یونیورسٹیوں کو سی پیک کے منصوبوں کی تکمیل کے لئے انجینئرز فراہم کرنے کی ضرورت ہے،ڈاکٹرکاشف اسحاق

پیر 25 مارچ 2019 16:55

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مارچ2019ء) بیچلرز آف الیکٹریکل ا نجینئرنگ ڈگری پروگرام کا تعلیمی نصاب مرتب کرتے وقت صرف پاورسیکٹر پر ہی توجہ مرکوز نہ کی جائے بلکہ اس کے ساتھ ٹیلی کمیونیکیشن، کنسٹرکشن اور مینو فیکچرنگ شعبہ کی ضروریات کو بھی پیش نظر بھی رکھا جائے اور صرف وہ ہی کورسز پڑھائے جائیں جس کی انڈسٹری کو ضرورت ہے،بی ای الیکٹریکل انجینئرنگ کے طلبہ کو تیسرے سال کے دوران یہ فیصلہ کرلینا چاہیے کہ وہ ڈگری حاصل کرنے کے بعد پاور سیکٹر،ٹیلی کمیونیکیشن، کنسٹرکشن اور مینو فیکچرنگ کے شعبوں میں سے کس شعبہ کے ساتھ اپنے کیرئیر کا آغاز کرنا چاہتا ہے۔

انجینئرنگ یونیورسٹیوں کو ملک کی صنعتی و اقتصادی خوشحالی کے عظیم مقا صد کے حصول کے لئے جاری سی پیک کے اہم منصوبہ کی تکمیل کے لئے انجنیئرز کی بڑھتی ہوئی ضرویات کو پورا کرنے کا بھی خیال کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی(ماجو) کے الیکٹریکل انجینئرنگ کے شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر کاشف اسحٰق کی زیر صدارت انڈسٹریل ایڈ وائیزی کمیٹی کے اجلاس کے موقع پر انڈسٹری پروفیشنلز کی جانب سے کیا گیا۔

اجلاس میں جن ماہرین نے شرکت کی ان میں کے الیکٹرک کے انجینئر کمال مقبول، انرکون سسٹم انٹرنیشنل کے انجینئر عمران ظفر اور ٹپال انرجی کے انجینئر شعیب ارشد کے علاوہ ماجو سے ڈاکٹر عاصم امداد، ڈاکٹر غضنفر منیر، ڈاکٹر سیدّ خلیق الرحمان رازی اور ڈاکٹر اریب احمد نے شرکت کی ۔اس موقع پر یونیورسٹی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر زبیر شیخ نے بھی کچھ دیر کے لئے اجلاس میں شرکت کی اور بتایا کہ ماجو کا الیکٹریکل انجینئرنگ کے اسٹوڈینٹس کا پہلا بیج سال 2022 میں پاس آوٹ کرے گا اس لئے ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ اس وقت ہماری انڈسٹری کی ضروریات کیا ہونگی انہوں نے کہا کہ ہمارا نیٹ ورک بالکل تبدیل ہوگیا ہے کیا ہم اس تبدیلی کے لئے تیار ہیں اب ہمیں اپنے اساتذہ کی تربیت پر بھی زور دینا ہوگا،انڈسٹری اور اکیڈمیا کے دوران موثر رابطہ رکھنا ہوگا جس کے لئے ایک انڈسٹری پروفیشنل کو ایک ہفتہ کے لئے یونیورسٹی بلایا جائے جبکہ ایک استاد ایک ہفتہ کے کئے انڈسٹری میں جاکر وہاں کی کارکردگی کا جائیزہ اور اس کی ضروریات کے بارے میں معلومات حاصل کرنی چاہیے۔

دریں اثنا انڈسٹریل ایڈ وائیزی کمیٹی کے اجلاس کے دوران ماہرین نے اس خیال کا اظہار کیا کہ کراچی میں اس وقت انجینئرنگ کے شعبہ میں انڈسٹری کا کردار موثر طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے اس لئے الیکٹریکل انجینئرنگ کے ڈگری پروگرام کے نصاب کو مزید بہتر بنانے کے لئے انڈسٹری کے لوگوں سے بھی رہنمائی حاصل کرنی چاہیے اور طلبہ کے لئے دوران تعلیم انڈسٹری میں انٹرن شپ کرنا لازمی قرار دینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے اساتذہ کو انڈسٹری کے شعبہ میں جاکر اس وقتوہاں پر جاری کام کا گہرائی کے ساتھ جائیزہ لینا چاہیے اور اپنا نصاب مرتب کرتے وقت مارکیٹ کے تقاضوں کو سامنے رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سافٹ وئیر انجینئرنگ کے طلبہ کو اب وہ تمام چیزیں پڑھائی جائیں جن کی انڈسٹری کو آج ضرورت ہے۔ماہرین نے مشورہ دیا کہ پاور جنریشن کے شعبہ میں ونڈ پاور کی طرف بھی توجہ دی جائے جس کی ہمارے ملک میں آج بہت بات ہورہی ہے اس لئے ہمیں اس کا اسٹرکچر ترتیب دینے کے لئے بھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں