زبیر موتی والا کی جوڑیا بازار کے تاجروں کو درپیش مشکلات کے حل کی یقین دہانی

جمعہ 22 اکتوبر 2021 23:57

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2021ء) کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد ادریس اوربزنس مین گروپ (بی ایم جی) کے چیئرمین زبیر موتی والا نے جوڑیا بازار کے تاجروں کو درپیش مشکلات کے حل کی یقین دہانی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی چیمبر جوڑیا بازار کے تاجروں، دکانداروں کو درپیش تمام مسائل کو متعلقہ حکام کے سامنے اٹھائے گا اور ان کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کی پوری کوشش کرے گا تاکہ تاجر اور دکاندار جو کے سی سی آئی کا لازمی جزو ہیں وہ بغیر کسی پریشانی اپنی کاروباری سرگرمیاں باآسانی انجام دے سکیں۔

انہوں نے یہ یقین دہانی سابق صدر کے سی سی آئی اور ملک کے معروف امپورٹرمحمد ہارون اگر کی قیادت میں ملنے والے وفد کے ساتھ اجلاس میں کرائی جس نے نو منتخب عہدیداران کو مبارکباد پیش کرنے کے لئے چیمبر کا دورہ کیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سینئر نائب صدر کے سی سی آئی عبدالرحمان نقی، نائب صدر قاضی زاہد حسین اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین نے شرکت کی۔

جوڑیا بازار کے وفد میں وسیم الرحمان، حنیف پوچی، نجم چغتائی، عارف لاکھانی، آصف حاجی کریم، جاوید قادری، اسلم نتھانی و دیگربھی موجود تھے۔جوڑیا بازار کے وفد کے سربراہی کرتے ہوئے ہارون اگر نے متعدد مسائل اجاگر کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ اسکم مِلک جو کہ لگژری آئٹم نہیں وہ سیلز ٹیکس لگانے سے مشروط ہے جو کہ ایک سنگین اناملی ہے جو اس اہم گھریلو مصنوعات کی قیمت میں اضافہ کرتی ہے لہٰذا فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے درخواست کی جائے کہ وہ اسکم مِلک کو سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے کے امکانات کا جائزہ لے۔

انہوں نے بتایا کہ پورے جوڑیا بازار میں کُنڈا کنکشن کی بھرمار کی وجہ سے یہ علاقہ ہر روز بڑے پیمانے پر گھنٹوں لوڈ کا شکار رہتا ہے جو کہ کے الیکٹرک کے ایماندار صارفین کے لیے بے حد مسائل پیدا کرتا ہے جو اپنے تمام واجبات ادا کرنے کے باوجود کسی اور کی مجرمانہ غفلت کی سزا بھگت رہے ہیں۔کے سی سی آئی کو یہ معاملہ کے ای کے اعلیٰ حکام کے ساتھ اٹھانا چاہیے تاکہ یوٹیلٹی سروس فراہم کرنے والے کو ادارے کو لوڈ شیڈنگ کو کم سے کم کرنے اور اس علاقے کے تمام کنڈا کنکشن کو ہٹانے پر قائل کیا جا سکے جہاں ہر روز اربوں روپے کی بڑے پیمانے پر تجارتی سرگرمیاں ہوتی ہیں۔

انہوں نے جوڑیا بازار کے تاجروں کو دودھ، مصالحہ جات اور پلاسٹک وغیرہ سمیت مختلف مصنوعات کی بڑے پیمانے پر اسمگلنگ کی وجہ سے درپیش مشکلات پر روشنی ڈالی جو افغانستان سے بڑی تعداد میں چمن کے راستے پاکستان میں اسمگل کی جاتی ہیں جس کی وجہ سے یہ قانونی تجارت کے ذریعے منگوائی گئی تمام مصنوعات مقامی بازاروں میں مسابقت نہیں کر پاتی ۔# ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں