سپریم کورٹ کے زیر اہتمام نوویں انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس کا انعقاد، کانفرنس کا مقصد ماضی کے مسائل کا خاتمہ اور جدید تقاضوں سے پاکستان کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے راستے تلاش کرنا ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال

ہفتہ 24 ستمبر 2022 23:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2022ء) سپریم کورٹ آف پاکستان کے زیر اہتمام 9ویں انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس 23اور 24ستمبر 2022کو منعقد ہوئی جس کا مقصد ماضی کے مسائل کا خاتمہ اور جدید تقاضوں سے پاکستان کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے راستے تلاش کرنا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کانفرنس کے آخری روز ہفتہ کو اپنی "ویژن سٹیٹمنٹ" میں کہا کہ کانفرنس انتہائی کامیاب رہی ہے جس میں اعلیٰ عدلیہ اور ڈسٹرکٹ جوڈیشری کے معزز ممبران سمیت لیگل کیمونٹی کی ایگزیکٹو برانچ کے اراکین ، غیر ملکی مقررین سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔

کانفرنس کے انعقاد سے ہمیں قانون کے شعبہ کے ماہرین کی قیمتی تجاویز حاصل ہوئی ہیں جو انصاف کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوں گی۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے کانفرنس کے شرکاء سے اپنا ویژن شیئر کرتے ہوئے کہا کہ میرا ویژن حوشحال اور ترقی یافتہ پاکستان ہے جہاں پر قانون کی حکمرانی سب سے مقدم ہے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صنف،مذہب، ذات، برادری اور اس کی معاشی حیثیت کی تمیز کے بغیر پاکستان کے تمام شہریوں کے لئے عدالتوں تک مساوی رسائی یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ عدلیہ اور مقننہ کو تنازعات کے حل کے متبادل نظام ( اے ڈی آر )کی سہولیات اور طریقہ کار کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے اور ان کو چاہئے کہ عدالتی تنازعات کے دوران کم خرچ اور انصاف کی تیز تر فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ٹیکنالوجی کی ترقی کا استعمال بھی قانونی تنازعات کو حل کرنے میں اہم ثابت ہو سکتا ہے۔ اس حوالے سے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے شرکاء کو نیشنل جوڈیشل آٹومیشن یونٹ کے قیام سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل جوڈیشل (پالیسی میکنگ)کمیٹی نے اس کی منظوری دی ہے جس سے عدلیہ کے حوالے سے جامع معلومات کی فراہمی کے حوالے سے نیشنل آن لائن ڈیش بورڈ کے قیام میں مدد ملے گی ۔

انہوں نے کہاکہ اس منصوبہ کا پہلا مرحلے کا جلد آغاز ہو گا اور ایک ویب سائٹ پر ملک کی تمام عدالتوں میں زیر التواء مقدمات کا ڈیٹا /ریکارڈ اکٹھا دستیاب ہو گا۔منصوبہ کے دوسرے مرحلے میں اس ڈیٹا کو انصاف کے شعبہ کے دیگر شراکتداروں کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔انہوں نے رواں سال کے اختتام تک فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کی جانب سے ای ۔کیمپس کی لانچنگ کے اقدام سے بھی آگاہ کیا جس سے ٹریننگ ورکشاپ اور انصاف کے شعبہ کے تمام شراکتداروں کے لئے آن لائن سرٹیفکیشن کورسز کروائے جائیں گے ۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ کریمنل جسٹس سسٹم ، پولیس اور پراسیکیوشن کو اپنی کارکردگی بہتر بنانے پر توجہ کی ضرورت ہے۔اس کے علاوہ جرائم کی شرح میں کمی کے لئے تمام راکتداروں کے ساتھ کوآرڈینیشن کو بھی مربوط بنایا جائے ۔ عدلیہ اور لیگل کیمونٹی کے اراکین نے بھی ان کی استعداد کار، قانونی علم اور کارکردگی میں اضافہ کی ضرورت پر زو دیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ریاست کے مختلف ستون خواتین کی شراکتداری میں اضافہ کو یقینی بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں ، خواتین ہماری آبادی کا پچاس فیصد حصہ ہیں ،ان کو فیصلہ سازی کے عمل میں شریک کرنا چاہئے۔

انہوں نے صنفی بنیادوں پر ہونے والے تشدد کے ساتھ ساتھ خواتین کے ساتھ عمومی رویوں کے خاتمہ کی ضرورت پر بھی زور دیا، جن کا خواتین کو گھروں اور کام کی جگہ پر سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آبادی میں اضافہ سے منسلک مسائل اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل کے خاتمہ کو اولین ترجیح دینے کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ یہ مسائل موجودہ وقت میں پاکستان کو شدید متاثر کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے عدالتوں کی جانب سے معیاری انصاف کی فراہمی کے سلسلہ میں شعبہ انصاف کے تمام شراکتداروں کو مل کر اقدامات کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور پراسیکیوشن کی تربیت سے سزا دینے کی شرح میں اضافہ اور جرائم کی شرح کو کم کرنے کی حوصلہ افزائی ہو گی۔ انہوں نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ ڈسٹرکٹ ججز تربیتی سیشن میں حصہ لیں تاکہ وہ قانون میں کی جانے والی ترامیم اور ڈویلپمنٹ سے آگاہی حاصل کریں۔

انہوں نے تجویز کیا کہ جوڈیشری میں ہر سطح پر پرفارمنس آڈٹ کو لازمی قرار دیا جائے تاکہ قانون اور انصاف کے شعبہ میں خامیوں تک پہنچا جاسکے اور ان کے تدارک کے لئے اقدامات کئے جاسکیں۔ انہوں نے کہاکہ بارکونسلز اور ایسوسی ایشن کو بھی بتایا گیا ہے کہ وہ وکلاء کے قانونی علم میں اضافہ کے لئے زیادہ مثبت کردار اداکرے جس سے ان کے کام کے معیار کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

چیف جسٹس نے بڑھتی ہوئی آبادی ، موسمیاتی تبدیلی کی تباہ کن صورتحال اور صنفی عدم مساوات کے حوالے سے کہا کہ اس سے انصاف کی موثر فراہمی میں روکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ سپریم کورٹ آف پاکستان معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کے تحفظ کے لئے پرعزم ہے جو اس سے براہ راست متاثر ہوتے ہیں لیکن مقننہ اور انتظامیہ کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ۔ چیف جسٹس نے اپنی تقریر کا اختتام ان الفاظ پر کیا کہ شعبہ انصاف کے تمام شراکتدار مشترکہ کاوشوں سے ان مسائل پر قابو پاسکتے ہیں جس سے پاکستان ایک ایسی قوم بنے گا جس میں قانون کی حکمرانی ، جمہوریت اور آئین کا احترام ہو گا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں