راجن پور کی تحصیل جام پور میں کپاس کی فصل پر سفید مکھی کا خوفناک حملہ، سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصل تباہ

محکمہ زراعت نے سارے معاملے پر مجرمانہ خاموشی سادھ لی،کسانوں کا حکومت سے نوٹس لینے کا مطالبہ

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 7 اگست 2019 16:32

راجن پور کی تحصیل جام پور میں کپاس کی فصل پر سفید مکھی کا خوفناک حملہ، سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصل تباہ
جام پور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 7اگست9 201ء، نمائندہ خصوصی،عنصر سجاد) جام پور کے دیہاتی علاقوں میں کپاس کی فصل پرسفیدمکھی کا حملہ تیزتر ہو گیا۔سینکڑوں ایکڑ پرکھڑی فصل تباہ ہو گئی۔ دونمبراورجعلی ادویات بے اثرہو گئیں۔محکمہ زراعت نے بھی سارے معاملے پر خاموشی اختیار کر لی ۔کاشتکارطبقہ بدحالی کا شکارہو گیا۔ جبکہ دوائیوں کے ڈیلرزکروڑپتی بن گے۔

کسانوں نے حکومت سے نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق محمدپوردیوان اور نواحی علاقوں جھوک مہار،بخارہ،اسلام پور،شہانی،اڈہ چراغ شاہ،ریخ باغ والا،کوڑے والا،چک شاہ والا،آدھی والا،شاہنوازپورہ،قاضی والا،رستم لغاری،چک تالاب،چک چھینہ،ہوتی،اڈہ قصاب،کوٹلہ دیوان،کوٹلہ مغلان،اللہ آباد رسول پور،سلیم آباد،بستی لاشاری،قمبرشاہ،سیلرہ،اونٹرسمیت دیگرعلاقوں میں کپاس کی حالیہ کاشتہ فصل پرسفیدمکھی کا حملہ تیزہوگیا ہے۔

(جاری ہے)

جس سے کپاس کی فصل تباہ ہو رہی ہے۔کاشتکارطبقہ اس صورتحال سے انتہائی مشکلات کا شکاراور ذہنی کوفت کاسامنا کررہا ہے۔کپاس پرہزاروں روپے کی زرعی ادویات چھڑکنے کے باوجود کپاس کی فصل پرکوئی اثرنہیں ہو رہا ہے۔کاشتکاروں کے مطابق محکمہ زراعت اورڈیلروں کی ملی بھگت سے جعلی اور دونمبرزرعی ادویات کاشتکاروں کو دھڑلے سے فروخت کی جا رہی ہیں۔

جس سے ایک طرف توکسانوں کی فصل تباہ ہو رہی ہے تو دوسری طرف کاشتکاروں کا معاشی نقصان ہو رہا ہے۔ڈیلرزکروڑپتی جبکہ کاشتکارمعاشی بدحالی کا شکار ہو رہا ہے۔جبکہ اس ضمن میں محکمہ زراعت کا عملہ صرف خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہا ہے۔کسانوں کی رہنمائی اورانہیں نقصان سے بچانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے ہیں۔علاقہ کے کاشتکاروں،کسانوں اوردیگرشہریوں محمدآصف اقبال گشکوری،اللہ یارخان کورائی، میاں عبدالرفیع، محمدرمضان،محمدایوب، محمداقبال خان، ایاز اصغر، محمد عامر، جواد علی، گدا حسین، محمدشفیع سمیت دیگرنے وزیراعلیٰ پنجاب سمیت دیگرحکام سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

جام پور میں شائع ہونے والی مزید خبریں