انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اسپتال انتظامی نااہلی کے باعث تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا

68کروڑ کا بجٹ ہونے کے باوجود مریضوں کو سہولیات کی فراہمی میں کوتاہی، صفائی کا نظام درہم برہم

بدھ 16 اکتوبر 2019 17:00

جیکب آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2019ء) جیکب آباد انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (جمس) اسپتال انتظامی نااہلی کے باعث تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا، 68کروڑ کا بجٹ ہونے کے باوجود مریضوں کو سہولیات کی فراہمی میں کوتاہی، صفائی کا نظام درہم برہم، زچگی کے لیے آنے والے خواتین کو مشکلات کا سامنا، زچگی کے دوران کئی خواتین اور بچے فوت ہوگئے، 4سال گذرنے کے باوجود ایمرجنسی شروع نہ ہوسکی،کروڑوں کا بجٹ ملنے کے باوجود ایکسرے، الٹراساؤنڈ اور مختلف ٹیسٹوں کی بھاری فیسیں وصول کی جانے لگی،لاکھوں روپیوں مالیت کی چوری ہونے والی ادویات میں ملوث ملزمان کی نشاندہی بھی نہ ہوسکی، سفارش اور رشوت کے عیوض بھرتیوں کا انکشاف، اسپتال میں سیاسی مداخلت کی اطلاعات۔

تفصیلات کے مطابق جیکب آباد میں امریکی عوام کے امدادی ادارے یو ایس ایڈ کی کے تعاون سے بننے والے جیکب آباد انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ( جمس) اسپتال انتظامی نااہلی کے باعث تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے ، انتظامی نااہلی کے باعث علاج کے لیے آنے والے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جمس میں مقرر ڈائریکٹر عبدالواحد ٹگڑکے متعلق معلوم ہوا ہے کہ وہ پہلے پولیو مہم چلاتے تھے ان کو ڈائریکٹر مقرر کرنا جمس اسپتال کے قوانین کی خلاف وزری ہے اور جمس اسپتال کے بورڈ آف گورننس میں بھی غیر مقامی لوگوں کو رکن بنایا گیا ہے جبکہ جیکب آباد سے منتخب رکن قومی اسمبلی اور سول اسپتال جیکب آباد کے سول سرجن کو بورڈ کا ممبر نہیں بنایا گیا جس کے باعث بھی بورڈ آف گورننس مکمل غیر فعال ہے ، جمس کو بہتر طریقے سے چلانے کے لیے بورڈ آف گورننس کا اہم کردار ہوتا ہے مگر اس کے غیر فعال ہونے کے باعث جمس کئی مسائل سے دوچارہے، جمس اسپتال کا سالانہ بجٹ 68کروڑ روپے ہے کروڑوں روپے بجٹ کے باوجود مریضوں کو سہولیات کی فراہمی میں کوتاہی برتی جارہی ہے اور اسپتال میں صفائی کا نظام مکمل درہم برہم ہے ، زچگی کے لیے آنے والی خواتین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے معلوم ہوا ہے کہ زچگی کے لیے آنے والی خواتین کو اسٹاف کی جانب سے تذلیل کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور خواتین کو یہ کہہ کر واپس کردیا جاتا ہے کہ ابھی زچگی کے کئی گھنٹے ہیں ،اسٹاف کے اس طرح کے رویے اورسہولیات کے فقدان کے باعث جمس میں زچگی کے دوران کئی خواتین اور بچے فوت ہوچکے ہیں، جمس اسپتال کو 4سال کا عرصہ گذر چکا ہے مگر تاحال ایمرجنسی شروع نہیں کی گئی ہے ایمرجنسی نہ ہونے کے باعث عوام ایمرجنسی میں علاج کی سہولت سے محروم ہیں، جمس اسپتال کی 68کروڑ بجٹ کے باوجود ایکسرے ، الٹراساؤنڈ اور مختلف ٹیسٹوں کی بھاری فیسیں وصول کی جارہی ہے عوام سے فیس کے نام پر لیے جانے والے پیسوں کی آڈٹ کو بھی خفیہ رکھا گیا ہے جس سے خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ فیس کے نام پر وصول کئے جانے والے لاکھوں روپے کرپشن کے نذر کئے جارہے ہیں، علاوہ ازیں جمس اسپتال میں2بار 40لاکھ روپے سے زائد مالیت کی ادویات چوری کی گئی ہیں مگر ان ملزمان کی تاحال کوئی نشاندہی نہیں ہوسکی ہے اور نہ ہی چوری کی ریکوری ہوئی ہے ، ادویات چوری کے معاملے کو سرد خانے کے حوالے کردیا گیا ہے، دوسری جانب ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جمس میں سفارش اور رشوت کے عیوض بھرتیاں کی گئی ہیں اور اہل امیدواروں کے بجائے نااہل لوگوں کو بھرتی کیا گیا ہے اور اسپتال میں سیاسی مداخلت کی بھی اطلاعات موصول ہورہی ہے ۔

(جاری ہے)

جیکب آباد کے شہریوں نے جمس اسپتال کی حالت زار پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی عوام کے امداد سے بننے والے عظیم الشان منصوبے کو ایک سازش کے تحت ناکام بنا دیا گیا ہے، سیاسی مداخلت ، انتظامی نااہلی ، سہولیات کی قلت کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ جمس اسپتال کو بہتر طریقے سے چلانے کے لیے بورڈ آف گورننس کو فعال کیا جائے، سفارش اور رشوت کے عیوض بھرتیوں کو ختم کرکے اہل لوگوں کو بھرتی کیا جائے، مریضوں کو سہولیات فراہم کی جائیں، بلاجواز فیسیں ختم کی جائیں، تجربیکار ڈائریکٹر مقرر کیا جائے اور فلفور ایمرجنسی کی سہولت شروع کی جائے تاکہ عوام کو صحت کی بہتر سہولیات میسر ہوسکیںا س سلسلے میں جمس ڈائریکٹر عبدالواحد ٹگڑ سے انکا موقف لینے کے لئے کال کی گئی پر ان کا نمبر اٹینڈ نہ ہوا۔

جیکب آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں