×)بلوچستان نیشنل پارٹی قلات کے زیر اہتمام شہید نور استمان میر نور الدین مینگل کی نویں برسی کی مناسبت سے تعزیتی ریفرنس

اتوار 13 اکتوبر 2019 19:16

قلات(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 اکتوبر2019ء) بلوچستان نیشنل پارٹی قلات کے زیر اہتمام شہید نور استمان میر نور الدین مینگل کی نویں برسی کی مناسبت سے ٹان کمیٹی ہال میں تعزیتی ریفرنس منعقد ہوئی۔ تعزیتی ریفرنس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض بی این پی کے سینئر رہنماں احمد نواز بلوچ اور کامریڈ علی اکبر دہوار نے سرانجام دیئے۔

تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، مرکزی نائب صدر پرنس موسی جان بلوچ، مرکزی رہنماوں لعل جان بلوچ، موسی بلوچ، میر مراد خان مینگل، وڈیرہ خیر جان بلوچ سردار زادہ نعیم جان دہوار، ٹکری شفقت اللہ لانگو، بی بی راشدہ ہارون مینگل، بی ایس او کے حفیظ بلوچ و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے شہید میر نور الدین مینگل کو خراج عقیدت پیش کیا گیا انہوں نے کہا کہ شہید نے بلوچ سرزمین کیلئے جان کا نذرانہ پیش کیا وہ ہمیشہ ثابت قدم رہے۔

(جاری ہے)

اور آخر دم تک بی این پی میں رہتے ہوئے حق و حقوق کیلئے جدو جہدکی۔ انکی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ بلوچستان کی تاریخ قربانیوں سے بھری پڑی ہے شہید محراب خان سے لیکر آج تک شہدا کی ایک لمبی فہرست ہے۔ ہمیں انکی قربانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جدو جہد کرنا چاہیئے۔ شہدا آج ہمارے درمیان موجود نہیں مگر انکی سوچ اور فکر آج بھی زندہ ہے۔

اس موقع پر آغا قلندر خان احمد زئی ،آغا ولید احمد زئی ،میر سہراب خان مینگل، میر قادر بخش مینگل، وڈیرہ رحیم مینگل، میر غلام نبی شاہوانی، یاسین بلوچ، عبدالعلیم مینگل، میر اشفاق مینگل، ملک عزیز، ملک سلام ودیگر پارٹی ورکرز نے بڑی تعداد میں موجود تھے۔ پچھلے دس سالوں سے ڈیتھ اسکواڈ کی وجہ سے بلوچستان کا سیاسی ماحول مفلوج تھا ہمارے سینئر رہنماں کو ہم سے روحانی طور پر ہم سے جدا کیا گیا لیکن پھر بھی وہ بھی این پی کو ختم نہیں کر سکے۔

بلوچ سرزمین پر کی زور آوروں نے اپنی زور آزمائی کی پتا مگر وہ بلوچوں کو زیر نہیں کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی 6نکاتی ڈیمانڈ پر عمل درآمد کے لئے جدوجہد کر رہی ہے جبکہ بی این پی کی کوششوں سے 400 سے زائد لاپتہ افراد منظرعام پر آچکے ہیں لیکن ابھی تک ام مطمئین ہیں کیونکہ ازاروں نوجوان اب بھی تھا حال لاپتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی کے چند نہ عاقبت اندیش نادان دوست بلا جواز ہمارے لیڈروں پر تنقید کر رہے ہیں مگر اس میں کوئی صداقت نہیں۔

کیونکہ سرداراخترجان مینگل صرف ایک پارٹی کی لیڈر نہیں بلکہ وہ تمام مظلوم اور محکوم اقوام کی نمائندگی کر رہے ہیں موصوف کسی کے سامنے نہیں جھکیں گے اور انشااللہ بی این پی بلوچستان کے حقوق لے کر رہے گی ۔موجودہ دور میں بلوچ جغرافیہ کو لاحق خطرہ سے نمٹنے کے لیے ہمیں اختلافات ختم کر کے فارم پر جدوجہد کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ روڈ ٹرانسفارمر اور نا لیاں جوکہ عوام کی ضرورت کے مطابق اپنی جگہ مگر مگر امی اپنے پیاروں کی جان عزیز ہے۔

لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک گئے ہیں مگر کسی کے سامنے نہیں جھکے ہیں۔ بی این پی عوام کی آسودگی سوچ فکر اور بیداری کے لئے جدوجہد کر رہی ہے دانستہ طور پر حکمران بلوچستان پر توجہ نہیں دے رہے بلوچستان کی پسماندگی کا ذمہ دار وفاقی حکومت ہے۔ افسوس کی بات یہ کہ عالمی رپورٹ کے مطابق بلوچستان دنیا بھر میں غربت کے حساب سے پہلے نمبر پر آگیا۔انہوں نے کہا کہ قلات جیسے تاریخی سرزمین جوکہ کھنڈرات کا منظر پیش کررہا ہے۔

نہ گیس نہ بجلی نہ روڈ اور نہ پینے کا پانی میسر ہے صحت کا حال سب کے سامنے ہیں معمولی سی بیماری کیلئے لوگوں کو کوئٹہ ریفر کردیا جاتا ہے۔ بے روزگاری کا یہ عالم ہیکہ پڑھے لکھینوجوان ڈگریاں ہاتھ میں لیے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں مگر دوسری جانب بلوچستان میں سرکاری ملازمتیں بھک رہی ہیں۔ نذر ہوگئے قلات کی عوام کی پیسے میلے اور حکمرانوں کی تصاویر اور پینافلیکس کی نذر ہوگئے۔

ترقی کے دعویداروں نے عوام کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا۔وزیراعلی بلوچستان ایک شریف النفس انسان ہے وہ عوام کی حالت زار پر رحم کھائیں۔ایسا نہ ہو کہ بی این پی عوام کے حقوق کے حصول کیلئے سڑکوں پر نکلے۔آخر میں شہید میر نورالدین مینگل کے قبر پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کئے گئے اور شہدا کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی گئی۔

قلات میں شائع ہونے والی مزید خبریں