رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس چوری کا شبہ،

لین دین کا ڈیٹا طلب ڈیٹا کا تقابلی جائزہ لیاجائے گا،ودہولڈنگ ایجنٹس پراپرٹی ٹرانزیکشن پرٹیکس کاٹ کر خزانے میں جمع نہیں کرا رہے، ذرائع

منگل 16 جنوری 2018 15:06

رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس چوری کا شبہ،
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2018ء)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے ملک بھر کے تمام ریجنل ٹیکس آفسز اور لارج ٹیکس پئیر یونٹس سے گزشتہ 4 سال کے دوران جائیداد کی خریدوفروخت کرنے والے لوگوں، کمپنیوں اور اداروں کے بارے میں تفصیلی رپورٹ مانگ لی ہے۔ دستاویز کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے تمام ماتحت اداروں کو لیٹر جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تمام آر ٹی اوز اور ایل ٹی یوز اپنی اپنی حدود میں گزشتہ 4سال کے دوران رہائشی و کمرشل جائیداد کی خرید و فروخت کرنے والے اداروں، کمپنیوں اور لوگوں کا مکمل ڈیٹا فراہم کریں، اس کے علاوہ جو رہائشی و کمرشل جائیدادیں خریدی و فروخت کی گئی ہیں ان کے بارے میں بھی تفصیلات فراہم کی جائیں اور بتایا جائے کہ کس ایل ٹی یو و آر ٹی او میں کس کس علاقے میں جائیدادوں کی خریدوفروخت ہوئی ہے اور ٹیکس کی مد میں کتنا ریونیو حاصل ہوا ہے۔

(جاری ہے)

اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیوکے سینئر افسر نے بتایا کہ فیلڈ فارمشنز سے حاصل ہونے والے ڈیٹا اور اعدادوشمارکی ایف بی آر اور پرال کے ڈیٹا بینک میں موجود اعدادوشمار اور معلومات کے ساتھ کراس چیکنگ کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق ایف بی آرکو موصول ہونے والی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے مطلوبہ صلاحیت کے مطابق ٹیکس وصول نہیں ہو رہا ہے اور بہت سے آر ٹی اوز وایل ٹی یوز کی حدود میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے تعلق رکھنے والے ود ہولڈنگ ایجنٹس کی جانب سے جائیداد کی خریدوفروخت پرعائد ٹیکس کی کٹوتی تو کی جا رہی ہے مگر خزانے میں بروقت پورا ٹیکس جمع نہیں کرایا جا رہا جس کی وجہ سے ریونیو کا نقصان ہو رہا ہے، ان ود ہولڈنگ ایجنٹس کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور ان سے سرچارج و جرمانوں کے ساتھ اصل ریونیو ریکور کیا جائیگا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں