سندھ کے بڑے کاٹن جنرز کی جانب سے پھٹی کی خریداری معطل کرنے کا فیصلہ

روئی کی قیمتوں میں ایک ہزار سے ایک ہزار200روپے فی من تک کمی واقع ہونے سے نئے بحران نے جنم لیا ہے ،احسان الحق

بدھ 15 اگست 2018 17:53

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اگست2018ء) روئی کی قیمتوں میں صرف ایک ہفتے کے دوران ایک ہزار روپے فی من سے زائد کی کمی اور بعض ٹیکسٹائل ملز مالکان کی طرف سے مہنگے داموں خریدی گئی روئی کے سودے غیر اعلانیہ طور پر منسوخ کرنے سے سندھ کے بڑے کاٹن جنرز کی جانب سے پھٹی خریداری معطل کرنے کا فیصلہ۔کاشتکاروں میں تشویش اور کاٹن انڈسٹری میں بحران کا خدشہ۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ نیو یارک کاٹن ایکسچینج میں روئی کی قیمتوں میں غیر متوقع غیر معمولی کمی اور روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں جاری مسلسل تیزی مندی کے رجحان کے باعث پاکستاں میں صرف ایک ہفتے کے دوران روئی کی قیمتوں میں ایک ہزار سے ایک ہزار200روپے فی من تک کمی واقع ہونے سے پاکستانی کاٹن انڈسٹری میں ایک نئے بحران نے جنم لیا ہے جس کی بڑی وجہ بعض ٹیکسٹائل ملز مالکان کی جانب سے 8ہزار800سے 9ہزار 500 روپے فی من خریدی گئی روئی کے سودے غیر اعلانیہ طور پر منسوخ کرنے اور خریدی گئی روئی کی ادائیگیوں میں غیر معمولی تاخیر ہے جس کے باعث بعض کاٹن جنرز کے معاشی بحران میں مبتلا ہونے کے خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ اطلاعات کے مطابق ٹیکسٹائل ملز مالکان نے روئی کی تقریبا25ہزار سے زائد بیلز کے سودے غیر اعلانیہ طور پر منسوخ کئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ کے بعض شہروں میں چند جننگ فیکٹریاں بند ہونے کی بھی اطلاعات آ رہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ روپے اور ڈالر کی قدر میں مسلسل کمی بیشی کے باعث پاکستان سے کاٹن پراڈکٹس کی برآمدات بھی بری طرھ متاثر ہوئی ہیں جن میں خاص طور پر سوتی دھاگے اور گرے کلاتھ کی برآمدات زیادہ متاثر ہوئی ہیں جس سے بھی روئی کی قیمتوں میں مندی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت سندھ میں روئی کی قیمتیں8ہزار 200 روپے فی من جبکہ پنجاب میں 8ہزار400روپے فی من تک دیکھی جا رہی ہیں۔انہون نے بتایا کہ روئی کی قیمتوں میں جاری مندی کے رجحان کے باعث بدھ کے روز کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے سپاٹ ریٹ ریکارڈ400روپے فی من کمی کے بعد8ہزار300روپے فی من تک گر گئے جس سے کاٹن انڈسٹری میں جاری بحران کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں