احتساب عدالت اسلام آباد میں جعلی اکاونٹس کیس کی سماعت

ًسیکرٹری کے ڈی اے نجم زمان اور پراجیکٹ ڈائریکٹر حسن میمن کا ،27 مارچ تک جسمانی ریمانڈ منظو ر

پیر 18 مارچ 2019 23:54

اسلا م آ با د (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 مارچ2019ء) احتساب عدالت اسلام آباد میں جعلی اکاونٹس کیس کی سماعت ہوئی سیکرٹری کے ڈی اے نجم زمان اور پراجیکٹ ڈائریکٹر حسن میمن کو اسلام آباد کے احتساب عدالت پہنچا دیادونوں اہم ملزمان کو جسمانی ریمانڈ کے لیے جج محمد بشیر کے عدالت میں پیش کیا گیا۔ نیب پراسیکیوٹر نے ملزمان کی 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی عدالت کا ملزمان کو اپنے فیملی سے کمرہ عدالت میں ملاقات کی اجازت ملزم نے عدالت سے استدعا کہ مجھے گھر کے کھانے کی اجازت دی جائے جس ہر عدالت نے ، ملزم نجم زمان گھر کے کھانے کا اجازت ندینے سے انکار کردیااور کہا کہ ہمارے ہاں کھانے کا اچھا پروگرام ہے ، ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ دو مختلف کیس ہیں، اس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو دلائل دیئے کہ ملزمان ایوارڈ آف کنٹریکٹ واٹر سپلائی سکیم ٹھٹھہ ملزم پراجیکٹ ڈائریکٹر تھا، پی سی 118کا منظورکیا جاتا ہے اور ایوارڈ کردیا جاتا ہے، 164ملین کا پی سی ون کو ریوائز نہیں کیا اور کنٹریک دے دیا جاتاہے، ملزم زمان ڈائریکٹر لینڈ کے ڈی اے نے عدالت کو بتایا کہ انویسٹی گیشن چل رہی ہے، اس پرنیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ دو ایمنٹی پلاٹ تھے، جن کو مندر اور لائبریری کیلئے مختص کیا گیا، نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں دلائل دیئے اور کہا کہ ایس ٹی 28 اور 28ایرولز کے مطابق یہ پلاٹ آکشن ہونے کے بعد ایلوکیٹ ہونا تھے، جس کے نام پر الاٹ ہوتے ہیں وہ ایسٹوریشن کیلئے درخواست دیتے ہیں ملزم نجم الحسن کے پاس درخواست آتی ہے تو یہ اس کو کینسل کردیتے ہیں اور اس کے بعد ندیم احمد خان کو الاٹ کرنے کیلئے عمل شروع کردیتے بغیر آکشن پلاٹ دیتے ہیں اور جب آکشن ہوتی ہے اس میں بھی شریک ملزم ندیم احمد خان بھی صرف ان کے ہی پاس درخواست دیتا ہے ان پر مین الزام ہے پہلے الاٹمنٹ کی درخواست مسترد کرنا اور دوسرے درخواست گزار کو ۔

(جاری ہے)

بغیر آکشن پلاٹ دینے کا عمل شروع کرتے ہیں ملزم پھر اس پلاٹ کو دوبارہ ایلوکیٹ کرنے کے مجاز نہیں تھے۔ملزم زمان نے عدالت میں بیان دیا کہ میں نے کوئی اسٹیٹس چینج نہیں کیا، ملزم نجم زمان کمیونٹی پلاٹ کو آکشن نہیں کیا جاتا تھا، دوسرے والے پلاٹ کا میں نے کوئی کاغذ دیکھا ہی نہیں، مجھے موقع دیں، نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزمان کے مابین کو جو گٹھ جوڑ ہے وہ چیک کرنا ہے جو ریکارڈ تھا وہ بھی لینا ہے،ملزم نے عدالت میں بیان دیا کہ میری ریٹائرمنٹ کے بعد بھی کچھ پیمنٹس ہوئی جن کا مجھے علم نہیں ہوا، وکیل ملزم نے عدالت میں دلائل دیئے کہ پرکیورمنٹ کمیٹی نے منظوری دی، پیپرا رولز کے تحت کام ہوا، دیگر لوگوں کو ملزم نہیں بنایا گیااس میں نوکمپنیاں تھیں، سات نے کمپیٹ ہی نہیں کیا جبکہ دیگر جو سب سے کم جو بولی دینے والی کمپنیاں تھیں ان کو ٹھیکہ دے دیا گیا، نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے جن کمپنیوں کو ٹھیکہ دیا وہ جعلی دستاویزات پر دیا گیا،27 مارچ تک ملزمان کی جسمانی ریمانڈ کو منظورکر لیا۔

متعلقہ عنوان :

جیکب آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں