زراعت کو ترقی دئیے بغیرملک کی اقتصادی ترقی ناممکن ہے، ایف پی سی سی آئی

زرعی ترقی یقینی بنانے کے لئے پانی کی فراہمی، توانائی کی کم قیمت کم، غیر معیاری بیجوں اورجعلی ادویات کا خاتمہ، سستے قرضوں کی فراہمی، مڈل مین کا کردار ختم کرنے ، ریٹیلرز اور ایکسپورٹرز سے کاشتکاروں کے براہ راست رابطے، انشورنس کی سہولت اور کسانوں کو انکی محنت کا پھل ملنا ضروری ہے، کریم عزیز ملک

بدھ 12 دسمبر 2018 16:39

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 دسمبر2018ء) فیڈریشن آف پا کستا ن چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈ سٹر ی(ایف پی سی سی آئی) کے قائم مقام صدر کریم عزیز ملک نے کہا ہے کہ زراعت کو ترقی دئیے بغیرملک کی اقتصادی ترقی ناممکن ہے۔زرعی شعبہ پسماندہ ہو تو صنعت اور دیگر شعبے کبھی ترقی کبھی نہیں کر سکتے۔زرعی ترقی یقینی بنانے کے لئے پانی کی فراہمی، توانائی کی کم قیمت کم، غیر معیاری بیجوں اورجعلی ادویات کا خاتمہ، سستے قرضوں کی فراہمی، مڈل مین کا کردار ختم کرنے ، ریٹیلرز اور ایکسپورٹرز سے کاشتکاروں کے براہ راست رابطے، انشورنس کی سہولت اور کسانوں کو انکی محنت کا پھل ملنا ضروری ہے۔

کریم عزیز ملک نے گجرات چیمبر کے صدر عامر نعمان قیادت میں آنے والے ایک وفدجس میںا لیاس عزیز ملک، سہیل سلطان، چوہدری فاروق، طارق بلال اور دیگر شامل تھے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زراعت معیشت کا سب سے اہم شعبہ کہلاتا ہے مگر اسے توجہ نہیں دی جاتی جسکی وجہ سے جی ڈی پی میں اس کا حصہ اٹھارہ فیصد رہ گیا ہے جو تشویشناک ہے۔

(جاری ہے)

یہ شعبہ کروڑوں افراد کو روزگاراور صنعتوں کو خام مال فراہم کر تاہے جبکہ پچھتر فیصد برامدات بھی اسی شعبے سے متعلق ہیںجس کی ترقی سے صنعتی ترقی یقینی ہو جائے گی جبکہ عوام کا معیار زندگی بھی بلند ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ اس وقت دنیا کساد بازاری کی لپیٹ میں ہے جو زرعی شعبہ پر توجہ دینے کا مناسب موقع ہے۔ ایک طرف ملک میں پانی کی قلت ہے اور دوسری طرف پاکستانی کاشتکار بھارت کے مقابلہ میں دگنا جبکہ چین اور دیگر ممالک کے مقابلہ میں کئی گنا زیادہ پانی استعمال کرتے ہیں۔ کسان سالانہ کھربوں لیٹر پانی ضائع کر دیتے ہیں جبکہ بارشوں اور دریائوں کا پانی جسکی مالیت اربوں ڈالر ہے سٹوریج کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے سمندر برد ہو جاتا ہے۔

لائیو سٹاک کے شعبہ سے چالیس لاکھ لوگ وابستہ ہیں۔ اس شعبہ میں جانوروں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے مگر ان کے گوشت اور دودھ کی پیداوار غیر تسلی بخش ہے۔پاکستانی گوشت کا زائقہ دنیا بھر میں مشہور ہے مگر قریبی ممالک کی منڈیوں پر بھی دیگر ممالک قابض ہیں جو افسوسناک ہے۔اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے چئیرمین کوآرڈینیشن ملک سہیل نے کہا کہ درجنوں ممالک نے اپنے زرعی شعبے کو جدید خطوط پر استوار کر کے دکھایا ہے جن میں سے کئی پاکستان کے دوست ہیں۔

ان ممالک کے تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے زرعی شعبہ میں انقلاب لایا جا سکتا ہے۔ملک کے پولٹری کے شعبہ میں بڑا پوٹینشل موجود ہے اور وزیر اعظم عمران خان کا مرغبانی کے زریعے غربت کے خاتمہ کا منصوبہ قابل عمل ہے جس کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں