سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ نئی جوڈیشل پالیسی کی مذمت پنجاب بار کونسل کے احکامات پر آج وکلا نے ہڑتال کی اور کوئی وکیل کسی عدالت میں پیش نہیں ہوا

Umer Jamshaid عمر جمشید بدھ 20 مارچ 2019 20:29

جہلم (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 مارچ2019ء،نمائندہ خصوصی،طارق مجید کھوکھر) سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ نئی جوڈیشل پالیسی کی مذمت تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن جہلم کا ایگزیکٹو باڈی کا اجلاس صدر بار چوہدری شہزاد احمد گوندل منعقد ہوا جس میں پنجاب بار کونسل کے فیصلہ جس میں نئی جوڈیشل پالیسی کو آئین اور قانون کے متصادم قرار دیا کیونکہ وکلا کا معاشی استخصال قرار دیا ہے جس کی تمام وکلا نے مکمل حمایت کی اس ضمن میں قرار داد مذمت پیش کی گئی جسے تمام وکلا نے منظور کیا اس موقع پر ممبر پنجاب بار کونسل راجہ محمد فاروق رضا ایڈووکیٹ،سابق ممبر پنجاب بار کونسل راجہ شکیل احمد،میاں ظہور اختر ،ملک عبدالغفور لالہ ایڈووکیٹس نے کہا کہ جوڈیشل پالیسی پر وکلا نے ہر موقع پر احتجاج کیا تھا کیونکہ عدلیہ نے اس پالیسی کو بناتے وقت وکلا کے نمائندوں جن میں پاکستان بار کونسل اور پنجاب بار کونسل کے نمائندے شامل نہ کیے گئے تھے جبکہ جوڈیشل پالیسی صرف اس لیے بنائی گئی تھی کہ نئے وکلا کی حوصلہ افزائی ہو اور ساتھ ساتھ عدالتوں میں شہادت انہی وکلا کے ذریعے ہو اور یہ ہی وکلا شہادت قلم بند کریں اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ شہادتیں جج کی نگرانی مٰن نہیں ہوتی تھیں اس لیے ان میں فنی اور واقعاتی نقائص رہ جاتے تھے اور لوگوں کو انصاف نہیں ملتا تھا جبکہ جوڈیشل پالیسی کی تحت وکلا کو پرانے مقدمات کا فیصلہ کرنے کے لیے ٹارگٹ تاریخ دی جاتی تھی جو پوری سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے نا ممکن تھا اور اس ٹارگٹ تاریخ پر جج کسی بھی طریقہ سے مقدمات کا فیصلہ کر دیتے تھے جس کے نتیجہ میں مقدمات کا فیصلہ تو ہو جاتا تھا لیکن اس میں انصاف کے تقاضے پورے نہ ہوتے تھے جس کی وجہ سے آہستہ آہستہ لوگوں کا عدلیہ پر اعتماد اٹھتا گیا انہوں نے کہا کہ اس طرح سپریم کورٹ کے موجودہ فیصلہ سے 22/A اور 22/B تلف کرنے سے لوگوں کے بنیادی حقوق متاثر ہوئے ہیں اور پھر سپریم کورٹ نے اس کو تلف کر کے لوگوں کے مسائل مین اضافہ کر دیا ہے اور انصاف کا اختیار پھر پولیس کے حوالے کر دیا ہے حالانکہ پولیس کے طریقہ کار اور رویہ کو سب لوگ جانتے ہیں اس لیے ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں اور وکلا اس کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گے۔

جہلم میں شائع ہونے والی مزید خبریں