ریونیو اہداف میں ساڑھے چھ سو ارب روپے سے زیادہ خسارے کا امکان: میاں زاہد حسین

منی بجٹ لانے سے عوام کی زندگی مزید دشوار ہو جائے گی، محاصل وصولی میں کمی سے قرضہ کی ادائیگی کھٹائی میں پڑ سکتی ہے

جمعہ 22 نومبر 2019 17:46

ریونیو اہداف میں ساڑھے چھ سو ارب روپے سے زیادہ خسارے کا امکان: میاں زاہد حسین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 نومبر2019ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ سال رواں میں ریونیو اہداف کے مقا بلے میں ساڑھے چھ سو ارب روپے سے زیادہ کی کم وصولی کا امکان ہے جس سے نمٹنے کے لئے ایک اور منی بجٹ لانے کا آپشن استعمال کیا جا سکتا ہے جس سے عوام کی زندگی مزید دشوار اورتاجروں و صنعتکاروں کے لئے کاروبار جاری رکھناناممکن ہو جائے گا۔

حکومت ریونیو وصولی میں کمی سے نمٹنے کے لئے منی بجٹ کے بجائے دیگر ذرائع استعمال کرے تاکہ عوام کو مزید مشکلات سے بچایا جا سکے۔ میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ سال رواں کے ابتدائی چار ماہ میں محاصل کی مد میں 1.28 کھرب روپے جمع ہوئے ہیں جبکہ ہدف 1.44کھرب کا تھا یعنی چار ماہ میں ہدف کے مقابلے میں1.67 کھرب روپے کی کم وصولی ہوئی ہے اور جو 12ماہ میں 668 ارب تک پہنچ سکتی ہے۔

(جاری ہے)

حکومت اہداف اور توقعات کے مطابق ریونیو جمع نہیں کر پائی اس لئے حکومت نے آئی ایم ایف سے اہداف میں نظر الثانی کی درخواست کی مگر عالمی ادارے نے ٹارگٹ میں کمی سے صاف انکار کر کے حکومت کی مشکلات بڑھا دی ہیں۔آئی ایم ایف سے محاصل کے ہدف میں300 ارب روپے کی کمی کی درخواست کی گئی تھی تاکہ پورے سال کا ہدف 5.5 کھرب روپے سے کم کر کے 5.2 کھرب کیا جا سکے مگر حکومت کو اسکی اجازت نہیں ملی۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ اگلے ماہ آئی ایم ایف کا وفد صورتحال کا جائزہ لے گا اور اگر محاصل میں کمی کی صورتحال بہتر نہیں ہوئی تو قرضہ کی قسط کی ادائیگی کھٹائی میں پڑ سکتی ہے۔آئی ایم ایف کو قائل کرنے کی کوششیں جاری ہیں جو خوش آئندہے،اگر ناکامی ہوئی تو پلان بی تیار رکھا جائے اور حکومت اپنی آمدنی بڑھانے کے لئے کئے جانے والے اقدامات سے عوام کو ہر ممکن حد تک بچانے کی کوشش کرے تاکہ ملک کو مزید عدم استحکام اور عوامی بے چینی سے بچایا جا سکے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ محاصل جمع کرنے میں کمی کی ایک وجہ درآمدات کی ضرورت سے زیادہ حوصلہ شکنی ہے جسکی وجہ سے تجارتی خسارہ کم ہو رہا ہے مگر ڈیوٹیوں کی مد میں محاصل کا بھی نقصان ہو رہا ہے جبکہ دوسری وجہ تاجر طبقے کا دستاویزی معیشت میں شمولیت سے انکا ر ہے ۔معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے تجارتی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی اور بلند شرح سود کی وجہ سے کاروبار سکڑ رہے ہیں جس سے ٹیکس وصولی میں کمی آئی ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں