وفاقی حکومت کی طرف سے کراچی آپریشن میں کوئی کمی نہیں آئی، کراچی میںقیام امن کیلئے رینجرز کی کوششیں لائق تحسین ہیں، مسلم (ن) کی حکومت کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے بلکہ یہ ملک کی تعمیر و ترقی کیلئے کام کررہی ہے، ڈیڑھ سال کے دوران سول آرمڈ فورسز کی کپیسٹی بلڈنگ پر 88 ارب روپیہ خرچ کیا جاچکا ہے، جو پاکستان اور اس کے آئین کو نہیں مانتے انہیں ملک میں سیاست کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 29 اپریل 2017 23:50

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اپریل2017ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے کراچی آپریشن میں کوئی کمی نہیں آئی۔ہفتہ کو یہاں گورنر ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے شہر میں قیام امن کیلئے رینجرز کی کوششوں کی تعریف کی اور کہا کہ اس آپریشن کو اپنے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کو ایک فرد نے یرغمال بنایا ہوا تھا تاہم پاکستان رینجرز سندھ کی دن رات کی کوششوں سے شہر میں امن قائم ہوچکا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ کراچی میں کرپشن ،سٹریٹ کرائمز اور زمین ہتھیانے کے واقعات میں کوئی کمی نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ2013ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد مسلم لیگ(ن)کی حکومت نے پاکستان رینجرز سندھ کے بجٹ میں اضافہ کیا اور اسے 7 ارب سے بڑھا کر 12 ارب روپے کردیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس بڑے شہر میں آپریشن کی وجہ سے ناصرف یہ کہ اہل کراچی کی مدد ہوئی ہے بلکہ ملک کے دوسرے علاقوں سے آنے والے لوگوں کو بھی اس سے فائدہ ہوا ہے۔انہوں نے شہر میں مکمل قیام امن کیلئے سول اور فوجی قیادت اور مرکزی وصوبائی حکومتوں سے مشترکہ کوششیں کرنے کا مطالبہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ مسلم (ن) کی حکومت کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے بلکہ یہ ملک کی تعمیر اور ترقی کیلئے کام کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہر میں پائیدار قیام امن کیلئے عوام اور میڈیا کی بھی مدد اور رہنمائی درکار ہے۔وفاقی وزیر چوہدری نثار علی خان نے مزید کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران سول آرمڈ فورسز کی کپیسٹی بلڈنگ پر 88 ارب روپیہ خرچ کیا جاچکا ہے۔انہوں نے مزید اقدامات کے بارے میں کہا کہ بارڈر منیجمنٹ کو مزید بہتر بنایا گیا۔طورخم بارڈر سے لوگوں کی آمد ورفت کو ریگولرائز کیا گیا ہے اور اب کوئی غیر ملکی پاسپورٹ کے بغیر داخل نہیں ہوسکتا ۔

انہوں نے کہا کہ طورخم پوانٹ سے روزانہ 30 سی50 ہزار افراد بغیر چیک ہوئے گزر جایا کرتے تھے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو پاکستان اور اس کے آئین کو نہیں مانتے انہیں ملک میں سیاست کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ملک کی قومی سیاست کے دھارے میں صرف وہی لوگ حصہ بنیں گے جو اس ملک اور اس کے آئین کو تسلیم کرتے ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو اگر یہ علم ہے کہ ان کے دوستوں کو کس نے اٹھایا ہے تو انہیں وہ معلومات شیئر کرنی چاہیں۔

ڈان لیکس انکوائری کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر اتنا بھونچال کیسے آگیا جبکہ ابھی تک وزارت داخلہ کی طرف سے کوئی نوٹیفکیشن ہی جاری نہیں کیا گیا۔یہ نوٹیفکیشن جاری کرنا میری وزارت کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی کو بچانے کی کوئی کوشش کی گئی ہے اور نہ ہی ایسی کوئی کوشش کی جائے گی۔انہوں نے واضح کیا کہ انکوائری کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں ان کی وزارت نوٹیفیکشن جاری کرے گی۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ اہم معاملات پر ٹوئیٹس جمہوریت اور سسٹم کیلئے نقصان دہ ہے۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ کسی بھارتی شہری سے ملاقات کرکے وزیراعظم مشکوک نہیں ہوجاتا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے بارے میں ان کا نقطہ نظر سب جانتے ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں