سینٹ انتخابات میں ’’نوٹ‘‘ کے ذریعے ’’ووٹ‘‘ کے تقدس کو مجروح کیا گیا، حافظ حسین احمد

فاٹا سمیت چاروں صوبوں میں ’’منڈی‘‘ لگی جس کا داؤ لگا وہ بھی دوسروں پر الزام لگارہا ہے ، لیکن بلوچستان میں نظریاتی سیاسی جماعتوں نے اپنی روایات کو برقرار رکھا جو قابل تحسین ہے ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات جمعیت علمائے اسلام

منگل 6 مارچ 2018 18:45

جیکب آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 مارچ2018ء) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات و سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ سینٹ انتخابات میں ’’نوٹ‘‘ کے ذریعے ’’ووٹ‘‘ کے تقدس کو مجروح کیا گیا جس پر اب تک ’’کورٹ‘‘ بھی خاموش ہے ۔ وہ منگل کے روزمختلف وفود اور جیکب آباد کے صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

حافظ حسین احمد نے کہا کہ فاٹا سمیت چاروں صوبوں میں ’’منڈی‘‘ لگی جس کا داؤ لگا وہ بھی دوسروں پر الزام لگارہا ہے ، لیکن بلوچستان میں نظریاتی سیاسی جماعتوں نے اپنی روایات کو برقرار رکھا جو قابل تحسین ہے مگر بلوچستان کے صوبے سے ’’آزاد منش‘‘ اب ایوان بالا پہنچ گئے ہیں جس کا سہرا ’’زردار‘‘ سے زیادہ ’’زوردار ‘‘ کے سر ہے، انہوں نے کہا کہ جب تک ’’ایوان بالا‘‘ کو اختیارات نہیں ملتے اور سینٹ کا انتخاب براہ راست نہیں ہوتا ’’چیئرمین سینٹ‘‘ کا عہدہ محض ’’اشک شوئی‘‘ قرار پائے گا ،جبکہ صوبہ بلوچستان سے اب ’’صدر پاکستان‘‘ کا انتخاب کرنا ہوگا تاکہ ستر سالہ محرومیوں کا کچھ ازالہ ممکن ہوسکے، انہوں نے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں انتخابی حلقہ بندیوں کو حسب روایت اسلام آباد میں بیٹھ کر نقشوں کی مدد سے مرتب کیا گیا ہے جس کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں اس طرح حلقہ بندی کے حوالے سے اعتراضات اور پھر عدالتوں میں کیسز کی بھرمار ہوگی اور اس طرح خدانخواستہ عام انتخابات کا انعقاد موخر ہونے کا خدشہ ہے ،انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن خود سینٹ کے انتخابات کے بعد متنازعہ ہوچکا ہے اصلاح احوال کے بغیر عام انتخابات کے نتائج بھی سینٹ کے انتخابات سے مختلف نہیں ہونگی

متعلقہ عنوان :

جیکب آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں