شرح سود میں اضافہ سے کاروباری سرگرمیوں کو دھچکا لگے گا،میاں زاہد حسین

اجناس کی قلت ختم کرنے کے لئے نجی شعبہ کو درآمد کے لیے قرضے دیے جائیں،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

بدھ 22 ستمبر 2021 23:41

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 ستمبر2021ء) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا گیا ہے جس میں بنیادی شرح سود میں 0.25 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے جویکم اکتوبر سے دوماہ کے لئے نافذ العمل ہوگا۔

اس فیصلے سے کاروباری لاگت بڑھ جائے گی جس سے ملک میں بڑھتی ہوئی معاشی سرگرمیوں پرمنفی اثرپڑے گا جبکہ برآمدات کی لاگت بھی کچھ حد تک بڑھے گی۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بزنس کمیونٹی شرح سود 5 فیصد رکھنا چاہتی تھی لیکن سات فیصد پربھی مطمئن تھی اورزیادہ قرضے لے رہی تھی جس سے کاروباری سرگرمیاں اور پیداواربھی بڑھ رہی تھی جبکہ عوام بھی خرید وفروخت، گھراورکار فنانسنگ وغیرہ میں دلچسپی لے رہے تھے جس پراب منفی اثر پڑے گا۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے کہا کہ تعمیراتی اورکاروباری سرگرمیوں میں اضافہ کے ساتھ ساتھ درآمدات میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے جبکہ ایکسپورٹ میں اضافہ نہ ہونے سے تجارتی اورکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ رہا ہے موجودہ حالات میں جبکہ روپیہ مسلسل کمزور ہورہا ہے جس سے ہرچیز کی قیمت تیزی سے بڑھ رہی ہے ان حالات میں مرکزی بینک نے شرح سود میں اضافہ کرکے مارکیٹ میں ڈیمانڈ کم کرنے کی کوشش کی ہے مگراس سے جہاں بڑھتی ہوئی کاروباری سرگرمیوں میں کمی واقع ہوگی وہیں روزگار کے مواقع بھی کم ہوں گے ملک کی جی ڈی پی بھی کم ہوگی۔

پاکستان زرعی ملک ہونے کے باوجود اب اربوں ڈالرکی گندم، چینی، دالیں اورکپاس وغیرہ درآمد کررہا ہے جس سے ملکی زرمبادلہ کے وسائل پردباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے اس صورتحال میں پالیسی سازوں کوزراعت اور ایکسپورٹ بڑھانے پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ مرکزی بینک نے جون 2020 کوکاروباری برادری کے شدید مطالبے پرشرح سود کوسوا تیرا فیصد سے کم کر کے سات فیصد کیا تھا جس سے کرونا وائرس کی بندشوں کے باوجود معیشت اورروزگارچلتا رہا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق اگرموجودہ انفلیشن کنٹرول نہیں ہوئی تو شرح سود میں مذید اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ مگر اس سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کا مقابلہ کرنے کے لیے روزگار کے مواقع بھی مذید کم ہونے کا خطرہ ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ہمارے خیال میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کا مقابلہ کرنے کے لیے اشیا کی سپلائی اور کاروباری مواقع مذید بڑھانے کی ضرورت ہے۔ حکومت اشیائے ضروریہ کی سپلائی بڑھانے کے لئے نجی شعبہ کوامپورٹ کے لیے قرضے فراہم کرے تاکہ نجی شعبہ مناسب مقدارمیں بروقت اشیائے ضروریہ درآمد کر کے ملک میں اجناس کی قلت کاسامنا کر سکے جس سے مہنگائی کچھ کم ہوسکے گی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں