کرونا وباء سے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرزبری طرح متاثر ہوئے ہیں:میاں زاہد حسین

اہم شعبہ کی بحالی کے لئے جامع پیکج کا اعلان کیا جائے،ترسیلات میں اضافہ کے لئے اس سیکٹر پر توجہ دی جائے

پیر 26 جولائی 2021 17:21

کرونا وباء سے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرزبری طرح متاثر ہوئے ہیں:میاں زاہد حسین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جولائی2021ء) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی وباء سے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرزبری طرح متاثر ہوئے ہیں اورانکی اکثریت دیوالیہ ہو گئی ہے۔ انکی بحالی کے لئے جامع پیکج کا اعلان کیا جائے تاکہ وہ اپنے پیروں پرکھڑے ہو کر ملکی ترقی اور روزگار کی فراہمی میں اپنا کردارادا کر سکیں۔

ایمپلائمنٹ پروموٹرزبحال ہوکرمین پاوربرآمد کر سکیں گے جس سے بے روزگاری میں کمی ہوگی جبکہ بیرون ملک سے ترسیلات زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھیں گی۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی دنیا کرونا ویکسین کی بدولت معاشی نارملائزیشن کی طرف جارہی ہے جس سے بیرون ملک روزگار کے دروازے کھلیں گے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے پاکستان میں اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کے شعبہ کی بحالی اوراسے صنعت کا درجہ دینا ضروری ہے تاکہ بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے روزگار کے حصول اور ترسیلات میں خاطر خواہ اضافہ ہو سکے۔

(جاری ہے)

موجودہ حکومت نے معیشت کے بہت سے شعبوں کو توجہ دی ہے مگر اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرزکومسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے جنکی اکثریت دفاتر کے کرائے اورسٹاف کی تنخواہیں ادا کرنے کے قابل بھی نہیں رہی ہے اس لئے انھیں فوری طور پر انٹرسٹ فری قرضے دئیے جائیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ وباء سے بیرون ملک ملازمت کے خواہشمند افراد بھی متاثر ہوئے ہیں۔

بیرون ملک ملازمتوں کے مواقع فی الحال کم ہو گئے ہیں اورلاکھوں افراد واپس آ گئے ہیں جبکہ پاکستان آئے ہوئے بہت سے افراد کو واپس جانے میں دشواری پیش آ رہی ہے۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 29.4 ارب ڈالر بھیجے جس سے ملک کے مالی مسائل میں کافی کمی آئی۔ ترسیلات کی رفتار بڑھانے کے لئے مین پاور کی برآمد ضروری ہے جس کے لئے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرزکے مسائل حل کئے جائیں کیونکہ بیرون ملک روزگار کے لئے جانے والوں کی بھاری اکثریت کو نجی شعبہ ہی باہر بھجواتا ہے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ ترسیلات میں اضافہ کے لئے مرکزی بینک بھی لائق تحسین کوششیں کر رہا ہے جنھیں مذید بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ کم کیا جا سکے کیونکہ بیرونی سرمایہ کاری ہمیشہ کم ہی رہتی ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں