ْاردو ادب کے مایہ ناز شاعر، مترنم، ادیب اور نقاد جمیل الدین عالی کی 94ویں سالگرہ منائی گئی

اتوار 20 جنوری 2019 15:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2019ء) دوہوں اور نظموں کو پہچان دینے والے اردو ادب کے مایہ ناز شاعر، مترنم، ادیب اور نقاد جمیل الدین عالی کی 94ویں سالگرہ اتوارکومنائی گئی۔نوابزادہ جمیل الدین احمد خان یہ کسی ریاست کے والی نہیں بلکہ شاعری کے عالی جی ہیں جنہوں نے 20جنوری سنہ 1925کو دہلی کے معزز گھرانے میں آنکھ کھولی، جمیل الدین عالی اعلی تعلیم یافتہ اور قابل بینکر تھے۔

دوہے اور نظم کو انہوں نے پہچان عطا کی، عالی جگرمرادآبادی جیسے استاد کی شاگردی میں بھی رہے، وہ پاکستان سے دل وجان سے محبت کرتے تھے، سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد اور جیوے جیوے پاکستان جیسے ملی نغمے آج بھی سب کو یاد ہیں۔جمیل الدین عالی کے والد نواب علاالدین احمد خان مرزا غالب کے دوست اور شاگردوں میں سے تھے،جمیل الدین عالی نے ابتدائی تعلیم دہلی سے حاصل کی ، جمیل الدین عالی 1951 سے 1971 تک سول سروس آف پاکستان میں کام کرتے رہے۔

(جاری ہے)

جمیل الدین عالی ایک حساس کالم نگار تھے، معاشرے کی خرابیوں اور حکومتوں کی بے حسی پر تنقید ان کے کالموں میں بکثرت پائی جاتی تھی، جمیل الدین عالی مترنم شاعر اور وثیق نقاد تھے، انہوں نے آئیس لینڈ کا طویل سفر نامہ بھی لکھا، قدرت اللہ شہاب، شعیب حزین اور ابن انشا عالی جی کے قریبی دوستوں میں شامل تھے۔انہوں نے نہ صرف شاعری میں طبع آزمائی کی بلکہ سفرنامہ نگاری اور اخباری کالم بھی ان کی ادبی اور علمی شخصیت کی پہچان بنے، جمیل الدین عالی کو 2004 میں ہلال امتیاز 1991 میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی ادبیات پاکستان کا کمال فن ایوارڈ سمیت درجنوں ایوارڈ سے نوازا گیا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں