بالواسطہ اور بلاواسطہ 584 ارب روپے کی وصولی کی ہے. ترجمان نیب کے مطابق احتساب عدالتوں نے نیب کی بھرپور پراسیکیوشن کی بدولت 1405 ملزمان کو سزائیں سنانے کے ساتھ ساتھ ان پر بھاری جرمانے بھی عائد کیے ہیں۔

نیب کے پاس احتساب عدالتوں میں سزا کا مجموعی تناسب 66 فیصد ہے۔اپنے قیام سے لے کر اب تک نیب کو کل 4لاکھ 5ہزار 786 شکایات موصول ہوئیں۔ جن میں سے 4لاکھ 5ہزار 212 شکایات دور کی گئیں۔ اس وقت 556 شکایات کی جانچ پڑتال جاری ہے۔

(جاری ہے)

نیب نے 100865 شکایات کی تصدیق کئے جانے کی منظوری دی ہے ۔ جن میں سے تقریباً 100425 شکایات کی تحقیقات پر کارروائی کی گئی۔ جبکہ 779 شکایات کی تحقیقات جاری ہیں۔

نیب نے 9883 انکوائریوں کی منظوری دی ہے۔ جن میں سے 8953 انکوائریوں کو منطقی انجام تک پہنچایا گیا۔ جبکہ 930 انکوائریوں کی تفتیش کی جا رہی ہے۔نیب نے آغاز سے اب تک احتساب عدالتوں میں 3645 ریفرنس دائر کیے ہیں۔ جن میں سے 2398 ریفرنسز کو قانون کے مطابق نمٹا دیا گیا۔ اس وقت مختلف احتساب عدالتوں میں 1335 ارب روپے مالیت کے 1237 ریفرنسز زیر سماعت ہیں۔

ملک کو درپیش تمام برائیوں کی جڑ کرپشن ہے۔جسٹس (ر) جاوید اقبال نے چیئرمین نیب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد تین جہتی انسداد بدعنوانی حکمت عملی وضع کی تھی جس میں آگاہی، روک تھام اور نفاذ کے علاوہ تمام پالیسیوں کے لیے احتساب شامل ہے۔انہوں نے نیب میں مختلف اصلاحات متعارف کروائیں جن کے زبردست نتائج برآمد ہوئے۔ نیب کے چیئرمین اور تمام افسران بدعنوانی کا خاتمہ اپنی اولین ترجیح سمجھتے ہیں۔

مزید برآں مجموعی طور پر 179 میگا کرپشن کیسز میں سے 93 ریفرنسز مختلف احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جبکہ 68 ریفرنسز نمٹائے جا چکے ہیں۔ اس وقت 179 میگا کرپشن کیسز میں سے 09 انکوائریاں اور 09 انویسٹی گیشنز مکمل ہونے کے قریب ہیں۔نیب نے شکایات کی تحقیقات، انکوائری اور انویسٹی گیشن مکمل کرنے کے لیے 10 ماہ کی مدت مقرر کی ہے۔تاجر برادری ملک کی ترقی اور خوشحالی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

چیئرمین نیب نے کاروباری برادری کو درپیش مسائل کے حل کے لیے نیب ہیڈ کوارٹرز اور علاقائی دفاتر میں ایک خصوصی سیل قائم کیا ہے۔ تاجر برادری نے ایسے اقدامات پر چیئرمین کو سراہا۔چیئرمین نے افسران کی سالانہ کارکردگی جانچنے کے لیے گریڈنگ سسٹم بھی شروع کر دیا ہے۔ علاقائی دفاتر کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے جامع گریڈنگ سسٹم بھی شروع کیا گیا۔

نیب نے اعداد و شمار کی مدد سے مانیٹرنگ اور ایویلیوایشن کا موثر نظام شروع کر دیا ہے۔ ان اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ نیب کو مضاربہ اور مشرکہ سکینڈل میں سینکڑوں درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔نیب نے مختلف احتساب عدالتوں میں 32 ریفرنس دائر کیے ہیں۔ جن میں سے بعض ریفرنسز کا فیصلہ نیب کے حق میں ہو چکا ہے۔ نیب مضاربہ اور مشرکہ سکینڈل میں لوٹی گئی رقم واپس کرنے کے لیے بھرپور کوشش کر رہا ہے۔

نیب نے 25 ارب روپے بھی برآمد کیے ہیں اور جعلی ہاؤسنگ/کوآپریٹو سوسائٹیز کے متاثرین کو واپس کیے ہیں۔ نیب نے اسلام آباد میں ڈیجیٹل فرانزک لیبارٹری قائم کر دی ہے۔ لیبارٹری کے قیام کا مقصد معاشرے سے بدعنوانی کے خاتمے کی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔ نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین بھی رہا جو کہ ایک بڑی کامیابی تھی۔ نیب یو این سی اے سی کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ بھی تھا۔ جو نیب کے لیے باعث اعزاز ہے۔جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں نیب نے بدعنوانی کا خاتمہ نیب اور پوری قوم کی اولین ترجیح قرار دیا ہے تاکہ بدعنوانی کے خاتمے کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں