نواز شریف کے موجودہ بیانیہ پر اپنے بھی ان کے ساتھ نہیں چلیں گے،حافظ حسین احمد

بلوچستان میں جس انداز میں حکومت سازی ہوتی ہے انجام بھی اسی انداز میں ہورہا ہے ، وہاں جو کچھ ہورہا ہے اس کے آفٹر شاکس سندھ، کے پی کے اور پنجاب میں بھی محسوس ہونگے، نجومی ’’اگلے‘‘ کے بجائے ’’پچھلے‘‘ وزیر اعظم کے متعلق پیشنگوئیاں کریں کیونکہ اب تک معاملہ پچھلے وزیر اعظم کا چل رہا ہے، نواز شریف کو ’’کیوں نکالا‘‘ یہ پوری دنیا کو معلوم ہے مگر عجیب اتفاق ہے کہ جس کو نکالا گیا ہے اس کو معلوم نہیں،میڈیا سے گفتگو

جمعرات 4 جنوری 2018 17:46

جیکب آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 جنوری2018ء) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات اور سابق رکن قومی اسمبلی و سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ نواز شریف کے موجودہ بیانیہ پرجے یو آئی، خاقان عباسی ،شہباز شریف اور چوہدری نثار کا ان کے ساتھ چلنا بھی مشکل ہوگا ،امریکی صدر کی کال پر پرویز مشرف نے پاکستان کو امریکی مفادات کے دلدل میں دھکیل دیا ، تمام اداروں کو ملک کے دفاع سمیت تمام معاملات پر اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا،بلوچستان میں جس انداز میں حکومت سازی ہوتی ہے انجام بھی اسی انداز میں ہورہا ہے، بلوچستان میں جو کچھ ہورہا ہے اس کے آفٹر شاکس سندھ، کے پی کے اور پنجاب میں بھی محسوس ہونگے۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روزجیکب آباد کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف نے ایک کال پر پاکستان پاکستان کو امریکی مفادات کے دلدل میں دھکیل دیا تھا ہمارا موقف شروع سے یہ تھا کہ یہ جنگ ہماری نہیں بلکہ امریکی مفادات کی جنگ ہے آج تمام ادارے یہی کہہ رہے کہ اس جنگ کو مزید ہم خود پر مسلط نہیں کریں گے کاش اس سوچ کے حامل فیصلے پرویز مشرف کے دور میں ہوتے تو ہم اتنے نقصانات نہ اٹھاتے، انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کو صیہونی لابی لے کر آئی ہے اور جو خدشات تھے وہ درست ثابت ہورہے ہیں وہ مسلمانوں کا کندھا استعمال کرکے خطے کو تباہ کرنا چاہتے ہیں خصوصاً ایران اور سعودی عرب کے درمیان جو صورتحال ہے وہ خطرناک ہے ، انہوں نے کہا کہ پاکستان، ایران اور افغانستان نشانہ ہے اور دہشت گردی بہانا ہے ، انہوں نے کہا کہ امریکا یہاں کی چودراہٹ بھارت کے حوالے کرنا چاہتا ہے اور اس کے کندھے پر بندوق رکھ کر چین، پاکستان ،سوویت یونین ،ایران کو نشانا بنانا چاہتا ہے ،انہوں نے کہا کہ اس وقت جو اندرونی بیانیہ ہے اس پر تمام ادارے متفق ہیں لیکن ایک بیانیہ کے بجائے تمام معاملات میں اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا ، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں احتسابی عمل کا فقدان رہا ہے احتساب نے کبھی انتقام کا انداز اپنایا اور کبھی جن کا احتساب ہوتا ہے وہ جمہوریت کی آڑ میں چھپنے کی کوشش کرتے ہیں اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پارلیمنٹ ایک خود احتسابی ادارہ ہے لیکن حکومت یا اپوزیشن نے اس پارلیمنٹ کو نظر انداز کیا ہوا ہے آج تمام معاملات میڈیا پر گفتگو کئے جارہے ہیں لیکن پارلیمنٹ میں ان کو اہمیت نہیں دی جارہی ،ووٹ کے تقدس کی بات کی جاتی ہے لیکن ووٹ کے تحت قائم ہونے والی پارلیمنٹ کے تقدس کو پائمال کیا جاتا ہے ،ملک کے فیصلے ملک کی سرحدوں سے باہر ہوتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر ٹارگیٹ بلوچستان رہا تھا اورہے جس کا مظاہرہ ہوگیا ہے بلوچستان میں جس طرح حکومت سازی ہوتی ہے انجام بھی اسی انداز میں سامنے آرہا ہے لیکن اس میں کس حد تک کامیابی حاصل ہوتی ہے وہ وقت بتائے گا لگتا یہ ہے کہ جو صورتحال ہوگی اس کی ابتدابلوچستان سے سوچ سمجھ کر کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جو کچھ ہوگا اس کے آفٹر شاکس سندھ ،خیبر پختونخواہ اور تخت لاہورمیں بھی محسوس ہونگے ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب تو خاقان عباسی، شہباز شریف سمیت سب ’’نامزد‘‘ وزیر اعظم ہیںبشرطیہ کہ ’’ذ‘‘ کا نقطہ موجود ہو اور اگر ’’ذ‘‘ کا نقطہ ختم کیا گیا تو یقینا لفظ کا مفہوم بدل جائے گا انہوں نے کہا کہ اب وقت بتائے گا کہ کون ’’نامزد‘‘ ہے اور کون ’’نامرد‘‘ ہے ، انہوں نے کہا کہ نجومی ’’اگلے‘‘ کے بجائے ’’پچھلے‘‘ وزیر اعظم کے متعلق پیشنگوئیاں کریں کیوں کہ اب تک معاملہ پچھلے وزیر اعظم کا چل رہا ہے اگلے کا تو اگلا وقت بتائے گا ، انہوں نے کہا کہ عمرے کے بعد دونوں بھائیوں کے انداز گفتگو کا رخ تبدیل ہوتا دکھائی دے رہا ہے میاں صاحب کے موجودہ بیانیہ پر جے یو آئی تو کیا خاقان عباسی، شہباز شریف اور چوہدری نثار کا ساتھ چلنا بھی مشکل نظر آتا ہے ، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو ’’کیوں نکالا‘‘ یہ پوری دنیا کو معلوم ہے مگر عجیب اتفاق ہے کہ جس کو نکالا گیا ہے اس کو معلوم نہیں ہے انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو کیوں نکالا گیا اگر وہ سمجھتے ہیں کہ ان کا نکالنا غلط تھا تو وہ کیوں نکلے کیوں انہیں نہیں نکلنا چاہئے تھا ۔

جیکب آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں