ٹیکسٹائل ملز کی بحرانی کیفیت کے باعث روئی کے کاروبار میں سست روی

کاروباری حجم بالکل کم جنرز میں تشویش کی لہر،نئی فصل کی بوائی تیزی سے جاری ہے،ہفتہ وار رپورٹ

ہفتہ 29 اپریل 2017 17:18

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اپریل2017ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روئی کے بھائو میں مجموعی طور پر مندی کا رجحان رہا۔کاروباری حجم بالکل کم رہا۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ فی من 6700 روپے کے بھائو پر مستحکم رکھا۔صوبہ سندھ و پنجاب میں روئی کا بھائو فی من 6500 تا 7000 رہا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ ملک میں ٹیکسٹائل سیکٹر کی زبو حالی کے باعث کاروبار سست روی کا شکار رہا۔

کاروبار بہت ہی محدود رہ گیا ہے گو کہ جنرز کے پاس صرف سوا دو لاکھ گانٹھوں کا قلیل اسٹاک رہ گیا کام کم ہونے کے سبب اسٹاک رکھنے والے جنرز میں تشویش پائی جاتی ہے۔شدید گرمی کے باعث کپاس پر سوکھ لگ رہی ہے وزن کم ہوتا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

اکا دکا خریدار نظر آتا ہے۔بین الاقوامی کپاس منڈیوں بھارت،چین اور امریکا میں روئی کے بھائو میں اضافہ کے بعد سرد بازاری ہوگئی ہے۔

بھارت میں روئی کی کوالٹی گرنے اور ملوں کی خریداری کم ہوگئی ہے جبکہ امریکہ میں USDA کی ہفتہ وار رپورٹ میں برآمد کا گراف 46 فیصد کم ہونے کی وجہ سے مندی کا رجحان رہا۔مقامی ٹیکسٹائل سیکٹر کے زرایع کے مطابق کاٹن یارن اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی مانگ اور بھائو میں کمی اور سرکار کی جانب سے اربوں روپے کے ریفنڈ کی عدم ادائیگی کے باعث زبر دست مالی بحران پیدا ہوگیا ہے۔

دوسری جانب برآمدی پیکیج کے اعلان کو 100 روز کا عرصہ گزر گیا لیکن اس کا اجرا تاحال نہیں ہو سکا جسکے متعلق وزیراعظم نے برہمی کا اظہار کیا ہے تاہم نئی فصل کی بوائی تیزی سے جاری ہے۔دریں اثنا حکومت کی جانب سے ٹیکسٹائل سیکٹر کی مراعات دینے کے بجائے رعایتی پیکیج میں کاٹن پر زیرو ریٹڈ کی سہولت دی گئی تھی وہ واپس لینے کا عندیہ دیا جا رہا ہی. جس سے ٹیکسٹائل سیکٹر کو ایک اور دھچکا لگے گا۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں