سندھ اسمبلی کا اجلاس پرانی بلڈنگ میں منعقد ، متعدد ارکان نے پرانی بلڈنگ کے حوالے سے تاریخ اور اپنی یادوں کو دہرایا

پیر 15 جنوری 2018 23:02

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 جنوری2018ء) سندھ اسمبلی کا اجلاس پیر کو سندھ اسمبلی کی پرانی بلڈنگ میں منعقد ہوا ۔ اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں شام پونے 4 بجے شروع ہوا ۔ متعدد ارکان نے سندھ اسمبلی کی پرانی بلڈنگ کے حوالے سے تاریخ اور اپنی یادوں کو دہرایا ۔ اجلاس میں ممتاز ترقی پسند دانشور پروفیسر ڈاکٹر حسن ظفر عارف اور ڈیفنس میں پولیس کی فائرنگ سے مارے گئے نوجوان انتظار احمد اور سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی اہلیہ کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔

ارکان نے پروفیسر حسن ظفر کی پراسرار ہلاکت کی تحقیقات اور جے آئی ٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ۔پیپلزپارٹی کے اکثر ارکان اجرک اور ٹوپی پہن کر اجلاس میں شریک ہوئے ۔ سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ بہتر ہوتا کہ تمام ارکان اسمبلی اجرک اور ٹوپی پہن کر آتے۔

(جاری ہے)

ہم تمام ارکان کو سندھ اجرک اور ٹوپی کا تحفہ دے سکتے ہیںتاکہ سندھ کی ثقافت کا بول بالا ہو۔

ہم اس طرح متحد ہونے کا ثبوت دے سکتے ہیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ آپ قائد اعظم کی نشست پر بیٹھے ہیں۔ قائد اعظم نے ہمیں نئی زندگی دی ۔اس عمارت کی تاریخی حیثیت ہے۔پرانے ایوان میں ارکان ایک دوسرے کے قریب ہوتے ہیں ہیں۔ نئے ایوان میں سب ایک دوسرے سے دور بیٹھتے ہیں۔

پرانے ایوان میں کسی روٹھے کو منانا ہو تو اپنی کرسی سے بیٹھ کرہی منا سکتا ہوں ۔ نند کمار کو تو یہاں سے ہی منالوںگا ۔ قائم علی شاہ کی بزلہ سنجی سے ایوان میں قہقہہ لگا ۔ ایم کیو ایم کے رکن رؤف صدیقی نے کہا کہ سید قائم علی شاہ اور سید سردار احمد کے دل جوان ہیں ۔ ان کی عمر کے ساتھ ان کے علم کی جوانی پر ان کا احترام کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سندھی ٹوپی ثقافتی علامت ہونی چاہئے ۔

پیپلز پارٹی کے رکن مراد علی شاہ سینئر نے کہا کہ میں 1972 ء سے سندھ اسمبلی میں رکن کی حیثیت سے آ رہا ہوں ۔ وقت بہت تیزی سے گزر جاتا ہے ۔ میں نے یہاں بہت کچھ سیکھا ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ ( فنکشنل) کے رکن نندکمار نے کہا کہ اسمبلی کی پرانی عمارت میں کبھی کبھی اجلاس ہونے چاہئیں ۔ اس سے پرانی یادیں تازہ ہو جاتی ہیں ۔ ایم کیو ایم کے رکن محفوظ یار خان نے کہا کہ میں اسی پرانی بلڈنگ کی گیلری میں بیٹھ کر سوچتا تھا کہ کیا کبھی میں رکن اسمبلی کی حیثیت سے ایوان میں بیٹھوں گا ۔

12 مرتبہ الیکشن لڑ کر ضمانت ضبط کروائی ۔ 13 ویں دفعہ ایوان میں آنے کی خواہش پوری ہوئی ۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہا کہ 1952 ء میں ایک طالب علم کی حیثیت سے میں نے اس اسمبلی کو دیکھنے آیا تھا ۔ یہ اس وقت پاکستان کی قانون ساز اسمبلی تھی ۔ پہلے اسمبلی بلڈنگ بندر روڈ پر ہوتی تھی ۔ بعد میں یہاں منتقل ہوئی ۔ قائد اعظم محمد علی جناح یہاں قانون ساز اسمبلی کے صدر کی حیثیت سے بیٹھتے تھے ۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں