روئی کے بھائو میں استحکام،پھٹی کی رسد میں اضافہ،مثبت بارشیں فصل کیلئے فائدہ مند

ٹڈی دل کا خطرہ، ٹیکسٹائل و دیگر برآمدی سیکٹرز کے ریفنڈز کی ادائیگی نا ہونے کی وجہ سے برآمدات متاثر اپنی سفارشات منوانے کیلئے پاکستان کاٹن جنرزایسوسی ایشن کا ایوان تجارت و صنعتوں کے زریعے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو خطوط

ہفتہ 11 جولائی 2020 17:58

روئی کے بھائو میں استحکام،پھٹی کی رسد میں اضافہ،مثبت بارشیں فصل کیلئے فائدہ مند
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جولائی2020ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روئی کے بھائو میں مجموعی طورپر استحکام رہا، ضرورت مند ٹیکسٹائل ملز روئی کی خریداری میں دلچسپی لے رہے ہیں جبکہ پھٹی کی آمد میں اضافہ ہورہا ہے جس کے باعث کاروباری حجم میں بھی نسبتاً اضافہ رہا فی الحال ایک بین الاقوامی فرم زیادہ خریداری کر رہی ہے صوبہ سندھ کے کئی ساحلی علاقوں میں بارشیں ہوئیں تھی جس کے باعث پھٹی گیلی ہونے کی وجہ سے کوالٹی متاثر ہوئی ہے کئی جنرز گیلی پھٹی مکس کرکے روئی تیار کررہے ہیں اس روئی کی قیمت فی من 100 تا 200 روپے کم بتائی جاتی ہے گو کہ فی الحال مناسب بارشوں کی وجہ سے کپاس کی فصل کو فائدہ ہورہا ہے۔

صوبہ سندھ میں روئی کا بھائو فی من 8350 تا 8450 روپے رہا پھٹی کا بھائو فی 40 کلو 3300 تا 4200 روپے بنولہ کا بھائو فی من 1800 تا 1900 روپے جبکہ صوبہ پنجاب میں روئی کا بھائو فی من 8600 تا 8700 روپے پھٹی کا بھا فی 40 کلو 3400 تا 4300 روپے بنولہ کا بھائو فی من 1950 تا 2050 روپے رہا۔

(جاری ہے)

کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 100 روپے کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 8500 روپے کے بھائو پر بند کیا۔

کاٹن مارکیٹ میں نئی فصل کے ساتھ ساتھ پرانی روئی کے سودے بھی ہورہے ہیں بلکہ پرانی روئی میں ملیں زیادہ دلچسپی لے رہی ہیں پرانی روئی کا اسٹاک خاصا کم ہوچکا ہے۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں ملا جلا رجحان رہا نیویارک کاٹن مارکیٹ میں مجموعی طورپر تیزی کا عنصر رہا وعدے کے بھائو میں فی پائونڈ 3 امریکن سینٹ کا اضافہ رہا جو بڑھ کر 64 امریکن سینٹ سے تجاوز کرگیا اس کی وجہ ایک تو امریکہ کے سبسے زیادہ کپاس پیدا کرنے والے اسٹیٹ ٹیکساس میں خشک سالی ہے دوسری جانب کورونا لاک ڈائون میں کمی کی وجہ سے کاروباری سرگرمیوں میں نسبتاً اضافہ ہونے کے علاوہ USDA کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتہ کے نسبت روئی کی برآمد میں 19 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اس مرتبہ بھی چین سب سے بڑا ایک لاکھ 12 ہزار گانٹھوں کا خریدار رہا پاکستان 12 ہزار گانٹھیں درآمد کرکے چوتھے نمبر پر رہا۔

چین برازیل اور ارجنٹینا میں روئی کا بھا مستحکم رہا جبکہ بھارت میں روئی کے بھائو میں مندی کا تسلسل جاری رہا بھارت میں کپاس پیدا کرنے والے علاقوں میں نسبتا زیادہ بارشیں ہورہی ہیں آئندہ سیزن میں کپاس وافر مقدار میں پیدا ہونے کی توقع کی جاتی ہے بھارت سے بنگلہ دیش اور چین روئی کی کم خریداری کر رہے ہیں جس کے باعث بھارت میں روئی کے بھائو میں مزید کمی ہونے کا امکان بتایا جاتا ہے USDA نے حالیہ رپورٹ میں بھارت کے کپاس کے متعلق رپورٹ ارسال کی ہے اسے CAI نے مسترد کرتے ہوئے احتجاج کیا ہے اس سال بھی کاٹن کارپوریشن آف انڈیا CAI جنرز کو مراعات دے کر روئی خرید رہا ہے۔

فی الحال بھارت کے جنرز اضطراب میں مبتلا ہیں۔علاوہ ازیں 30 جون تک جاری ہونے والی امریکن روئی کی ایکڑیج رپورٹ میں بتایاگیاکہ 1.5ملین ایکڑ کم رقبہ پرکپاس کی کاشت ہوئی امریکن کاٹن پیداوار 2 ملین گانٹھیں یعنی 10.26 فیصد کی کمی بتائی گئی۔ ایکسپورٹ میں بھی 1 ملین گانٹھوں کی کمی بتائی گئی۔رپورٹ آئندہ مارکیٹ میں تیزی کارجحان غالب لاسکتی ہے۔

اس کے علاوہ ورلڈ پیداوار اور کھپت رپورٹ میں ورلڈ پیداوار 2.49 ملین گانٹھیں یعنی 2.10 فیصد کی زبردست کمی کیساتھ 116.25 ملین گانٹھیں بتائی گئی۔کورونا کے باعث ورلڈ کھپت میں بھی 1 لاکھ 20 ہزار گانٹھیں (0.10فیصد) کی کمی بتائی گئی اور ورلڈ امپورٹ / ایکسپورٹ اور اینڈنگ اسٹاک میں بھی زبردست کمی بتائی گئی البتہ اوپننگ اسٹاک میں معمولی اضافہ بتایا گیا۔

یہ خوش آئند بات ہے کہ پاکستان کاٹن جنرزایسوسی ایشن کی موجودہ قیادت کی کاوشوں سے کھل پر عائد 5 فیصد سیلز ٹیکس ختم کردیا گیا ہے اب لگتا ہے کہ کاٹن جنرز کئی شہروں کی تجارتی و صنعتی ایوانوں کے زریعے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر سے استدعا کروا رہی ہے کہ وہ جنرز کے مطالبات و سفارشات حل کروانے کیلئے معاون ہوں اب تک بہاولپور، وہاڑی اور سکھر کی ایوان تجارتوں نے اورپاکستان بزنس اینڈ انٹیلکچوئیل فورم نے ان کی معاونت کرتے ہوئے مرکزی بینک کے گورنر کو شفارشی خط ارسال کئے ہیں۔

علاوہ ازیں مورخہ جولائی 09, 2020 ایک اہم اجلاس اگریکلچر ھاس لاہور میں جناب نعمان احمد لنگڑیال صاحب منسٹر زراعت پنجاب کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں CEMB کی پنک، بال وارم فری کاٹن پر دو گھنٹے سے زیادہ سیر حاصل گفتگو کی گئی اور اس کے تمام سائنسی اور قانونی معاملات کو پرکھنے کے بعد منسٹر صاحب نے اس کو پنجاب کے لیے فوری طور پر منظور کرنے اور جلد از جلد کسانوں تک پہنچانے کے احکامات جاری کیے اور فرمایا کہ اس کی کاشت سے کسانوں کی پیداواری لاگت 50 کم ہو جاے گی اور کپاس دوبارہ اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر لے گی۔

انہوں نے تمام CEMB اسٹاف کا شکریہ ادا کیا اور مبارک باد دی کہ آپ نے کسانوں کی بھلائی کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں ہیں۔ٹڈی دل کا دوسرا حملہ متوقع ہے جس کے تدارک کیلئے وزیر اعظم عمران خان نے مخصوص فنڈز مختص کئے ہیں۔دریں اثنا ٹیکسٹائل و دیگر برآمدی سیکٹروں نے حکومت سے استدعا کی ہے کہ سیلز ٹیکس، کسٹم ڈیوٹی اور ڈیوٹی ڈرا بیک کی مد میں 2014 سے پھنسی ہوئی کثیر رقوم کئی بار وعدہ کرنے کے باوجود ادا نہیں کی جارہی جس کے سبب برآمد متاثر ہورہی ہے اور زبردست مالی بحران کا سامنا ہے۔ حکومت فوری طورپر FBR کو حکم کرے کہ وہ فوری طورپر ریفنڈز ریلیز کردیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں