بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے اور سی پیک پر کرونا وائرس کے اثرات عارضی ہیں: میاں زاہد حسین

دنیا میں سرمایہ وافر جبکہ شرح سود کم ہے، غریب ممالک فائدہ اٹھائیں، منصوبے کے مخالف ملک ہاری ہوئی جنگ لڑ رہے ہیں

جمعہ 23 اکتوبر 2020 16:04

بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے اور سی پیک پر کرونا وائرس کے اثرات عارضی ہیں: میاں زاہد حسین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 اکتوبر2020ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ اس صدی کے سب سے بڑے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے اور سی پیک پر کرونا وائرس کے اثرات عارضی ہیں۔اس وقت دنیا میں سرمایہ وافر مقدار میں موجود ہے جبکہ شرح سود کم ہے جس سے پاکستان سمیت تمام ترقی پزیر ممالک فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

اس منصوبے کی مخالفت کرنے والے ممالک ہاری ہوئی جنگ لڑ رہے ہیں جس میں کامیابی ناممکن ہے۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ اس منصوبے سے چین کے اثر رسوخ میں بے پناہ اضافہ ہو گا جبکہ اربوں لوگ باہم منسلک ہو کر ترقی کی منازل طے کر سکیں گے۔اس سے طاقت کا مرکز مغرب سے مشرق منتقل ہو جائے گا ۔

(جاری ہے)

تمام تر دباؤ کے باوجودپاکستان اس منصوبے میں بھرپور تعاون کر رہا ہے اور سی پیک تیزی سے زیر تکمیل ہے۔

125 ممالک اور 40 بین الاقوامی تنظیمیں بی آر آئی سے منسلک ہوچکی ہیں اور مزید درجنوں ممالک اور تنظیمیں اس میں شمولیت کی خواہاں ہیں۔مختلف ممالک کی یہ قبولیت ترقی پذیر ممالک کے پالیسی سازوں میں چین کی اقتصادی ترقی کے کامیاب ماڈل کو اپنانے کی خواہش کی عکاسی کرتی ہے اور اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ یہ منصوبہ عالمی اقتصادی پیداوار خوشحالی اور ترقی پذیر ممالک میں امن اور استحکام کو یقینی بنائے گا۔

ترقی پزیر ممالک میں یہ خیال زور پکڑتا جا رہا ہے کہ مغربی اقتصادی نظام نے دنیا میں تنازعات غربت اور ایشیائی و افریقی ممالک کے وسائل لوٹنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔اس منصوبہ میں کئی سو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو چکی ہے جبکہ 1 ہزار ارب ڈالر مزید خرچ کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جس میں سے پاکستانی صنعت، خدمات اور آئی ٹی وغیرہ کے شعبوں کو اپنا بھرپور حصہ لینے کی ضرورت ہے۔

اس منصوبہ کو چینی سازش قرار دینے والے یہ بھول جاتے ہیں کہ90 فیصد سے زائد ممالک مغربی ملکوں اور اداروں کے مقروض ہیں۔ یہ ممالک اپنی سالانہ آمدنی کا 30 سے40 فیصد تک قرضوں کی اقساط ادا کرنے پر مجبور ہیں جو کہ مغربی کی نام نہاد ترقیاتی امداد کا نتیجہ ہے۔ اس امداد نے غریب ممالک کو مقروض تو کر دیا ہے مگر ا نکی ترقی میں بہت ہی معمولی کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ خود کو بہتر انداز میں منظم کرے ملکی سلامتی کے علاوہ اقتصادیات کو اولین ترجیح دے اورسٹریٹچک اعتبار سے واضح اور دوٹوک مؤقف اپنائے ۔پاکستان چین کی مدد سے خطے میں ہندوستان کے غلبے کی خواہش کو ناکام بنائے اورہر مشکل گھڑی میں کام آنے والے دوست ملک چین کو کسی قیمت پر ناراض نہ کرے ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں