سی پیک کی تکمیل سے پاکستان بالخصوص گوادر میں معاشی و صنعتی انقلاب برپا ہوگا،میاں زاہد حسین

گوادرچیمبرآف کامرس گوادر کو جدید اور ترقی یافتہ شہر بنانے کے لئے کوشاں ہے،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

بدھ 17 اکتوبر 2018 19:05

سی پیک کی تکمیل سے پاکستان بالخصوص گوادر میں معاشی و صنعتی انقلاب برپا ہوگا،میاں زاہد حسین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2018ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ مارچ 2002میں گوادر بندرگاہ کی تعمیر شروع ہوئی جس سے گوادر شہر کی ترقی کی توقع پیدا ہوئی اورگوادر کو ملک کے دیگر شہروں کی طرح ترقی یافتہ بنانے کے لئے اکتوبر 2003میں گوادر ڈولپمنٹ اتھارٹی قائم ہوئی اور باقاعدہ ٹاون پلاننگ قوانین اپنائے گئے۔

اکتوبر2018تکGDA نے 77 رہائشی، 16صنعتی، 6کمرشل اور 4ریکرئیشنل منصوبوں کے لئے NOCجاری کئے ہیں جو بالترتیب 14210 ایکڑ، 2275 ایکڑ، 300 ایکڑ اور 381 ایکڑ پر مشتمل ہیں۔میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میںکہا کہ گوادردنیا بھر میں جدید صنعتی اور معاشی حب بننے جارہا ہے۔

(جاری ہے)

شہر میں جاری ترقیاتی کاموں کے نتیجے میں 20سڑکیں اور 8بلڈنگ مکمل ہوچکی ہیں،دیگرترقیاتی منصوبوںپر کام جاری ہے جس میں ہسپتال اور پانی صاف کرنے کے پلانٹ شامل ہیں۔

شپنگ ایجنسی، گڈز ٹرانسپورٹ، گوادر سے کراچی اور عرب ممالک کے لئے فیری سروسز، ہوٹلز، مچھلی کی صنعت بشمول فریزنگ اور پیکنگ، نجی تعلیمی ادارے، نجی ہسپتال، آئل ٹرمینل، وئیر ہاوسنگ، برآمداتی صنعتیں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے لئے بطور خاص موجود ہیں جن سے بڑے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کارزبردست فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ ریستوران، نجی پارکس، واٹراسپورٹس، پرنٹنگ پریس، روزمرہ استعمال کی اشیاء کے لئے دکانیں و مارکیٹیں، ٹورازم، ادویات، LPG، وغیرہ میں درمیانے پیمانے پر سرمایہ کاری کی جاسکتی ہے۔

تازہ پانی کی موجودگی سے پولٹری اور ڈیری سمیت پھل اور سبزیوں کی کاشت بھی کی جاسکتی ہے جس سے مقامی سرمایہ کار مستفید ہوسکتے ہیں۔اسکے ساتھ ساتھ ٹاون پلانرز، میڈیکل کلینکس، لاء فرمز، آرکیٹیکٹ، پرائیویٹ کارز سمیت کئی شعبوں میں چھوٹے پیمانے پر سرمایہ کاری کی جاسکتی ہے۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ سی پیک کے تحت گوادر میں 12منصوبے جاری ہیںجن میں گوادرانٹرنیشنل ائیرپورٹ،ایسٹ بے ایکسپریس وے، فری زون، فریش واٹر ٹریٹمنٹ، پاک چین دوستی ہسپتال، اسٹیل پارک، گوادر یونیورسٹی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔

ان منصوبوں کی تکمیل سے خطے میں مزیدمعاشی بہتری آئیگی، کاروباری سرگرمیاں فروغ پائینگی اور لوگوں کا معیار زندگی بلند ہوگانیزبلوچستان کی محرومیوں کا ازالہ ہوگا اور پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار تیز ہوگی نیز پڑوسی ممالک سے تجارتی تعلقات میں عملاً اضافہ ہوگا اور وسط ایشیائی ممالک کے ذریعے سے ترکی اور یورپ کی منڈیوں تک پاکستانی پیداوار آسان اور سستی رسائی حاصل کرسکے گی۔

2017میں گوادر بندرگاہ کے ذریعے تقریباً4ہزار میٹرک ٹن جبکہ 2008سے اب تک تقریباً 8لاکھ ٹن کارگو گوادر بندرگاہ کے ذریعے درآمد کیا جاچکا ہے۔گوادر بندرگاہ مستقبل میں پاکستانی برآمدات میں اضافے اور نئی بیرونی منڈیوں تک رسائی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ گوادرچیمبر آف کامرس کے مطابق ساحلی شہر میں سرمایہ کاری کے ایک لاکھ سے زائد مواقع ہیں، ایک ہزار سے زائد پراجیکٹس میں10مختلف ممالک سے 10ہزار کے لگ بھگ ادارے سرمایہ کاری کرچکے ہیں۔ گوادر کی تیز رفتار معاشی ترقی کے لئے حکومت کا گوادر چیمبر آف کامرس کے ساتھ ملکر کام کرناپاکستان کے لئے انتہائی نفع بخش ثابت ہوگا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں