بجٹ میں حکومتی خرچوں میں واضع کمی واقع ہونی چاہئے‘احمد جواد

25ایکڑ سے زائد زمینداروں پر اِنکم ٹیکس لازمی قرار دینا چاہئے ،بزنس مین پینل سمندر پار پاکستانی پر فائلر اور نان فائلر کی سلیب ختم کی جائیں ،ڈالرز اکائونٹ پر ATMکارڈزبھی دیاجائے بجٹ میں IT ایکسپوٹ کے لئے مراعات دی جائیں تاکہ برآمدات 1ارب ڈالر تک جاسکے

جمعرات 4 جون 2020 12:31

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جون2020ء) ایف پی سی سی آئی کے سابق چیئر مین قائمہ کمیٹی و بزنس مین پینل کے سیکرٹری جرنل (فیڈرل) چوہدری احمد جواد نے کہا آنے والے بجٹ میں اگر آئی ایم ایف کے کہنے پر 800 ارب کے نئے ٹیکس لگے تو معیشت کا جنازہ نکل جائے گا۔ انہوں نے کہا25 ایکڑ سے زائد زمینداروں پر اِنکم ٹیکس لازمی قرار دینا چاہیے تاکہ ٹیکس آمدن میں اضافہ ہو آنے والے مالی سال میں، اس کے ساتھ ساتھ حکومتی خرچوں میں واضع کمی واقع ہونی چاہئے۔

وفاقی حکومت نے تین ہزار ارب روپے سے زائد مالیت کے خسارے پر مشتمل آئندہ مالی سال 2020-21کے لئے مجموعی طور پر 7 ہزار 5 سو 70 ارب روپے کے لگ بھگ حجم کے وفاقی بجٹ کا مسودہ تیار کرلیا ہے۔دوسری طرف حکومت پاکستان اگلے مالی سال کے دوران15ارب ڈالرمزید قرضہ لینے کا منصوبہ بنا رہی ہے جس میں سی10ارب ڈالر سے پرانے قرضے اتارے جبکہ باقی رقم سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھا جائے گا ، احمد جواد نے کہا اگرحکومت 15ارب ڈالر قرضوں کا انتظام کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو یہ ملکی تاریخ میں کسی بھی ایک مالی سال میں لیے گئے قرضے کی سب سے بڑی مالیت ہوگی اورملک قرضوں کے مزید بوجھ تلے دب جائے گا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہابجٹ میں چھوٹے تاجروں اور کاٹیج انڈسٹری کو بھی پروموٹ کیا جائے۔ ایس ایم ایز معیشت کے لئے بہت ضروری ہے۔ایس ایم ایزسیکٹر کو ٹیکسوں کی چھوٹ دیں چھوٹا تاجر اٹھ سکے اور خاطر خواہ کردار ادا کر سکے ہم اُمید کرتے ہیں کہSMEسیکٹرپرمراعات دی جانیںگی۔ITسیکٹر پر بات کر تے ہوئے انھوں نے کہاکہ ہمارے ملکی کی IT سیکٹر کی برآمدات 400ملین ڈالرز کے قریب ہیں۔

IT ایکسپوٹ کے لییIT انڈسٹری میں بے پناہ مواقع ہیںبے پناہ صلاحیت ہے جبکہ پاکستان میں ITسکیٹر میںبہت پوٹینشل ہے۔ اس بجٹ میں IT ایکسپوٹ کے مراعات دے تاکہ وہ 1ارب ڈالر تک جاسکے۔ای کامرس کی وجہ سے آجکل IT برآمدات ہم سے بہت آگے ہیں لوگوں کا اسطرف رججان ہو۔ٹھوس پیکج بجٹ میں دیا جائے IT سیکٹزرکے لیے، انھوں نے کہا بجٹ میں سیلز ٹیکس کی شر ح کوکم کیا جائے اس وقت مختلف اشیاء پر سیلز ٹیکس کی شرح 5فیصد سے لیکر 22فیصد تک ہے اسے یکساں کرکے سنگل ڈیجٹ تک لایا جائے تو صنعتی شعبہ کو ریلیف ملے گا اور عوام کو بھی ارزاں نرخوں پر اشیاء فراہم ہوسکے گی۔

انہوںنے کہا کہ حکومت مزید ٹیکس لگانے کی بجائے ٹیکس نیٹ میں اضافہ کی طرف توجہ دے اور جو لوگ ٹیکس نہیں دے رہے انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے تاکہ حکومتی ریونیو میں بھی اضافہ ہو اور پرانے ٹیکس دہندہ پر ٹیکسوں کا بوجھ بھی کم ہو۔ احمد جواد نے کہاسمندر پار پاکستانی جو ہمارا ملک کا سرمایہ ہیں اور کثیر مقدار میں زرمبادلہ بھیجتے ہیں ان کے لئے اسی طرح کے اقدامات کرے کہ وہ پاکستان میں ڈالر بھیج سکیں اور بینکوں میں بھی بھیج سکیں اور بینکوں سے انکی مشکلات ختم کی جائیں تاکہ وہ پردیس میں بیٹھ کر آن لائن پاکستان کے لوکل بینک سے ٹزانزکشن کر سکیں تا کہ فارن ریزرو․ اور ڈالز میں اصافہ ہو گااور ڈالرز نکلوانے اور بھیجنے پر پابندی نہ ہو اور وہ لوگ جنکی رہائش پاکستان نہیں ہے ان پر بینکنگ ٹیکس ٹیکس ختم کیا جائے ان کے اوپر فائلر اور نان فائلر کی سلیب ختم کی جائیں جو شخص پاکستان میں کاروبار نہیں کر رہا ان پر یہ پابندیاں ختم ہونی چاہیے ڈالرز اکائونٹ پر ATMکارڈزبھی دیاجائے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں