پی سی ڈی ایم اے کی وزیراعظم عمران خان سے کمرشل امپورٹرز کو صنعت کا درجہ دینے کی اپیل

صنعتوں کو خام مال فراہمی میں کمرشل امپورٹرز کا اہم کردار ہے، ہر ممکن تعاون کریں گے، ایڈمنسٹریٹر کراچی

جمعہ 25 ستمبر 2020 15:23

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2020ء) ایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار شلوانی نے صنعتی پیداواری سرگرمیاںجاری رکھنے میں کمرشل امپورٹرز کے کردار کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صنعتیں چلیںگی تو روز گار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا ہوں گے اور ملک معاشی طور پر مستحکم ہوگا۔ہم کارورباری و صنعتی سرگرمیوں کو بلارکاوٹ جاری رکھنے کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کریں تاکہ وطن عزیز ترقی کی شاہراہ پر تیزی سے گامزن ہوسکے۔

یہ بات انہوں نے مقامی ہوٹل میں پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائزمرچنٹس ایسوسی ایشن( پی سی ڈی ایم ای)کی 50سالہ تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب میں کہی۔تقریب میں چیئرمین پی سی ڈی ایم اے وسابق ڈائریکٹر کراچی اسٹاک ایکسچینج امین یوسف بالاگام والا،وائس چیئرمین آصف ابراہیم، چوہدری نصیر، عار ف بالاگام والا،ہارون اگر، ممبران کی کثیر تعدادکے علاوہ کسٹمز افسران انجینئر ریاض میمن،ندیم میمن، واصف میمن،انڈونیشیا کے قونصل جنرل اور جاپان کے وائس قونصلر بھی شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ایڈمنسٹریٹر کراچی نے پی سی ڈی ایم اے ممبران میں ایوارڈز بھی تقسیم کیے۔قبل ازیں پی سی ڈی ایم اے کے چیئرمین امین یوسف بالاگام والانے وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ کمرشل امپورٹرز کو تعمیراتی صنعتی کی طرح انڈسٹری کا درجہ دیا جائے کیونکہ مقامی صنعتیں ہوں یا برآمدی صنعتیں ان سب کو خام مال کی فراہمی میں کمرشل امپورٹرز کا انتہائی اہم کردار ہے اور یہ حقیقت ہے کہ صنعتیں ان کے بغیر نہیں چل سکتیں۔

چیئرمین پی سی ڈی ایم اے نے بتایا کہ ایسوسی ایشن نے وفاقی بجٹ2020-21 میں اناملیزکی نشاندہی کی تھی کہ کیمیکلز و ڈائز کے خام مال کو پارٹ 2( خام مال) سے پارٹ3 ( فنشڈ گڈز)میں ڈال دیا گیا تھا جس کے نتیجے میںکمرشل امپورٹرز کے لیے انکم ٹیکس کی شرح 2فیصد سے بڑھ کر یکدم 5.5فیصدہوگئی تھی جس کے بعدایف بی آر نے کیمیکلز و ڈائز کے خام مال کو پارٹ 2( خام مال) سے پارٹ3 ( فنشڈ گڈز)میں ڈالنے کامعاملہ اناملیز کمیٹی کے سپرد کیا تھا اور کمیٹی کا فیصلہ آنے تک کمرشل امپورٹرز کو پارٹ3(فنشڈ گڈز)میں شامل کیمیکلز و ڈائز کے خام مال کو اناملیز کے باعث5.5فیصدکی بجائی2فیصد انکم ٹیکس ادائیگی کی اجازت دی تھی جبکہ سیکشن81کے تحت 3.5فیصد کا پے آرڈر جمع کروانے کا بھی کہا گیا تھا جو فیصلہ آنے کے بعد واپس کردیا جائے گانیز یہ پے آرڈرزکیش نہیں ہوسکیں گے مگرا س پر اب تک عمل درآمد ممکن نہیں بنایا جاسکا جو کہ تشویش کا باعث ہے۔

امین یوسف بالاگام والا نے چیئرمین ایف بی آر سے مطالبہ کیا کہ کمرشل امپورٹرز کو فکسڈ ٹیکس ریجم میں بحال کیاجائے اور5.5فیصدکی بجائی2فیصد انکم ٹیکس ادائیگی کو یقینی بنانے کے اقدامات کیے جائیں کیونکہ کمرشل امپورٹرز کو بہت زیادہ مالی مشکلات کا سامنا ہے جبکہ خام مال کی درآمدی لاگت بھی بڑھ گئی ہے جس کے نتیجے میں صنعتوں کو بھی مہنگاخام مال مل رہاہے لہٰذا حکومت خام مال کی درآمدی لاگت کو کم کرے تاکہ برآمدی صنعتوں کو سستا خام مال میسر آسکے اور وہ بین الاقوامی مارکیٹوں میں مسابقت کے قابل ہوسکیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں