میرا پاکستان میرا گھر فنانسنگ درخواستیں 200 ارب روپے سے متجاوز

بینکوں نے 78 ارب روپے کی فنانسنگ کی منظوری دی، 18 ارب روپے تقسیم کیے جاچکے ہیں، اسٹیٹ بینک

جمعرات 28 اکتوبر 2021 13:02

میرا پاکستان میرا گھر فنانسنگ درخواستیں 200 ارب روپے سے متجاوز
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اکتوبر2021ء) میرا پاکستان میرا گھر اسکیم کے تحت کمرشل بینکوں کو 200 ارب روپے سے زائد کی درخواستیں موصول ہوچکی ہیں جن میں سے 78 ارب روپے کی فنانسنگ کی منظوری دیدی گئی ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر رضا باقر نے میرا پاکستان میرا گھر اسکیم کے تحت پہلی بار گھر کے مالک بننے والوں کے لیے کم لاگت مکانات کے قرضوں کو تقویت دینے میں بینکاری صنعت کی پیش رفت کو سراہا ہے۔

اسٹیٹ بینک نے 18 اکتوبر2021 تک کے اعدادوشمار جاری کیے ہیں جس کے مطابق بینکوں کو 200 ارب روپ سے زائد کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ بینکوں نے 78 ارب روپے کی فنانسنگ کی منظوری دی ہے جس میں سے 18 ارب روپے تقسیم کیے جاچکے ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے درخواستیں منظور کرنے کی رفتار تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ زائد پروسیسنگ کے وقت کی وجہ سے لوگوں کی حوصلہ شکنی نہ ہو۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ متعلقہ فریقوں کی مشترکہ کوششوں سے پاکستانیوں کا اپنے سر پر اپنی چھت کا خواب پورا ہوسکے گا۔ رضا باقر نے کہا کہ جولائی2020 میں اسٹیٹ بینک نے کمرشل بینکوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ مکانات اور تعمیرات کے شعبوں کے قرضوں کا حصہ 21 دسمبر2021 تک بڑھا کر اپنے ملکی نجی شعبے کے قرضوں کے 5فیصد تک لے جائیں۔ اس ضمن میں اعانت کے لیے بینکوں کے ساتھ انفرادی مشاورتی اجلاسوں کے بعد اسٹیٹ بینک نے انہیں سہ ماہی اہداف دیے جس کا نتیجہ مربوط کوششوں کی صورت میں نکلا۔

اس جز پر توجہ بڑھ گئی اور آخر ستمبر2021 کو ختم ہونے والی سہ ماہی تک بینک مجموعی طور پر مقرر کردہ اہداف کا 94 فیصد حاصل کر چکے ہیں۔ بینکوں نے 30جون2021 تک 257ارب روپے کے قرضے فراہم کیے جبکہ جولائی تا ستمبر2021 میں انہوں نے مکانات اور تعمیرات کے شعبوں کے قرضوں میں48ارب روپے کا اضافہ کیا ہے۔ان کوششوں کو تیز کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے مکانات اور تعمیرات کے قرضوں کو فروغ دینے کے لیے سازگار ضوابطی ماحول فراہم کیا۔

نتیجتا ستمبر2021 تک بینکوں کے مکانات اور تعمیرات کے قرضے بڑھ کر 305ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں جبکہ گذشتہ برس آخر ستمبر تک یہ 166ارب روپے کی سطح پر تھے، اور یہ گذشتہ سال کے مقابلے میں139ارب روپے یا 84فیصد زیادہ ہے۔بینکوں نے ایم پی ایم جی کے حوالے سے عام لوگوں کے سوالات کو حل کرنے کے لیے ایک مشترکہ کال سینٹر بھی قائم کیا ہے جس کا افتتاح حال ہی میں اسٹیٹ بینک کے گورنر نے کیا تھا۔

عوام کال سینٹر سے رابطے کے لیے 0-33-77-786-786 استعمال کر سکتے ہیں یہ کال سینٹر شکایات کے ازالے میں مدد دے گا اور ایسے عام افراد کی کی اعانت کرے گا جو میرا پاکستان میرا گھر کے تحت قرضہ لینا چاہتے ہیں لیکن بینکوں کی شرائط پوری کرنے میں انہیں مشکلات ہو رہی ہیں۔اس سے قبل جنوری 2021 میں ایک آن لائن طریقہ کار کا آغاز کیا تھا جو بہت آسان ہے۔

شکایات کے حل کا طریقہ کار آئی ٹی پر مبنی ایک پورٹل پر مشتمل ہے جس میں اسٹیٹ بینک اور کمرشل بینکوں کے اسٹاف کا ایک جامع نیٹ ورک معاونت کر رہا ہے جو درخواست دہندگان کو درپیش مشکلات مقررہ مدت کے اندر دور کرتا ہے اور شکایات کا ازالہ کرتا ہے، اور اس میں جواب دہی کا عنصر بھی شامل رکھا گیا ہے۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے این اے پی ایچ ڈی اے، دیگر حکومتی ایجنسیوں، بینکوں اور فریقوں کے اشتراک سے کیے گئے دیگر اقدامات میں قرضے کا درخواست فارم سادہ اور یکساں بنانا، فیسلٹی آفر لیٹر کو یکساں بنانا، پروڈنشیل فریم ورک میں ترمیم، بلڈرز/ ڈیولپرز کے لیے رسک کے جائزے کا مقررہ معیار تشکیل دینا، انکم پراکسی ماڈل کی تشکیل اور قرضے کی دستاویزات کو یکساں بنانا شامل ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں