قومی اسمبلی میں غیر تصویبی اخراجات پر بحث

بجٹ کا 90 فیصد قرضوں کی ادائیگی کی مد میں دینا ہوگا،اس طرح تو پاکستان اگلے دس سال میں بھی قرضوں کے جال سے نہیں سکے گا،پاکستان کو امپورٹ کم کر کے ایکسپورٹ بڑھانے پر توجہ دینے ہوگی: وجیحہ قمر

پیر 27 جون 2022 23:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 جون2022ء) قومی اسمبلی میں غیر تصویبی لازمی اخراجات پر بحث، میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن کی رہنما وجیحہ قمر نے کہا کہ بجٹ کا 90 فیصد قرضوں کی ادائیگی کی مد میں دینا ہوگا،اس طرح تو پاکستان اگلے دس سال میں بھی قرضوں کے جال سے نہیں سکے گا،پاکستان کو امپورٹ کم کر کے ایکسپورٹ بڑھانے پر توجہ دینے ہوگی بجٹ میں 22 ارب روپے صرف گرانٹس کیلئے رکھے گئے، جماعت اسلامی کے رہنما مولانا عبد الاکبر چترالی نے کہا کہ پوسٹ افس کو ایک کروڑ روپے کس قانون میں دیے جارہی ہیں پاکستان پوسٹ مکمل ناکام ادارہ، کورئیر کمپنیاں اربوں روپے کم آرہی ہیں قومی اسمبلی کیلئے 2 ارب 70 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں،قومی اسمبلی کی کارکردگی صفر ہے، عوام ہم پر ہنس رہے ہیں پاکستان پر قرضوں کا حجم سالانہ بجٹ سے زائد ہے،الیکشن کمیشن کو مالی اور انتظامی اختیارات دیے جانے چاہیں الیکشن کمیشن متناسب نمائندگی کی بنیاد پر عام انتخابات کرائے،الیکشن کمیشن کو ضروری فنڈز دینے کی حمایت کرتا ہوں رکن اسمبلی جویریہ ظفر آہیر نے کہا کہ سپریم کورٹ کیلئے 3 ارب، اسلام آباد ہائیکورٹ کیلئے 1 ارب کے اخراجات رکھے گئے،21 لاکھ سے زائد کیسز عدالتوں میں زیر التوائ ہیں اربوں کا بجٹ عدالتیں خرچ کہا کرتی ہیں یہ بتایا جائے پاکستانی عدالتوں کی کارکردگی پر سنگین خدشات ہیں احتساب کے نظام کا بھی احتساب بھی کرنے کی ضرورت ہی

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں