نجی شعبے کو زیادہ قرضہ ملنے سے شرح نمو میں اضافہ ہو گا،میاں زاہد حسین

قومی بچت ا سکیموں میں اداروں کی سرمایہ کاری پر پابندی کا خیر مقدم کرتے ہیں،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

پیر 23 نومبر 2020 21:50

نجی شعبے کو زیادہ قرضہ ملنے سے شرح نمو میں اضافہ ہو گا،میاں زاہد حسین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 نومبر2020ء) ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ قومی بچت کی ا سکیموں میں اداروں کی جانب سے سرمایہ کاری پر پابندی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اس سے نجی شعبوں کو زیادہ قرضہ ملے گا جس سے ملکی شرح نمو میں اضافہ ہو گا۔

بینک پہلے ہی نجی شعبوں کے بجائے حکومت کو قرضہ دینے میں زیادہ سرگرمی دکھاتے ہیں جس کے بعد بقایا فنڈز قومی بچت کی اسکیموں میں لگا دیتے ہیں جن پر زیادہ منافع ملتا ہے۔ بینک ان ا سکیموں سے زیادہ منافع لے کر کھاتہ داروں کو کم منافع دیتے ہیں مگر اب صورتحال بہتر ہو جائے گی جس سے صنعت اور زراعت سمیت تمام شعبوں پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ مختلف اداروں اور خاص طور پر بینکوں کو پابندی کے باوجود کوئی شارٹ کٹ استعمال کر کے قومی بچت کی اسکیموں میں سرمایہ کاری سے روکا جائے تاکہ نجی شعبے ترقی کر سکیں۔

بالواسطہ سرمایہ کاری کا کوئی ایک راستہ بھی کھلا رہ گیا تو اس فیصلے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا اور صورتحال جوںکی توں رہے گی۔انھوں نے کہا کہ افراط زر نے عوام اور کاروباری برادری کی اکثریت کو کہیں کا نہیں چھوڑا ہے جبکہ پینشنز حضرات کے لئے زندگی گزارنا ناممکن ہو گیا ہے۔کم شرح سود اور مہنگائی کی وجہ سے قومی بچت کی اسکیموں اور بینکوں میں رقم رکھوانے والوں کو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ہے اس لئے اگر افراط زر کو کم کیا جا سکے تو عوام میں بچت کا رجحان بڑھے گا جو ملکی ترقی کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

پاکستانی عوام میں بچت کا رجحان کم ہے جس سے حکومت کو بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کا حل پراپرٹی مارکیٹ سمیت مختلف شعبوںکی شفافیت میں مضمر ہے۔ انھوں نے کہا کہ برآمدات ، بڑی صنعتوں اور کنسٹرکشن کے شعبوں میں بہتری آنے سے صورتحال پر مثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں