آن لائن تجارت میں مالی سال 2017-18میں94فیصد اضافہ ہوا،میاں زاہد حسین

آن لائن تجارت کے فروغ کے لئے اسٹیٹ بینک پے پال کی سہولت مہیا کرے،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

پیر 22 اکتوبر 2018 19:46

آن لائن تجارت میں مالی سال 2017-18میں94فیصد اضافہ ہوا،میاں زاہد حسین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2018ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ عوام میں انٹرنیٹ، اسمارٹ فون اوربراڈ بینڈ کے بڑھتے ہوئے استعمال کے باعث پاکستان میں آن لائن یا الیکٹرانک تجارت فروغ پارہی ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2017میں ای کامرس کاحجم 21ارب روپے تھا جبکہ ایک سال میں تقریباً94فیصد اضافہ سے 40ارب روپے تک پہنچ گیا جو معاشی اعتبار سے حوصلہ افزاء اور خوش آئند ہے۔ ان اعداد وشمار میں کیش آن ڈلیوری کے اعداد وشمار شامل نہیںہیں۔میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میںکہا کہ اب تک پاکستان میں ای کامرس کا فائدہ زیادہ ترریٹیل تجارت کرنے والی فرمز اور کسٹمرز کا ہوا ہے تاہم عوام میں انٹرنیٹ کے استعمال کا رجحان جس رفتار سے بڑھ رہا ہے، اس سے توقع ہے کہ بزنس ٹو بزنس برقی تجارت میں اضافہ ہو۔

(جاری ہے)

مالی سال 2019اور2020کے لئے ای کامرس میں5 2فیصد کی شرح سے اضافہ کی توقع کی جارہی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ روایتی کاروبار کے مقابلے میں ای کامرس ایک منفرد پلٹ فارم مہیا کرتا ہے جس سے گھر بیٹھے کسٹمرز مستفید ہوسکتے ہیں۔ عوام کے لئے اس میں وقت کی بچت، پیٹرول یا بازار تک جانے کے کرایہ کی بچت کے ساتھ ساتھ کئی دیگر سہولتیں ہیں جبکہ آن لائن بزنس کرنے والے اداروں اور افرا د کے لئے کاروباری لاگت میں کمی اور کسٹمرز کے ساتھ آسان آن لائن ربط کے ساتھ ساتھ کم سرمایہ سے کاروبار کا آغاز کرناممکن ہے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان میں ای کامرس کا بہترین پوٹینشل موجود ہے جو 150ملین موبائیل استعمال کرنے والے افراد، 56ملین براڈبینڈ، 18ملین اسمارٹ فون استعمال کنندگان اور 21فیصد انٹرنیٹ صارفین کی تعداد سے واضح ہوتا ہے۔ پاکستان میں معروف ادارے بشمول پاکستان پوسٹ، TCSاور لیپرڈ کورئیر، وغیرہ آن لائن خریداری کرنے والے صارفین کوہوم ڈلیوری کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔

پاکستان میں قانونی طور پر برقی تجارت کرنے کے لئے قوانین موجود ہیں اور صارفین کی فراہم کردہ حساس معلومات کی حفاظت کا موثر نظام موجود ہے،جس کے باعث آن لائن خریداری کرنے والے افرادکی مالیاتی معلومات کی حفاظت کی جاتی ہے۔ بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیش کا ای کامرس میں حصہ پاکستان سے کہیں زیادہ ہے جو بالترتیب 35ارب ڈالر، 3.5ارب ڈالر اور 1 ارب ڈالر ہے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان میں مختلف اشیاء کی خریداری اور سروسز کے استعمال کا آن لائن نظام موثر طریقے سے کام کررہا ہے جو گاڑیوں کی خریدوفروخت، جائیداد کی خریدوفروخت، کھانے پینے کی اشیاء، الیکٹرانکس آلات کی خریداری، ملازمت کے حصول، کیب سروس سمیت کئی شعبوں پر مشتمل ہے۔پاکستان میںای کامرس کے ذریعے سرمایہ کارخصوصاً چھوٹے پیمانے پر کاروبار کرنے والے افراداورخواتین زبردست فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔

ہنر مند خواتین ای کامرس کا موثر پلیٹ فارم استعمال کرکے اپنی بنائی ہوئی مصنوعات کو بآسانی فروخت کرسکتیں ہیں اور اپنی محنت کا بہترین معاوضہ حاصل کرسکتیں ہیں۔پاکستان کے ای کامرس سے وابستہ اداروں اور افراد کو بیرون ملک اداروںسے پیمنٹس حاصل کرنے میں آسانی فراہم کرنے کے لئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان پے پال کی سہولت مہیا کرنے کے لئے اقدامات کرے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں