جب تک ہم اپنا احتساب نہیں کریں گے اس وقت تک ملک سے کرپشن کا خاتمہ ناممکن ہے، چیئرمین نیب

جب تک میں زندہ ہوں اور نیب چیئرمین کے عہدے پر فائز رہوں تو اس وقت تک کسی کے ساتھ بھی ناانصافی نہیں ہونے دوں گا سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کراچی کے طالبعلموں کی وفد کے ہمراہ ہیک چیئرمین اور نیب چیئرمین سے ملاقات سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں بانی پاکستان نے اس ادارے میں نہ صرف تعلیم حاصل کی بلکہ ایک درجہ ترقی دیکر اس ادارے کو اسکول سے کالج کا درجہ دلایا، محمد علی

پیر 15 جنوری 2018 22:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2018ء) چیئرمین نیب (ر) جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ سب سے بڑا احتساب ضمیر کا احتساب ہے جب تک ہم اپنا احتساب نہیں کریں گے اس وقت تک ملک سے کرپشن کا خاتمہ ناممکن ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز نیب ہیڈکوارٹر اسلام آباد میںسندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی ، کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ کی سربراہی میں نیب ہیڈکوارٹر کا دورہ کرنے والے اساتذہ اور طالبعلموں کے وفدسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیب ہیڈکوارٹر میں آج تک جتنی بھی تقریبات ہوئی ہیں آج کی تقریب میرے لیے سب سے زیادہ اہم ہے کیونکہ آج میرے سامنے سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی جیسے تاریخی ادارے میں پڑھنے والے مستقبل کے لیڈرز موجود ہیں۔

(جاری ہے)

سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی ایک ادارہ نہیں بلکہ کئی تواریخ کا مجمع ہے، اگر میں یہاں موجود طالبعلموں کی عمر کا ہوتا توداخلا لینے کیلئے سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کراچی کو ترجیح دیتا۔

انہوں نے کہا کہ اس ادارے سے مختلف اکابرین کے علاوہ قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی تعلیم حاصل کی اور یہ اب آپ کیلئے بھی باعث فخر لمحہ ہے کہ آپ بھی اسی ادارے میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک میں زندہ ہوں اور نیب چیئرمین کے عہدے پر فائز رہوں تو اس وقت تک کسی کے ساتھ بھی ناانصافی نہیں ہونے دوں گا۔باقی اداروں سے نیب کا ادارہ بہت بہتر ہے، ہم چاہتے ہیں کہ میرٹ کی بالادستی قائم ہواور تمام صوبوں کے نوجوانوں کو برابر کا حق ملے اور میرٹ کی بالادستی ہو، جب ہم نے دیکھا کہ سندھ میں این ٹی ایس کے داخلہ ٹیسٹ میں ہیرا پھیرا ہوئی ہے تو ہم نے فورااس پر ایکشن لیا اور تفتیش شروع کردی۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ میں سندھ مدرستہ الاسلام یونیرسٹی میں آکر وہاں کے طالبعلموں سے خطاب کروں، کیونکہ یہاں پر سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے ٹیلینٹیڈ طالبعلم آئے ہیں تو مجھے اندازہ ہے کہ اس ادارے میں باقی طالبعلم بھی اسی طرح ٹیلینٹیڈ ہوں گے اس لیئے اس ادارے میں خطاب ضرور کرنا چاہوں گا۔چیئرمین نیب نے مزید کہا کہ ہمیں اپنے ضمیر سے یہ سوال کرنا چاہیئے کہ ہم قائد اعظم کے ارشادات پر کس قدر عمل پیرا ہیں۔

اگر ہم ان کے ارشادات پر عمل پیرا نہیں ہیں تو آج سے یہ عہد کریں کہ ہم انفرادی طور پر بانی پاکستان کے ارشادات پر عمل کرکے اپنا اپنا کردار ادا کریں اور ملک کی بہتری کیلئے کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور کے طالبعلموں کو جدید سہولیات میسر ہیں جو ہمارے زمانے میں نہیں تھی اس لیئے آج کے نوجوانوں کو مزید آگے بڑھنا چاہیے۔ جب تک ہم محنت، دیانت اور لگن پر عمل نہیں کریں گے اس وقت تک اچھے لیڈرز نہیں بن سکیں گے۔

ہمیں اپنے ملک کی قدر کرنی چاہیئے اور اپنی زبان میں بات کرنی چاہیئے، اردو زبان ایک مکمل جامع زبان ہے میری تمام نوجوانوں سے گذارش ہے کہ جب بھی موقع ملے تو اپنی زبان کی ترقی کیلئے اردو زبان کو اپنی بول چال کا حصہ بنائیں۔ ٴْانہوں نے کہا کہ ملک اس وقت 84 ارب ڈالر کا مقروض ہے ، غریب لوگوں کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں ہے، کرپشن اب کینسر کی شکل اختیار کرچکی ہے اور یہ معاشرے کے ہر شعبے کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔

کرپشن پوری دنیا میں ہے مگر ہمارے ملک میں کرپشن کی شرح دن بہ دن بڑھ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم دیانتدار قیادت سے محروم ہیں جس کی وجہ سے ہم ترقی کے طہ شدہ مقاصد حاصل نہیں کرسکے ہیں۔ترقی نہ کرنے کی ایک وجہ مذہب سے دوری بھی ہے۔اگر ہم اپنے ضمیر کا احتساب کریں تو ملک میں نیب اور اینٹی کرپشن جیسے اداروں کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ نے کہا کہ سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی ایک قدیم ترین اور تاریخی ادارہ ہے ۔

بانی پاکستان نے اس ادارے میں نہ صرف تعلیم حاصل کی بلکہ ایک درجہ ترقی دیکر اس ادارے کو اسکول سے کالج کا درجہ دلایا۔جناح صاحب کی اس ادارے سے وابستگی جذباتی حد تک تھی جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ اس ادارے میں کالج کا درجہ دلانے کی تقریب کے وقت جذباتی ہوکر آبدیدہ ہوگئے۔انہوں نے چیئرمین نیب اور ان کے دیگر افسران کو سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کراچی کا دورہ کرنے کی دعوت دی اور وفد کیلئے وقت صرف کرنے پر شکریہ بھی ادا کیا۔

پروگرام کے آخر میں نیب چیئرمین نے خصوصی طور پر طالبعلموں کے سوالات کے تفصیلی جوابات بھی دیئے۔ اس موقع پر نیب چیئرمین ریٹائرڈ جسٹس جاوید اقبال نے وائس چانسلر سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی ڈاکٹر محمد علی شیخ کو نیب کی یادگاری شیلڈ پیش کی جبکہ وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ نے بھی چیئرمین نیب جاوید اقبال کو یادگاری شیلڈ پیش کی۔

اس کے علاوہ نیب کے ڈائریکٹر جنرل پروینیشن اینڈ اویئرنیس محمد شکیل ملک اور ڈائریکٹر جنرل آپریشن اکرام ڈار نے وفد کو نیب کے اغراض و مقاصد کے بارے میں آگاہ کیا۔اس سے قبل سندھ مدرستہ الاسلام کے وفد نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کا دورہ کیا۔ اس موقع پر چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ اساتذہ کو طالبعلموں کو تعلیم کیساتھ اچھائی کی بھی تعلیم دینی چاہیئے، لیڈرشپ کا پروگرام شروع کرنے پر سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ مبارکباد کے مستحق ہیں، یہ ایک بہت ہی بڑا اقدام ہے جس سے نوجوان طابعلموں کو سیکھنے کیلئے بہت کچھ ملے گا۔

وفد میں طلبأ و طالبات، فیکلٹی اراکین اور انتظامی افسران بھی شامل تھے۔ جو کہ نیشنل لیڈرشپ پروگرام کے تحت اسلام آباد کا دس روزہ دورہ کررہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں پڑھنے والے طالبعلم خوش قسمت ہیں کیوںکہ یہ وہ ادارہ ہے جہاں پر بانی پاکستان نے تعلیم حاصل کی اور انہوں نے اپنی ملکیت کا ایک حصہ اس ادارے کیلئے وقف کیا۔

قائد اعظم نے کہا تھا کہ تعلیم پاکستان کا اہم جز ہے۔تاہم آج ہم قائد اعظم کے فکر سے دور ہوگئے ہیںبحثیت مسلمان ہم اپنی ترجیحات سے پیچھے ہٹتے جارہے ہیں۔ ساتویں سے آٹھویں صدی میں مسلمانوں کی پوری دنیا میں سائنس، تعلیم، فلاسفی، زراعت اور دیگر شعبہ جات میں حکمرانی تھی ، اگر اس دور میں نوبل انعام دینے کی روایت ہوتی تو سب سے زیادہ نوبل انعامات مسلمان سائنسدانوں کو دیئے جاتے۔

آج جس طرح مسلمانوں کی خواہش ہے کہ ان کے بچے یورپ امریکا میں پڑھنے جائیں اسی طرح اس وقت سب سے اعلیٰ تعلیم کیلئے نوجوان بغداد، ترکی اور مصر کا رخ کرتے تھے۔ مگر بدقسمتی سے ہم نے اپنی بزرگوں کی تاریخ کو پڑھناچھوڑ دیا ہے۔چیئرمین ھیک نے مزید کہا کہ ہم قائد اعظم اور اقبال کے فلسفہ کو پڑھنا بھول گئے ہیں جس کی وجہ سے آج ہم عدم برداشت کا شکار ہیں۔

ہم لسانی تفریق میں بٹ چکے ہیں۔سوشل میڈیا پر لوگوں کے تبصرے اور ان کا رویہ دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ بحیثیت قوم ہم کس طرف جارہے ہیں۔انہوں نے اساتذہ اور والدین کو ہدایت کی کہ وہ تعلیم کیساتھ کیساتھ طالبعلموں اور بچوں کو اچھائی کی بھی تربیت دیں۔یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم طالبعلموں کو معاشرے میں رائٹ اور رانگ کا فرق بھی بتائیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں ہائیر ایجوکیشن میں پاکستان کی رینکنگ پہلے سے بہتر ہے۔

سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ نے کہا کہ ہایئر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان تمام جامعات کا پیٹرن ادارہ ہے، اس لیئے ہم نے نیشنل لیڈرشپ پروگرام کا آغاز اس دورے سے کیا ہے۔ چیئرمین ھیک ڈاکٹر مختار احمد کو ہمیشہ سندھ مدرستہ الاسلام کیلئے فعال پایا ہے۔ابھی حال ہی میں 1.57 ملین روپے کی اسکیم ان کی کاوشوں سے سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کیلئے منظور کی گئی ہے۔اس دورے کا مقصد اپنے اپنے شعبہ جات کے لیڈرز سے ان نوجوانوں کو روشناس کرانا ہے تاکہ وہ لیڈرز کو اپنے آمنے سامنے دیکھ سکیں۔اس موقع پر چیئرمین ھیک ڈاکٹر مختار احمد نے سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے وفد کو عشائیے کی دعوت بھی دی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں