جہلم، این اے 66قومی اسمبلی ون میں مقابلے کی صورتحال دلچسپ مراحل میں داخل

جمعرات 19 جولائی 2018 22:37

جہلم(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جولائی2018ء) حلقہ این اے 66قومی اسمبلی جہلم ون میں مقابلے کی صورتحال دلچسپ مراحل میں داخل ہو گئی ہے جبکہ اس حلقہ میں کل 541296ووٹ ہیں جس میں مردوں کے 281136جبکہ خواتین کے 260160ووٹ ہیں۔جن کی پولنگ کے لیے مردوں کے لیے 100اور خواتین کے لیے 100اور مشترکہ پولنگ سٹیشن 243بنائے گئے ہیں،اس طرح اس حلقہ میں 443پولنگ سٹیشن پر ووٹر اپنے ووٹ کا حق استعمال کر سکیںگے۔

اسی طرح مردوں کے لیے 660پولنگ بوتھ ،خواتین کے لیے 606پولنگ بوتھ جبکہ کل 1266پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔جن پر 3535اے پی او اور 886پی او اپنی ڈیوٹی سرانجام دیںگے جن کو ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن جہلم کے خورشید عالم نے ٹریننگ مکمل کروا دی ہے۔اس حلقہ سے پاکستان مسلم لیگ ن کے سابق رکن پنجاب اسمبلی چوہدری ندیم خادم ،پی ٹی آئی کے چوہدری فرخ الطاف ،جبکہ خدمت گروپ کے چوہدری محمد ثقلین جن کا تعلق پی ٹی آئی سے رہا ہے اور آج بھی ہے کیونکہ پی ٹی آئی کا ناراض گروپ ان کی کنویسنگ کے لیے کام کررہا ہے ۔

(جاری ہے)

جبکہ تحریک لبیک پاکستان کے چوہدری خالد تنویر بھی اس حلقہ سے میدان میں ہیں اگر صورتحال کو دیکھا جائے تو اس حلقہ میں پہلے سابق سینیٹر و رکن قومی اسمبلی راجہ محمدافضل خان نے مسلسل جیت کر ایک ریکارڈ قائم کیا ہے جبکہ ایک دفعہ سابق گورنر مرحوم چوہدری الطاف حسین ان سے جیتے تھے اسی طرح راجہ محمدافضل خان کا بیٹا راجہ محمد صفدر خان کامیاب ہوا تھا جبکہ اسی حلقہ سے مشرف کے دور میں ہونے والے انتخابات میں مسلم لیگ ق کی طرف سے الحاج چوہدری شہباز حسین بھی کامیاب ہوئے ہیں آج مسلم لیگ ق کے جو پہلے امیدوار تھے آج پی ٹی آئی میں شامل ہو کر اس حلقہ سے الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ اس حلقہ سے پی ٹی آئی کی طرف سے گزشتہ انتخابات میں چوہدری محمد ثقلین نے 62572ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ مسلم لیگ ن کے چوہدری خادم حسین کامیاب ہوئے تھے اب چوہدری محمد ثقلین کو تو ٹکٹ نہیں ملا جو چوہدری فرخ الطاف کو مل گیا لیکن پی ٹی آئی میں ایک ناراض گروپ نے جنم لیا جس کی قیادت چوہدری محمد ثقلین کررہے ہیں اور اسی گروپ نے چوہدری محمد ثقلین کو آزاد امیدوار کے طور پر خدمت گروپ کی طرف سے انتخابات میں حصہ لینے پر آمادہ کیا اس حلقہ کی دلچسپ صورتحال یہ ہے کہ اس میں زیادہ تر برادری جٹ جبکہ دوسرے نمبر پر راجگان اور اس کے بعد گجر اور دوسری تمام برادری ہیں۔

ابھی جو صورتحال سامنے آرہی ہے کہ ان انتخابات میں عوام کا ووٹ دینے کیلئے ابھی تک شعور بیدار نہیں ہوا کیونکہ کوئی بھی شریف شہری اور معزز لوگ انتخابات میں اپنی ذمہ داری اور کردار ادا نہیں کر رہے جبکہ پی ٹی آئی کے چوہدری فرخ الطاف مسلم لیگ ن کے چوہدری ندیم خادم ،خدمت گروپ کے چوہدری محمد ثقلین،تحریک لبیک پاکستان کے چوہدری خالد تنویر اپنی مہم کو جاری رکھے ہوئے ہیں کارنر میٹنگز میں سوائے ان جماعتوں کے مخصوص ورکروں کے سوا کوئی نظر نہیں آتا اگر کوئی مجبوراً کسی اپنے کو خوش کرنے کیلئے جاتا ہے تو وہاں سے یہ فیصلہ نہیں کر کے آتا کہ میں نے اسی کو ووٹ دینا ہے لوگوں کی رائے کے مطابق مقابلہ چوہدری ندیم خادم اور چوہدری فرخ الطاف اور چوہدری محمد ثقلین کے درمیان ہونے کی توقع ہے لیکن یہاں دانشور اور معززین یہ بھی کہتے ہیں کہ چوہدری محمد ثقلین جس کا تعلق بھی جاٹ برادری سے ہے اور چوہدری فرخ الطاف کا تعلق بھی اسی برادری سے ہے اور ایک لحاظ سے چوہدری محمد ثقلین کا ووٹ بینک کم نہیں ہوا ہوگا بڑھا ہوگا جو چوہدری فرخ الطاف کو نقصان پہنچا سکتے ہیں لیکن کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ چوہدری فرخ الطاف ،چوہدری محمد ثقلین کو نقصان پہنچائیںگے اس لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو مذہبی ووٹ تو سیدھا سیدھا تحریک لبیک پاکستان کو جائے گا جبکہ چوہدری خالد تنویر کی برادری اس کو مکمل سپورٹ کریںگی لیکن اس کا فائدہ کیا مسلم لیگ ن کے چوہدری ندیم خادم کو ہوگا کیونکہ ان کے والد کا ضلع جہلم کی سیاست میں 1985سے ایک نام ہے لیکن یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ سابق سینیٹر و رکن قومی اسمبلی راجہ محمدافضل خان جو اس حلقہ کے ماسٹر مائنڈ جانے جاتے ہیں وہ چوہدری محمد ثقلین کو ہر لحاظ سے سپورٹ کررہے ہیں اس کا نتیجہ کیا نکلے گا یہ یقینا 25جولائی کو پتہ چلے گا۔

اسی طرح حلقہ پی پی 25سے مسلم لیگ ن نے مہر محمدفیاض کو ٹکٹ دیا جس سے مسلم لیگ ن کے سابق صوبائی وزیرمرحوم راجہ محمد خالد کے بیٹے سابق رکن صوبائی اسمبلی راجہ محمد اویس ناراض ہوگئے جن کو رکن قومی اسمبلی چوہدری ندیم خادم اور مہر محمدفیاض نے راضی کر لیا ہے جو کہ اس حلقہ میں ان کے لیے ایک نیک شگون ہے اسی طرح پی پی 25سے راجگان کے ووٹ ہونے کے ناطے سے راجہ عظمت کمال خان مرحوم سابق چیئرمین ضلع کونسل اور سابق رکن قومی اسمبلی مرحوم نوابزادہ راجہ اقبال مہدی خان کے داماد راجہ یاور کمال خان کو پی ٹی آئی نے ٹکٹ دیا ہے اب پی ٹی آئی کی حلقہ این اے 66سے چوہدری فرخ الطاف اور پی پی 25سے راجہ یاورکمال اسی طرح مسلم لیگ ن کی طرف سے چوہدری ندیم خادم اور پی پی 25سے مہر محمدفیاض اس کے ساتھ ساتھ خدمت گروپ کی طرف سے چوہدری محمد ثقلین اور راجہ سفیر اکبر تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ کی طرف سے چوہدری خالد تنویر،اور سید عرفان علی بخاری میدان عمل میں ہیں۔

جبکہ اس حلقہ میں پی پی 26بھی شامل ہے جس میں پی ٹی آئی کی طرف سے چوہدری ظفراقبال ،مسلم لیگ ن کی طرف سے سابق رکن پنجاب اسمبلی چوہدری لال حسین اور خدمت گروپ کی طرف سے راجہ ظفراقبال وگھ اسی طرح اس حلقہ سے سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخار محمد چوہدری کی پارٹی پاکستان جسٹس ڈیمو کریٹک پارٹی کے خان جمیل خان بھی الیکشن میں ہیں لیکن جو حالات سامنے آئے ہیں کہ مسلم لیگ ن کا اور پی ٹی آئی کے ساتھ ساتھ چوہدری محمد ثقلین کی حلقہ میں پوزیشن نمایاں اور واضح ہے لیکن پاکستان مسلم لیگ ن کے سابق ایم پی اے چوہدری سعید اقبال جنہوں نے حلقہ پی پی 26سے ٹکٹ کے لیے مسلم لیگ ن کو درخواست دی تھی جب انہیں ٹکٹ نہ دیا گیا تو مسلم لیگ ن کا ایک ناراض گروپ مسلم لیگ ن ورکر گروپ کے نام سے میدان میں آیا کیونکہ چوہدری سعید اقبال کا تعلق گجر برادری سے ہے اور وہ شہر کے ساتھ ساتھ دیہاتوں کی سطح پر گجر برادری اور کشمیری برادری کے ساتھ ساتھ دوسری برادریوں میں بھی ایک اہم مقام رکھتے ہیں۔

کیونکہ پاکستان مسلم لیگ ن کے معطل وائس چیئرمین میونسپل کمیٹی چوہدری مقبول حسین، ضلعی جنرل سیکرٹری حافظ اعجاز محمود جنجوعہ ،خواجہ ناصر ڈار ،چوہدری سعید اللہ مدبر ،عامر سلیم میر،قاضی طارق،منشی طالب حسین ،مسلم لیگ ن کے سٹی صدر شاہد رسول ڈار،تبسم شاہین ڈار،مرزا زاہد افضل،عبدالسلام کھوکھر،کے علاوہ دوسرے عہدیداروں نے ان کو ٹکٹ نہ ملنے پر احتجاجاً اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا جبکہ انہوں نے مسلم لیگ ن نہیں چھوڑی لیکن انہوں نے مسلم لیگ ورکر گروپ کی جانب سے چوہدری سعید اقبال کو میدان میں لاکھڑا کیا۔

اب جس طرح انتخابی مہم پارٹیوں کی طرف سے تو سامنے سامنے نظر آرہی ہے کیونکہ ان کی جماعت کے ورکراور عہدیدار عوامی انتخابی مہم میں مصروف ہیں لیکن آزاد امیدوار اپنے چاہنے والے معززین شہر اور برادریوں کے سرکردہ افراد کے ساتھ خاموشی سے گھر گھر جا کر ووٹ مانگ رہے ہیں جس سے یقینا انتخابات میں وہ نتائج سامنے آئیںگے جس کی کسی کو امید نہ ہوگی اوراسی دن پتہ چلے گا کہ مقدر کا سکندر کون ہوگا کیونکہ ابھی تک ووٹر تمام امیدواران کو مسکرا کر طفل تسلیاں دے رہے ہیں اور امیدواران سے جو بھی مسکرا کر ملتا ہے وہ اسے اپنا ہی سمجھ کر اپنے دل کو تسلی دے لیتے ہیں۔

جہلم میں شائع ہونے والی مزید خبریں