فیصل آباد، جڑانوالہ زیر حراست پولیس تشدد سے جاں بحق ہونے والے نوجوان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں جسم پر تشدد کے 17نشانات کی تصدیق

جمعرات 4 جولائی 2019 21:56

ٓفیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 جولائی2019ء) جڑانوالہ زیر حراست پولیس تشدد سے جاں بحق ہونے والے نوجوان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں جسم پر تشدد کے 17نشانات کی تصدیق ۔ مقتول انصر کی کمر ، ٹانگوں اور رانوں کی پچھلی طرف نیل پڑے ہوئے تھے ۔پولیس مقتول کی موت کو خودکشی قرار دیتی رہی۔ تفصیلات کے مطابق تین روز قبل تھانہ سٹی پولیس نے محلہ محمد بی بی کالونی کے رہائشی انصر کو نشاط سینما چوک سے غیر قانونی طور پر حراست میں لیا اور تھانے لے جا کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا ۔

پولیس تشدد سے نوجوان انصر دم توڑ گیا۔ جس پر ورثاء نے نعش کو تھانہ کے باہر رکھ کر شدید احتجاج کیا اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کی ۔ پولیس نے کمال مہارت کا مظاہر ہ کرتے ہوئے ہلاک ہونے والے نوجوان کے خلاف شراب نوشی اور اقدام خودکشی کے دو مقدمات درج کرکے اپنے جرم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی مگر پوسٹ مارٹم رپورٹ میں پولیس کے بہیمانہ قتل کا بھانڈا پھوٹ گیا۔

(جاری ہے)

جاری کردہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق جان بحق ہونے والے انصر کے جسم پر تشدد کے 17نشانات پائے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مقتول انصر کی کمر ، بازوئوں ، ٹانگوں، کہنی پر تشدد کے واضح نشانات موجود ہیں۔ قبل ازیں پولیس نے انصر کی موت کو چھت سے چھلانگ لگا کر خودکشی قرار دیتی رہی۔ پولیس تھانہ سٹی نے مقتول کی والدہ بیوہ خاتون کی درخواست پر تشدد میں ملوث اے ایس آئی سمیت 11پولیس اہلکاروں کے خلاف تھانہ سٹی میں کراس ورشن مقدمہ درج کیا تھا اور اے ایس آئی دانش ، نائب محرر رفیق کو حوالات میں بند کر دیاتھا ۔

تھانہ سٹی پولیس کی زیرحراست تشدد سے نوجوان انصر کی ہلاکت میں ملوث ملزمان کے بارے اہم انکشاف سامنے آئے ہے معلوم ہوا ہے کہ اے ایس پی کے ڈرائیور نواز وسیر نے ٹیلی فون آپریڑ عمر کے ہمراہ نوجوان انصر کو نشاط سنیما چوک سے حراست میں لیا اورتشدد کا نشانہ بنایا جس سے مذکور نیم بے ہوش ہو گیا بعدازاں مذکوران نے ڈیوٹی پر موجود اے ایس آئی دانش کو فون کرکے حوالہ کر دیا جہاں کا نسٹیبلا ن طارق،عزیر نے بھی تشدد کیا اور نوجوان انصر دم توڑ گیا مگر اندراج مقدمہ کے باوجود مرکزی ملزمان عمر اور نواز وسیر تاحال گرفت سے آزاد ہے۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وقوعہ سے چند روز قبل مذکوران کی ہلاک ہونیوالے نوجوان انصر کیساتھ تلخ کلامی بھی ہوئی تھی مذکوران کے بارے میں مبینہ انکشاف ہوا ہے کہ اے ایس پی کا ڈرائیور نواز وسیر اور ٹیلی فون آپرٹر عمر سرکاری گاڑی میں اکثر اوقات رات کو ناکے لگا کر شہریوں کو حراساں بھی کرتے تھے جس پر عوام اور پولیس کے مابین دوریاں پیدا ہورہی تھی۔مقتول کی بیوہ والدہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب ، آر پی او فیصل آباد سے از خود نوٹس لیکر ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

جڑانوالہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں