سوئی گیس کا انتہائی کم پریشر گھریلو صارفین کیلئے وبال جان بن گیا

پیر 22 دسمبر 2014 16:14

جھنگ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 دسمبر 2014ء) سوئی گیس کا انتہائی کم پریشر جھنگ کے گھریلو صارفین کیلئے وبال جان بن گیاہے اور صبح ناشتے ، دوپہر ظہرانے ، رات کھانے کے اوقات میں گیس کی بندش نے خواتین خانہ کو سڑکوں پر آنے پر مجبور کردیاہے جبکہ گیس سلنڈرز فروخت کرنے والوں نے بھی عوام کی کھال اتارنا شروع کردی نیز بجلی کے سنگین بحران کے بعد گیس کی بدترین لوڈ شیڈنگ اورانتہائی کم پریشر نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی جس پر عوام الناس نے وزیراعظم محمد نواز شریف سے صورتحال کا فوری نوٹس لینے کامطالبہ کیاہے۔

جھنگ کے مختلف علاقوں کے صارفین نے بتایاکہ سوئی گیس کا انتہائی کم پریشر جھنگ کے مختلف علاقہ جات بشمول محلہ سلطانوالہ ،بستی ارائیاں والی، محلہ باغ والا، محلہ بھبھرانہ ، جھنگ بازار، چنبیلی مارکیٹ ، وائی بلاک سیٹلائٹ ٹاؤن کے ہزاروں گھریلو صارفین کیلئے وبال جان بن گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ جھنگ کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور گھریلو صارفین کیلئے فراہم کردہ گیس کا پریشر نہ ہونے پر ہزاروں صارفین سراپا احتجاج بن گئے ہیں جبکہ ناشتے اور دوپہر کے کھانے کے اوقات میں گیس کی بندش اور نہ ہونے کے برابر پریشر نے خواتین خانہ کابلڈ پریشر ہائی کردیاہے نیز عوام نے گھریلو صارفین کیلئے گیس کاپریشر بڑھانے اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ فوری بند کرنے کا مطالبہ کیاہے ۔

مذکورہ صارفین نے بتایاکہ ایک طرف حکومت گھریلو صارفین کو گیس کی بلاتعطل فراہمی کے بلند بانگ دعووٴں سمیت یہ موٴقف اختیارکررہی ہے کہ صنعتی شعبہ اور سی این جی سیکٹرکی گیس صرف اس لئے بند کی گئی ہے تاکہ گھریلو صارفین کو گیس کی مسلسل سپلائی جاری رکھی جا سکے مگر اس کے برعکس جھنگ میں سوئی ناردرن گیس کے کرپٹ و نااہل افسران کی ملی بھگت سے الٹی گنگابہہ رہی ہے ۔

انہوں نے بتایاکہ حکومتی پالیسی کے برعکس سوئی گیس جھنگ کے حکام مذکورہ علاقوں میں گیس کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کر رہے ہیں اور عین اس وقت جب ناشتے اوردوپہر کے کھانے کی تیاری کا وقت ہوتاہے گیس بندکردی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر کسی جگہ پر گیس سپلائی بھی کی جاتی ہے تو اس کا پریشرنہ ہونے کے برابر ہوتاہے جس پر کھانا پکانا کسی بھی صورت ممکن نہیں۔

انہوں نے بتایاکہ سوئی گیس جھنگ کے حکام کی فرائض میں مجرمانہ غفلت نے گھریلو خواتین کو ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلاکردیا ہے کیونکہ عین کھانے کے وقت گیس کی بندش ان کیلئے مسلسل عذاب کا باعث بن رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ صورتحال اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ سکول جانیوالے بچوں اور بسلسلہ ملازمت و روزگار اورمحنت مزدوروی گھر سے نکلنے والے و زن کو ناشتہ بھی دستیاب نہ ہوتاہے اور جب وہ دوپہر یا سہ پہر کو گھروں کو لوٹتے ہیں تو گیس کی بندش سے دوپہر کاکھانا بھی میسر نہیں آتا جس پر لوگوں میں چڑچڑا پن بھی بڑھتا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ سوئی گیس جھنگ کے حکام مبینہ طور پر گیس چوری کروانے کے مرتکب ہورہے ہیں اور جہاں سے منتھلیاں ملتی ہیں وہاں صنعتوں ، گلی محلوں میں قائم چھوٹے کارخانوں ، کمرشل سیکٹر ، ہوٹلوں وغیرہ کو تو فل پریشر کے ساتھ گیس کی سپلائی کی جارہی ہے جبکہ گھریلو صارفین کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہاہے۔ انہوں نے بتایاکہ گزشتہ 72ماہ میں گیس صارفین کی تعداد میں 18ہزار سے زائد اضافہ کے باوجود گیس کے پریشر میں ایک پاؤنڈ کا بھی اضافہ نہیں کیاگیا اور 90پاؤنڈ گیس پریشر شہریوں کی ضرورت کیلئے ناکافی ہے لہٰذا اگر پریشر 180 پاؤنڈ کردیاجائے تو شہریوں کی مشکلات میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

سوئی ناردرن گیس جھنگ کے حکام نے موٴقف اختیار کیاہے کہ سال 2007ء میں جھنگ کیلئے گیس کا پریشر 70پاؤنڈ مقرر کیاگیا تھا حالانکہ اس وقت صارفین کی تعداد 12000 کے قریب تھی تاہم اب جبکہ یہ تعداد 35ہزار سے بھی تجاوز کر گئی ہے مگر گیس کا منظور شدہ پریشر صرف 70پاؤنڈ ہی ہے تاہم محکمانہ درخواست پر موسم سرما کے پیش نظر یہ پریشر 90پاؤنڈ کروایا گیاہے جو اب بھی شہریوں کی ضروریات کیلئے ناکافی ہے جس کا کم ازکم 150سے 180پاؤنڈ ہونا ضروری ہے ۔انہوں نے بتایاکہ اکثر کمرشل و گھریلو صارفین کمپریسر لگا کر غیر قانونی طور پر اپنے پریشر میں اضافہ کر رہے ہیں اور ایک کمپریسر کئی گھروں کی گیس کھینچنے کا موجب بن رہاہے لہٰذا اس پریکٹس کوبھی روکنا ہو گا۔

متعلقہ عنوان :

جھنگ میں شائع ہونے والی مزید خبریں