چائناکی جانب سے پاکستانی چاول کی درآمدات پر پابندی کے لیے سخت ترین اقدامات کرنے کا عندیہ دیا جاچکا ہے ، ڈاکٹرمبارک احمد

منگل 24 فروری 2015 19:46

چائناکی جانب سے پاکستانی چاول کی درآمدات پر پابندی کے لیے سخت ترین اقدامات کرنے کا عندیہ دیا جاچکا ہے ، ڈاکٹرمبارک احمد

کراچی (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 24 فروری 2015ء) پلانٹ پروٹیکشن کے ڈائریکٹر ڈاکٹرمبارک احمد نے کہاہے کہ چائناکی جانب سے پاکستانی چاول کی درآمدات پر پابندی کے لیے سخت ترین اقدامات کرنے کا عندیہ دیا جاچکا ہے ، چائنا کو برآمدکیے گئے چاول کے 80 کنٹینرز میں کھپرابیٹل کی موجودگی کے باعث چاول کے کنٹینرز واپس کردئیے گئے اوراب پلانٹ پروٹیکشن کی جانب سے دوماہ کے دوران نیانظام متعار ف کرانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں جسکے تحت چاول کے برآمدکنندگان خود اپنی فیکٹریوں اورملوں میں کھپرا بٹیل کوختم کرنے کے لیے فیموگیشن کرینگے یہ بات انہوں نے منگل کے روز وفاق ایوانہائے صنعت وتجارت پاکستان کی قائمہ کمیٹی برائے رائس کے چیئرمین اور رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین رفیق سلیمان کی جانب سے دئیے گئے ظہرانے کے موقع پر کہی اس موقع پرایف پی سی سی آئی کے صدر میا ں محمد ادریس ، ٹی ڈیپ کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم منیر، فیڈریشن کے سینئر نائب صدرعبدالرحیم جانو،چیئرمین ریپ رفیق سلیمان،پاکستان سیڈایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین شہزادعلی ملک نے بھی اظہارخیال کیا جبکہ زبیرطفیل، جاوید علی غوری ،عرفان شیخ، عبدالروف چیپل، انورمیاں نور اوردیگربھی موجودتھے ۔

(جاری ہے)

چیئرمین ریپ رفیق سلیمان نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ فیڈریشن آف پاکستان حکومت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرے کیونکہ زمینی حقائق کونظراندازکرکے برآمدی سرگرمیوں کو فروغ نہیں دیا جاسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ برآمدکنندگان کو سیلز ٹیکس ریفنڈ،بجلی ،پانی ،گیس اور امن وامان کی ناقص صورتحال کاسامنا ہے لہذا ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈز میں موجود اربوں روپے برآمدکنندگان کی موجودہ صورتحال دیکھتے ہوئے استعمال اور ای ڈی ایف فنڈز کے لیے قائم کی گئی کمیٹی میں ریپ کو بھی نمائندگی دی جائے۔

ٹی ڈیپ کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم منیر نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سیلزٹیکس ریفنڈ کی مد میں دی جانے والی رقم برآمدکنندگان کو اداکردی جائے تو پاکستانی برآمدات میں زبردست اضافہ رونما ہوسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ٹریڈڈیولپمنٹ اتھارٹی کا سالانہ بجٹ ایک ارب روپے ہے جس میں سے 55 تا 60 کروڑ روپے تنخواہوں کی مد میں جبکہ سالانہ 118 نمائشوں کا انعقاد بھی اسی رقم میں کرنا ہوتا ہے ۔

فیڈریشن کے صدر میاں محمد ادریس نے کہا کہ بجلی ،گیس کی عدم دستیابی،بین الاقوامی چیلنجوں اور حکومتی پالیسیوں میں حائل رکاوٹوں کے باوجود پاکستانی برآمدکنندگان معاشی ترقی میں اہم کرداراداکررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ملک ترقی کابیڑہ غرق کرنے میں بیوروکریسی کابہت بڑا ہاتھ ہے ،بیوروکریسی کسی بھی طرح مددکرنے کو تیارنہیں ہے لہذا نجی سیکٹر سے وابستہ تاجروصنعتکار اپنی مدد آپ کے تحت ترقی کاسفر طے کریں۔

فیڈریشن کے سینئر نائب صدر عبدالرحیم جانو نے کہا کہ چاول کے برآمدکنندگان کی جانب سے چاول کی برآمدات کا چار ارب ڈالر کا ہدف رکھا گیا ہے جسکے لیے دنیا کے 14ممالک میں بریانی فیسٹول کا انعقادکیاجاچکا ہے اور مزید چاول برآمدکنندگان کے وفود کاتبادلہ کیا جائیگا ۔انہوں نے کہا کہ رائس ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ کے لیے حکومت کی جانب سے مددفراہم کی جائے تاکہ چاول کی برآمدات کو فروغ دیا جاسکے ۔

اس موقع پرشہزادعلی ملک نے کہا کہ ہائبریٹ رائس سیڈمیں مزید بہتری اور متعارف کرانے کے لیے اسوقت پاکستان میں 30 کمپنیاں کام کررہی ہیں جس میں پانچ بین الاقوامی کمپنیاں بھی ہیں کیونکہ سندھ میں سال1999 میں چائنا سے ہائبریٹ رائس ٹیکنالوجی منگوائی گئی تھی جسکے بعد سندھ میں چاول کی پیداوار میں زبردست اضافہ رونما ہوا تھا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں