کراچی کی 14میگا اسکیموں پر 15دسمبر سے کام شروع کیا جائے ،وزیراعلیٰ سندھ

سن سیٹ بلیووارڈ پر متبادل روٹ کو بھی حتمی شکل دی جائے تاکہ علاقہ کے لوگوں کو آسانی ہو،سید مراد علی شاہ کا اجلا س سے خطاب

پیر 20 نومبر 2017 18:00

کراچی کی 14میگا اسکیموں پر 15دسمبر سے کام شروع کیا جائے ،وزیراعلیٰ سندھ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 نومبر2017ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ بلدیات کو واضح ہدایات دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی 14میگا اسکیموں کے دوسرے مرحلے کی 14 اسکیمیں جن کی لاگت 8ارب ہے اس پر 15 دسبر سے کام شروع کیا جائے۔ انہوں نے یہ ہدایات پیر کو کراچی پیکیج پہلے مرحلے کے متعلق ہونے والی پیش رفت کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں اور دوسرے مرحلے کو شروع کرنے کے لیے تاریخ بھی مقرر کی۔

اجلاس میں وزیر بلدیات جام خان شورو، وزیراعلی سندھ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت، سیکریٹری بلدیات رمضان اعوان، کمشنر کراچی اعجاز خان، پی ڈی کراچی پیکیج نیاز سومرو، انجنیئر کراچی پیکیج خالد و دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ وہ اسکیمیں جن پر آئندہ ایک ہفتے کے اندر کام شروع ہونا ہے ان میں 350 ملین روپے کی ٹینک چورنگی تا سپر ہائی وے برائے تھڈو نالو،280 ملین روپے کی لاگت سے ٹیپو سلطان روڈ ، شاہراہ فیصل تا کارساز کی از سر نو تعمیر ، 1500 ملین روپے سے ٹیپو سلطان اور خالد بن ولید انٹرسیکشن شہید ملت روڈ پر پل کی تعمیر ، 270 ملین روپے سے اسٹیڈیم روڈ، یونیورسٹی روڈ تا راشد منہاس روڈ کو توسیع دینا ، 1500 ملین روپے کی لاگت سے 2000 روڈ لانڈھی کی ری ماڈلنگ، 240 ملین روپے کی لاگت سے کینٹ اسٹیشن پر سڑک کی تعمیر ،650 ملین روپے کی لاگت سے فوارہ چوک تا گارڈن برائے عبداللہ ہارون روڈ اور واپس فوارہ چوک برائے زیب النسا روڈ کی تعمیر،200 ملین روپے کی لاگت سے کورنگی نالہ نزد حبیب بینک پر پل کی تعمیر، 700 ملین روپے کی لاگت سے سن سیٹ بالیوارڈ اور گزری بالیوارڈ انٹرسیکشن پر پل کی تعمیر، 700 ملین روپے کی لاگت سے حسن اسکوائر تا لیاری ندی گندے پانی/ بارش کے پانی کے نالے کی تعمیر ، 200 ملین روپے کی لاگت سے ایس ڈبلیو ڈی اسٹار گیٹ تا چکرا نالہ، شاہراہ فیصل کی تعمیر اور 400 ملین روپے کی لاگت سے بلدیہ ٹان واٹر سپلائی کی بہتری شامل ہیں۔

(جاری ہے)

وزیراعلی سندھ نے ہر ایک اسکیم کے بارے میں اجلاس کے شرکا سے تبادلہ خیال کیا اورانہیں حتمی شکل دی اور کہا کہ ان پر 15دسمبر 2017 سے کام شروع کیا جائے۔ انہوں وزیر بلدیات سے کہا کہ ان اسکیموں کے کام کی تقریبیں انجام دیں گے اور اب ان کی تاریخ میں اضافہ نہیں کریں گے۔ وزیراعلی سندھ نے پروجیکٹ کے پی ڈی کو سب میرین انڈرپاس کھولنے کے حوالے سے حتمی تاریخ دیتے ہوئے کہا کہ وہ 15 دسمبر 2017 تک اس کا ایک راستہ کھول دیں اور اسی دن سن سیٹ بالیوارڈ کے فلائی اوور پر لازمی کام شروع ہوجانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ سن سیٹ بلیووارڈ پر متبادل روٹ کو بھی حتمی شکل دے دیں تاکہ علاقہ کے لوگوں کو آسانی ہو ۔ آئی سی آئی انٹرسیکشن پر انٹرچینج پل جسکے لیے وزیراعلی سندھ نے 1000 ملین روپے کی منظوری دی ہے اسے پیپرا (SPPRA) کی ویب سائیٹ پر ٹیکنیکل ایلویوشن رپورٹ کے لیے بھیجا ہے۔ اسی طرح لی مارکیٹ، لیاری میں فلائی اوور کی تعمیر جس کی لاگت کا تخمینہ644 ملین روپے ہے اسے بھی پیپرا (SPPRA)کی ویب سائیٹ پر ٹیکنیکل ایلویوشن رپورٹ کے لیے بھیجا ہے۔

وزیراعلی سندھ کو کراچی پیکیج ون پر ہونے والی پیش رفت سے متعلق صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو نے آگاہی دیتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی روڈ پر 95 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے جب کہ یونیورسٹی روڈ ، این ای ڈی سے صفورہ 85 فیصد کام ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیات روڈ کی بحالی کا کام 100 فیصد مکمل ہوچکا ہے۔ سرجانی تا مدینہ الحکمت سڑک کی بحالی کا کام 96 فیصد ، ناتھا خان پل پر یوٹرن روڈ کی تعمیر کا کام 5 فیصد، شاہراہ فیصل پر میٹروپول تا اسٹار گیٹ روڈ کے دونوں اطراف کی توسیع کا کام83 فیصد ، بلوچ کالونی روڈ کی ری ماڈلنگ کا کام 100 فیصد، ڈرگ روڈ انڈرپاس شاہراہ فیصل کے ساتھ تعمیر کا کام81 فیصد، منزل پمپ کی تعمیر کا کام 100 فیصد، کراچی چڑیا گھر کے از سر نو کی تعمیر کا کام 42 فیصد اور مختلف دیگر اسکیموں پر ہونے والا کام بھی تکمیل کے مراحل میں ہے۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں