آئی ایم ایف کی شرائط نے ملک میں بے چینی اور سیاسی کشیدگی کو ہوا دی ہے، سینئروائس چیئرمین بزنس مین پینل

بلند شرح سود اوراقتصادی سست رفتاری سے صنعت کا پہیہ جام ہورہا ہے ،موجودہ حالات میں معاشی بہتری اور عوام کو ریلیف دیناممکن نہیں ہے،میاں زاہد حسین

پیر 21 اکتوبر 2019 14:59

آئی ایم ایف کی شرائط نے ملک میں بے چینی اور سیاسی کشیدگی کو ہوا دی ہے، سینئروائس چیئرمین بزنس مین پینل
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2019ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ موجودہ بلندشرح سود اوراقتصادی سست رفتاری (سلو ڈائون) کی پالیسی میںبنیادی تبدیلی کئے بغیر ملک کی معاشی حالت میں کسی قسم کی بہتری اور عوام کو کوئی ریلیف دیناممکن نہیں ہے۔

عالمی بینک کے مطابق مالی سال 2020 میں پاکستان کی شرح نمو 2.4 فیصد رہے گی جبکہ افغانستان کی 3 فیصد، سری لنکا کی 3.3 فیصد، مالدیپ کی 5.5 فیصد، نیپال کی 6.4فیصد، بھارت کی 6.9 فیصد جبکہ بنگلہ دیش اور بھوٹان کی سات فیصد سے زیادہ رہے گی۔ورلڈ بینک کے مطابق 2021 میں بھی پاکستان کی شرح نمو تین فیصد سے آگے نہیں بڑھ سکے گی یعنی 2021میں بھی عوام اور کاروباری برادری کے مصائب میں کوئی کمی نہیں آئے گی جبکہ دیگر تمام علاقائی ممالک کی شرح نمو بڑھ جائے گی۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ عالمی بینک اور دیگر اداروں کی پریشان کن رپورٹس اپنی جگہ لیکن اگر سیاسی کشیدگی برقرار رہی تو شرح نمومزید گر سکتی ہے جو معیشت کے لئے تباہ کن ہو گی جبکہ ایف اے ٹی ایف کی تلوار بھی پاکستان کے سر پر لٹک رہی ہے جو ایک الگ سنگین مسئلہ ہے،FATF کا ریویو فروری میں ہوگا جسمیں اہدا ف کی سمت پاکستان کی پیش رفت کا جائزہ لیا جا ئیگا ۔

انھوں نے کہا کہ نجی شعبہ کی معاشی سرگرمیاں روبہ زوال ہیں جبکہ روپے کی قدر میں کمی سے افراط زر بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے جسکے نتائج عوامی بے چینی، بے روزگاری اور احتجاج کی صورت میں سامنے آ رہے ہیں۔حزب اختلاف کے آزادی مارچ اور دھرنے سے تاجرو عوام کی مشکلات میں مزید اضا فہ ہوگا ۔حکومت اور مرکزی بینک کی جانب سے تجارتی خسارے میں کمی کا کریڈٹ لیا جا رہا ہے مگر یہ نہیں بتایا جا رہا ہے کہ اسکی وجہ خام مال کی درآمد میں کمی ہے جسکی وجہ سے صنعتی پیداوار میں کمی اور کارخانوں کی بندش کا خطرہ ہے جس سے 14لاکھ سے زیادہ افراد بے روزگار ہو گئے ہیں جنکی تعداد ہر سال بڑھنے کا خطرہ ہے ۔

مہنگائی مسلسل بڑھ رہی ہے مگر صنعتی شعبہ تنخواہوں میں اضافہ کے قابل نہیں ہے کیونکہ ان حالات میں انکا بنیادی مقصد کاروبار کی بقاء ہے جس نے ملازمت پیشہ افراد کی حالت مزید پتلی کر دی ہے۔کاروباری برادری اعلیٰ حکام سے درجنوں ملاقاتیں کر چکی ہے جن کا نتیجہ تا حال کچھ نہیں نکلا ہے جس سے انکی مایوسی بڑھ رہی ہے۔ملکی معیشت پر آئی ایم ایف کی شرائط کے اثرات کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے حاصل تو کچھ نہیں ہوا مگر ملک اب خوفناک گرداب میں پھنستا جا رہا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں