مہاتیر محمد کے دورئہ پاکستان میں1ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع ہے،میاں زاہد حسین

معاشی استحکام کی منزل حاصل کرنے کے لئے تجارتی، صنعتی اور معاشی ماہرین کی مدد سے برآمدات میں اضافہ کرنا ہوگا،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

ہفتہ 23 مارچ 2019 20:07

مہاتیر محمد کے دورئہ پاکستان میں1ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع ہے،میاں زاہد حسین
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مارچ2019ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان دنیا کے نقشہ پرریاست مدینہ کے بعد دوسری ریاست ہے جو اسلام کے نام پر وجود میں آئی ۔23مارچ 1940کی قرارداد پاکستان سے مسلمانوں کو جدوجہد کے لئے واضح رستہ ملا اور بالآخر 14اگست 1947کو پاکستان کا قیام عمل میں آیا۔

پاکستان کے قیام سے لیکر آج تک ملک کے ہر طبقہ نے پاکستان کی حفاظت، تعمیرو ترقی کے لئے خاطرخواہ قربانیاں دیں۔ افواج پاکستان ، علما کرام ، سرکاری اداروں اور بزنس کمیونٹی نے پاکستان کی حفاظت اور ترقی میں ناقابل فراموش کردار ادا کیا۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان معاشی طور پر آج نازک دور سے گزر رہا ہے اسلئے ہر شعبہ سے وابستہ افراد کو اختلاف بھلا کر ملک کی معاشی اور صنعتی ترقی کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔

شدید معاشی بحران کا ابتدائی مرحلہ گزر گیا اور معاشی اشاریوں میں بہتری آنا شروع ہوئی ہے لیکن معاشی استحکام کی منزل ابھی دور ہے، جس کے لئے حکومت کو تجارتی، صنعتی اور معاشی ماہرین کو اعتماد میں لیکر عملی اقدامات کرنے ہونگے۔ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں رواں مالی سال کے 8ماہ میں ترسیلات زر 12فیصد اضافہ سے 14ارب ڈالر ہوئیں، کرنٹ اکائونٹ خسارہ 72فیصد کم ہوکر 356ملین ڈالر ہوا جبکہ تجارتی خسارہ 11فیصد کمی کے ساتھ 24ارب ڈالر ہوا۔

تجارتی خسارہ میں کمی کا بڑا باعث برآمدات میں اضافہ کی بجائے درآمدات میں کمی ہے ۔ برآمدات میں اضافہ بدستور ایک بڑا چیلنج ہے، جس کے لئے موثر اقدامات ناگزیر ہیں۔ برآمداتی شعبہ میں بہتری کے لئے بجلی و گیس قیمتوں ، خام مال کی درآمدی ڈیوٹیوںمیں کمی اور ریفنڈز کی ادائیگی کے لئے پرامزری بانڈز کے اجراجیسے حکومتی اقدامات معاون ہونگے اورزرعی پیداوار کی مجموعی کارکردگی میں اضافہ کے لئے لائیو اسٹاک سیکٹرکو بہتر کرنا ہوگا۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ دوست ممالک کے مالی تعاون کے باعث زرمبادلہ کے ذخائر پر دبائو کم ہوا ہے اور معاشی بے یقینی کی کیفیت ختم ہوئی ہے تاہم بیرونی سرمایہ کاری گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 22فیصد کم ہوکر 1.6ارب ڈالر ہوئی اور برآمدی سیکٹر میں بیرونی سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے جو قابل غور ہے۔ چین ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ملائیشیا اور ترکی کی پاکستان میں سرمایہ کاری سے بے روزگاری میں کمی آئیگی ،توانائی، رینیوبل انرجی، ہوٹل، ٹورازم اور ان سے منسلکہ کئی دوسرے شعبہ ترقی کرینگے۔

صنعتکاری و تجارت میں اضافہ سے پاکستانی معیشت کا درآمدات پر انحصار کم ہوگا، صنعتی شعبوں میں ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھنے سے برآمدات میں اضافہ ہوگا اور فی کس آمدنی بہتر ہوگی۔ملائیشیا کے صدر مہاتیر محمد کے دورہ سے پاکستان اور ملائیشیا کے سماجی، معاشی سفارتی اور سیاسی تعلقات مزید مضبوط ہونگے۔ وزیر اعظم عمران خان کے دورئہ ملائیشیا میں دونوں ممالک کے مابین FTAکو پاکستان کے حق میں بہتر کرنے پر اتفاق ہوا تھا جبکہ مہاتیر محمد کے حالیہ دورہ سے پاکستان میں 1ارب ڈالر کے لگ بھگ سرمایہ کاری کے معاہدوں کی تکمیل کا امکان ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں