جھنگ ڈویژن بنائو تحریک کی شہریوں سے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کو جھنگ کو ڈویژن کا درجہ دینے کیلئے مطالباتی خط تحریر کرنے کی اپیل

جمعرات 20 فروری 2020 14:15

جھنگ/فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 فروری2020ء) :جھنگ ڈویژن بنائو تحریک نے شہریوں سے وزیراعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارکو جھنگ کو ڈویژن کا درجہ دینے کیلئیمطالباتی خط تحریر کرنے کی اپیل کی ہے اور کہاہے کہ جھنگ کی تاریخی، ثقافتی، علاقائی، زرعی، سیاسی، مذہبی، ریونیو کی حیثیت اور میونسپل کارپوریشن بنائے جانے کے پیش نظر جھنگ کو ڈویژن کا درجہ دینے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔

جھنگ ڈویژن بنائو تحریک کے رہنما چوہدری شہبازاحمد گجر ایڈووکیٹ نے میڈیاسے بات چیت کے دوران کہاکہ جھنگ کو 1849ء میں ضلع کادرجہ دیاگیا جس کی حدیں اس وقت ضلع حافظ آباد، سرگودھا، خوشاب ، بھکر، لیہ، مظفر گڑھ، خانیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور فیصل آباد سے ملتی تھیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے بتایاکہ 1851ء میں جھنگ کاکچھ حصہ الگ کرکے ملتان میں شامل کردیا گیا۔

بعد ازاں 1854ء میں کوٹ عیسیٰ شاہ کے جنوبی علاقہ فروکہ کو اس وقت کے ضلع شاہ پور سرگودھا میں ضم کردیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ 1890ء میں لیہ کو جھنگ سے الگ کرکے مظفر گڑھ میں شامل کردیاگیا۔ اسی طرح 1895 ء میں حیدر آباد تھل کو ضلع میانوالی اور پنڈی بھٹیاں کو ضلع گوجرانوالہ سے منسلک کردیاگیا۔ انہوںنے کہاکہ جھنگ کے ٹکڑے کرنے کا سلسلہ یہیں ختم نہیں ہوا بلکہ ساہیوال کو جھنگ سے الگ کرکے منٹگمری کے نام سے الگ ضلع بنادیاگیا۔

انہوںنے بتایاکہ 1900ء میں ٹوبہ اور سمندری سمیت دیگر 34 دیہاتوں کو تحصیل لائلپور میں شامل کرکے اسے الگ ضلع کا درجہ دیکر جھنگ کے ٹکڑوں میں ایک اور ٹکڑے کااضافہ کردیاگیا ۔ بعد ازاں فیصل آباد جو کسی وقت جھنگ کی تحصیل تھا کو ڈویژن بنا کر جھنگ کو اس کے ساتھ اٹیچ کردیاگیا۔حتیٰ کہ 2009ء میں جھنگ کی سب سے زیادہ ریونیو دینے والی تحصیل چنیوٹ کو بھی الگ کرکے ضلع بنادیاگیا۔

انہوں نے بتایاکہ 1881ء کی انٹرنیشنل ٹریڈرز ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق اس وقت کے ضلع جھنگ میں 8144 کاٹن فیکٹریز ، 10وولن ملز ، 5 پیپر ملز، 1730لکڑی کے کارخانوں ، 463 لوہے کے کارخانوں ، 22پیتل و تانبا فیکٹریوں ، 235 ڈائنگ ملز ، 1952 چمڑے کے کارخانوں سمیت یہاں فیکٹریز کی کل تعداد 16178تھی جو ترقی کرکے زیادہ ہونے کی بجائے جھنگ کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے کے باعث اب صرف 151 رہ گئی ہے جن میں 21 ٹیکسٹائل یونٹ، 19جننگ فیکٹریاں ، 19فلورملز ، 5شوگر ملز ، 4 گھی ملز ،59 رائس ملز ، 24 آئل ملز شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت 400سے زائد سپوت جھنگ کی مٹی سے جنم لے کر ملک کے مختلف اہم ترین انتظامی و کلیدی عہدوں پر فائز ہیں لہٰذا ان کا قانونی ، اخلاقی ، انسانی فریضہ ہے کہ وہ اپنی مٹی کاقرض اتارنے کیلئے جھنگ کو ڈویژن بنوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوںنے کہاکہ جھنگ کے سیاستدان ہردور میں اہم مناصب پر براجمان رہے لیکن انہوںنے جھنگ کی ترقی کیلئے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ انہوںنے کہاکہ اب وقت آگیاہے کہ جھنگ کے عوام اپنا حق لینے کیلئے میدان عمل میں آئیں اور وزیر اعظم و وزیراعلیٰ پنجاب سے اپیل کی جائے کہ جھنگ میں جہاں پی ٹی آئی کو شاندار کامیابی حاصل ہوئی کی محرومیوں کے ازالہ کیلئے جھنگ کو ڈویژن کا درجہ دینے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

جھنگ میں شائع ہونے والی مزید خبریں