بڑھتی ہوئی کاروباری لاگت سے صنعتکاروں اور سرمایہ کاروں میں تشویش، متعلقہ ادارے فوری اقدامات کریں،میاں زاہد حسین

یورپین یونین میں GSPپلس سے خاطر خواہ نتائج حاصل کرنے کے لئے صنعتوں کو مسابقتی سہولیات فراہم کی جائیں،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

جمعہ 20 جولائی 2018 17:17

بڑھتی ہوئی کاروباری لاگت سے صنعتکاروں اور سرمایہ کاروں میں تشویش، متعلقہ ادارے فوری اقدامات کریں،میاں زاہد حسین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جولائی2018ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کو جنوری 2014سے یورپین یونین کو برآمدات کے حوالے سے GSPپلس اسٹیٹس حاصل ہونے کے باوجود برآمدات کی ترقی کی مد میں خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں ہوپائے، جس سے بظاہر یہ اہم موقع ضائع ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔

پاکستان کو یہ اسٹیٹس ہیومن رائٹس،انوائرمنٹ اور گڈ گورننس کے 27کنونشنز تسلیم کرنے کے بعد حاصل ہوا۔GSPپلس حیثیت حاصل کرنے کے بعد یورپین یونین کو پاکستانی برآمدات 2016میں 8.1بلین ڈالر ہوئیں جو 2013میں 6.9بلین ڈالر تھیں۔یورپین یونین میں ٹا پ 10درآمدات میں پاکستان کا حصہ دنیا کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔

(جاری ہے)

EU 72.9ارب ڈالر کی ٹیکسٹائل مصنوعات درآمدکرتا ہے، جس میں پاکستان کا حصہ 2.1ارب ڈالرہے درآمدات کا 2.88فیصد ہے۔

لیدر اورفٹ وئیر کی56.7ارب ڈالر کی درآمدات میں پاکستان 0.18فیصد یعنی0.1ارب ڈالر ہے۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ یورپین یونین کی درآمدات میں چین کا حصہ 36.2فیصد ، ترکی کا 13فیصد، بنگلہ دیش کا 12.9فیصد، بھارت کا 7.1فیصد جبکہ پاکستان کا صرف 4.2فیصد ہے۔یورپین یونین کے ساتھ تجارت سے یہ بات واضح ہے کہ صرف GSPپلس اسٹیٹس حاصل ہونا پاکستانی برآمدات کو بڑھانے کے لئے کافی نہیں ہے، اگرچہ یورپی یونین کو پاکستان کی برآمدات میں واضح اضافہ ہوا ہے لیکن ملکی برآمدات خطہ کے دیگر ممالک سے کہیں کم ہیں۔

یورپین یونین پاکستانی ٹیکسٹائل کا 79.32فیصد درآمد کرتا ہے لیکن EUکی کل ٹیکسٹائل درآمدات میں پاکستان کاحصہ 5فیصد سے بھی کم ہے۔ اسی طرح لیدر کی کل درآمدات میں پاکستان کا حصہ محض 0.2فیصد، زرعی درآمدات میں 2.47فیصد، پلاسٹک اور ربر مصنوعات کی درآمدات یورپین یونین کی کل درآمدات کا 37.85فیصد ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ واضح طور پر پاکستان GSPپلس اسٹیٹس کا خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھا پارہا، ٹیکسٹائل ، لیدر اور زراعت سمیت دیگر شعبوں میں پاکستانی مصنوعات یورپین یونین کی ذرخیز تجارتی منڈی میں اپنا حصہ بڑھانے میں خطے کے دیگر ممالک سے کہیں پیچھے ہے۔

GSP+اسٹیٹس 2023تک برقرار رہے گا، اس دوران حکومت کو ویلیوایڈڈ سیکٹر بالخصوص ٹیکسٹائل اور لیدرگڈز ، جہاں ترقی کا بے تحاشہ پوٹینشل ہے کو مسابقتی قیمت پر خام مال اور ویلیو ایڈیشن ٹولز کی فراہمی یقینی بنائے تاکہ ویلیو ایڈڈ سیکٹر ترقی کرے۔ ایک بین الاقوامی مسابقتی رپورٹ کے مطابق پاکستان ٹیکنالوجی کے حوالے سے خطے میں سب سے پیچھے ہے، جس کے باعث پاکستانی مصنوعات یورپین مارکیٹ اور دیگر بین الاقوامی منڈیوں میں مطلوبہ مقام حاصل ا کرنے سے قاصر ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کی لاگت پہلے ہی خطے کے دیگر ممالک سے کہیں زیادہ ہے، روپے کی قدر میں روزافزوںکمی سے کاروباری لاگت میںبے مہابہ اضافہ ہورہا ہے، جس سے صنعتکار اورسرمایہ کار تشویش کا شکار ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں