مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روئی کے بھاؤ میں تیزی کا تسلسل جاری

پھٹی کی رسد محدود ہونے کے سبب روئی کے بھا ؤمیں گزشتہ تین ہفتوں کے دوران فی من 1600 روپے کا ہوشربا اضافہ ہوگیا

ہفتہ 21 جولائی 2018 19:09

مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روئی کے بھاؤ میں تیزی کا تسلسل جاری
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جولائی2018ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روئی کے بھاؤ میں تیزی کا تسلسل جاری رہا۔ ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی جانب سے روئی کی خریداری میں اضافہ کے نسبت پھٹی کی رسد محدود ہونے کے سبب روئی کے بھا ؤمیں گزشتہ تین ہفتوں کے دوران فی من 1600 روپے کا ہوشربا اضافہ ہوگیا ہے اسی طرح پھٹی کا بھا ؤبھی فی 40 کلو 800 روپے کے اضافہ کے ساتھ 4600 تا 4700 روپے ہوگیا ہے۔

اس سے قبل 11-2010 میں چین کی جانب سے روئی کی زبردست خریداری کے باعث بین الاقوامی کپاس مارکیٹوں میں تہلکہ برپا ہوگیا تھا نیویارک کاٹن مارکیٹ کی تاریخ میں روئی کا بھاؤ فی پانڈ 2.29 ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا اس وقت مقامی کاٹن مارکیٹ میں بھی روئی کا بھاؤ فی من 14000 روپے کی تاریخی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا اور پھٹی کا بھاؤ بھی فی 40 کلو 6500 روپے کی بلند ترین سطح کو چھو لیا تھا۔

(جاری ہے)

اب تقریبا 8 سال کے بعد مقامی کاٹن مارکیٹ میں روئی کا بھاؤ بڑھ کر فی من 9600 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے اور پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 4700 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ امکان ہے روئی کے بھاؤ مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ کپاس پیدا کرنے والے زریں سندھ کے علاقوں میں پانی کی شدید قلت اور شدید گرمی کے باعث روئی کی پیداوار متاثر ہوئی ہے اور ضلع سانگھڑ میں عموما روئی کی تقریبا 14 لاکھ گانٹھوں کی پیداوار ہوتی ہے جبکہ اس سے نیچے والے علاقوں میں تقریبا 6 لاکھ گانٹھوں کی پیداوار ہوتی ہے۔

اس سال پانی کی شدید کمی کے باعث روئی کی پیداوار میں تقریبا 30 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جس سے اس علاقوں میں روئی کی 4 تا 5 لاکھ گانٹھوں کی کم پیداوار ہونے کا امکان بتایا جارہا ہے۔ صوبہ پنجاب کے کپاس پیدا کرنے والے علاقوں میں بارشوں کے باعث پیداوار متاثر ہورہی ہے۔ روئی کے بھا ؤمیں بے تحاشا اضافہ ہونے کی وجہ سے پھٹی کے بیوپاری اور جنرز کے درمیان اور ملز اور جنرز کے درمیان جھگڑے ہورہے ہیں جس کے باعث ڈیلیوریاں متاثر ہورہی ہیں۔

کاروبار الجھ سا گیا ہے۔ روئی کے بھاؤ میں زبردست اضافہ کی وجہ سے مارکیٹ میں بحرانی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔ ہفتہ کے آخر میں روئی کا بھاؤ 800 روپے کے غیر معمولی اضافہ کے ساتھ فی من 9600 تا 9700 روپے جبکہ پھٹی کا بھا 600 روپے کے اضافہ کے ساتھ 4200 تا 4700 روپے ہوگیا کراچی کاٹن ایسوسی ایشن نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 800 روپے کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 9400 روپے کے بھا پر بند کیا۔

نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں روئی کے بھاؤ میں مجموعی طور پر استحکام رہا۔ چین اور امریکا کے درمیان تجارتی و اقتصادی تنازعہ کے منفی اثرات بین الاقوامی تجارت پر پڑ رہا ہے جس کے باعث کپاس کا کاروبار بھی متاثر ہورہا ہے۔ چین نے امریکا سے درآمد پر 25 فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد کردی ہے چین بھارت اور پاکستان سے روئی اور سوتی مصنوعات درآمد کر سکتا ہے۔

روئی کے بھا ؤمیں غیر معمولی اضافہ کی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر اضطراب کا شکار ہے جبکہ جنرز بھی نقصان کر رہا ہے جبکہ پھٹی کے بھا ؤمیں اضافہ کے باعث کپاس کا کاشتکار تسلی میں ہے۔ پھٹی کے مناسب بھا ملنے کی وجہ سے وہ فصل پر زیادہ محنت کرے گا نتیجتا پیداوار میں توقع سے زیادہ اضافہ ہوسکتا ہے۔ دریں اثنا ایف بی آر نے کپاس کی درآمد پر 5 فیصد کسٹم ڈیوٹی 5 فیصد سیلس ٹیکس اور ایک فیصد انکم ٹیکس یوں مجموعی طور پر 11 فیصد ٹیکس عائد کردیا ہے جس کی مخالفت APTMA اور کراچی کاٹن ایسوسی ایشن نے کی ہے اور اس کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ملک میں کپاس کی پیداوار مسلسل کم ہورہی ہے جس کے باعث مقامی ٹیکسٹائل ملز کو اپنی ضرورت پوری کرنے کی غرض سے بیرون ممالک سے روئی کی تقریبا 40لاکھ گانٹھیں درآمد کرنی پڑیگی پہلے ہی روپے کی نسبت ڈالر کے بھا میں ہوشربا اضافہ کے باعث روئی کی درآمدی لاگت بڑھ گئی ہے اوپر سے درآمدی ٹیکس عائد کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے درآمد نا قبل برداشت ہو جائیگی جس کا ٹیکسٹائل سیکٹر پر منفی اثر مرتب ہوگا پہلے ہی زبو حالی کے سبب ٹیکسٹائل کے 140 یونٹس بند ہو چکے ہیں جبکہ مزید 80یونٹس بند ہونے کے دھانے پر ہیں یونٹس بند ہونے سے بے روزگاری میں لاکھوں کا اضافہ ہوجائیگا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں