حکومت نے کاشتکاروں کیلئے براہ راست امدادی پیکج دے کر تاریخی قدم اٹھایاہے‘چاول کی زیادہ سے زیادہ برآمد کو یقینی بنانے کیلئے نئی غیر ملکی منڈیاں تلاش کی جارہی ہیں، زرعی اجناس کی پیداواری لاگت کم کرنے کیلئے کھادوں پر 20 ارب روپے کی سبسڈی کے بھی مفید نتائج حاصل ہوں گے،

وفاقی وزیر سکندرحیات بوسن کاجھنگ میں کسان پیکج کے تحت چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب

منگل 24 نومبر 2015 22:55

جھنگ ۔24 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔24 نومبر۔2015ء) وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈریسرچ سکندرحیات بوسن نے کہاہے کہ حکومت نے بحرانوں کاشکار کاشتکاروں کیلئے براہ راست امدادی پیکج دے کر تاریخی قدم اٹھایاہے جبکہ چاول کی زیادہ سے زیادہ برآمد کو یقینی بنانے کیلئے نئی غیر ملکی منڈیاں تلاش کی جارہی ہیں اورساتھ ہی ساتھ رائس ملز مالکان کو ٹیکسوں میں مراعات و رعایت دے کر انہیں چاول کی بھرپور خرید کیلئے راغب کیاجا رہا ہے ،نیز زرعی ادویات پر درآمدی ڈیوٹی 17سے کم کرکے 7فیصد اور زرعی آلات پر 44سے کم کرکے 9فیصد کر دی گئی ہے ۔

اسی طرح زرعی اجناس کی پیداواری لاگت کم کرنے کیلئے کھادوں پر 20ارب روپے کی سبسڈی کے بھی مفید نتائج حاصل ہوں گے۔ منگل کومائی ہیر سٹیڈیم جھنگ میں کسان پیکج کے تحت کاشتکاروں میں چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم محمدنوازشریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی محنت سے کسانوں کو341ار ب روپے کا تاریخی پیکج ملاہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ یہ پہلاموقع ہے جس میں زرعی کرائسز کاشکار کاشتکاروں کی براہ راست مدد کی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ چونکہ دنیابھر میں زرعی اجناس کساد بازاری کا شکار ہیں لہٰذا انکے اثرات پاکستان پربھی مرتب ہو ئے ہیں اور اس وقت پاکستان میں چاول وکپاس کی قیمت سال 2011ء کی شرح پرآگئی ہے جس سے چھوٹے کاشتکار بری طرح متاثر ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان سمیت دنیابھر میں زرعی اجناس کی قیمتیں 40فیصد تک گر گئی ہیں جس کے باعث کاشتکاروں کیلئے اپنے پیداواری اخراجات پورے کرنا بھی ممکن نہیں رہا۔

انہوں نے کہاکہ زراعت دیہی آبادی کے معاشی تحفظ میں انتہائی اہمیت رکھتی ہے جس کیلئے 15ستمبرکاکسان پیکج متعارف کروایاگیاہے ۔انہوں نے کہاکہ کھادوں پر دی جانیوالی سبسڈی جس میں صوبے نصف رقم کے شراکت دار ہیں کے ذریعے کسانوں کوڈی اے پی کھادکی بوری 500روپے کم قیمت میں مل رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ برآمد کنندگان کو قرضوں کی سہولت اور مارک اپ میں کمی کیلئے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں جس سے برآمد کنندگان کی قوت خرید کو سہارا ملے گا۔

انہوں نے کہاکہ چاول اور کپاس کے کاشتکاروں کو ساڑھے 12ایکڑ تک 5000روپے فی ایکڑ کے حساب سے مالی امداد ملنے کے باعث وہ زیادہ سے زیادہ رقبہ پر گندم کاشت کرنے کے قابل ہوسکیں گے ۔انہوں نے کہاکہ محمد نوازشریف اور محمد شہبازشریف کی قیادت میں اس منصوبہ پر مختصر ترین وقت میں شفاف ترین عملدرآمد دنیا بھر کیلئے ایک مثال ہے۔ انہوں نے کہاکہ زراعت پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے لہٰذا اس شعبہ کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی کل برآمدات کا87فیصد حصہ زراعت اور زرعی اجناس وفصلات سے تیار کردہ مصنوعات کی ایکسپورٹ پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ امر افسوسناک ہے کہ ہم زراعت کی بھرپور صلاحیت کے مطابق اس سے استفادہ نہیں کرپارہے جس کے باعث فی ایکڑ پیداوار دیگر ممالک کے مقابلے میں کم مل رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ زراعت وہ واحد شعبہ ہے جس میں بھرپور پیداواری صلاحیت کے علاوہ سرمایہ کاری کی صورت میں انتہائی کم وقت میں رقم واپس اور شاندار منافع بھی حاصل کیاجاسکتاہے اس لئے عوام زرعی سیکٹر کی جانب سرمایہ کاری پربھی اپنی توجہ مرکوز کریں ۔

انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ پاکستانی عوام کو مشکل گھڑی کی تاریک راہوں میں نیاعزم ، ولولہ اور صلاحیت عطافرمائے تاکہ وہ سب جلد نئے عزم کے ساتھ خوشحالی کے سفر پر گامز ن ہو سکیں۔

متعلقہ عنوان :

جھنگ میں شائع ہونے والی مزید خبریں