کار شورومز پر محکمہ ایکسائز کے کاؤنٹرز قائم کیے جائیں گے ،مکیش کمار چاولہ

اب کوئی گاڑی رجسٹریشن کے بغیر باہر نہیں نکلے گی ،ْ سکیورٹی فیچرز والی نمبر پلیٹس جلد جاری کی جائیں گی،صوبائی ویر ایکسائز اینڈ ٹیکسائز کا ایوان میں جواب

منگل 16 جنوری 2018 17:04

کار شورومز پر محکمہ ایکسائز کے کاؤنٹرز قائم کیے جائیں گے ،مکیش کمار چاولہ
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2018ء) سندھ کے وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن مکیش کمار چاولہ نے کہا ہے کہ کار شورومز پر محکمہ ایکسائز کے کاؤنٹرز قائم کیے جائیں گے اور اب کوئی گاڑی رجسٹریشن کے بغیر باہر نہیں نکلے گی ۔ سکیورٹی فیچرز والی نمبر پلیٹس جلد جاری کی جائیں گی ۔ یہ بات انہوں نے کہا منگل کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سے متعلق وفقہ سوالات کے دوران متعدد ارکان کے تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہی ۔

مکیش کمار چاولہ نے بتایا کہ رجسٹرڈ ہونے والی تمام گاڑیوں کو نمبر پلیٹس جاری کی جا رہی ہیں ۔ 2016-17 ء میں 4 ویلر گاڑیوں کے لیے 24900 اور 2 ویلر گاڑیوں کے لیے 31011 نمبر پلیٹس بنوائی گئی تھیں ۔ 2017-18 کے لیے نمبر پلیٹس کا نیا کنٹریکٹ دیا جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

ایم کیو ایم کے رکن قمر عباس رضوی نے کہا کہ گاڑیوں کی نمبر پلیٹس ہر جگہ فروخت ہوتی ہیں ۔ اس کام کو روکا جائے ۔

انہوں نے سوال کیا کہ گاڑیوں کو 420 کا نمبر جاری کیوں نہیں کیا جاتا ۔ وزیر ایکسائز نے بتایا کہ لوگ اس نمبر پر اعتراض کرتے ہیں ۔ وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے کہا کہ فینسی نمبر پلیٹس کے خلاف کارروائی ٹریفک پولیس کا کام ہے ۔ ایم کیو ایم کے رکن وقار شاہ نے سوال کیا کہ جعلی نمبر پلیٹس کا استعمال روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں اس پر مکیش کمار چاولہ نے کہا کہ محکمہ ایکسائز کا ڈیلر کے ساتھ معاہدہ کر رہا ہے ۔

اب شوروم سے کوئی گاڑی رجسٹریشن کے بغیر نہیں نکلے گی ۔ کار شورومز پر بھی محکمہ ایکسائز کے کاؤنٹر بنائے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں سکیورٹی فیچرز والی نمبر پلیٹس جلد جاری کی جائیں گی ۔ ایم کیو ایم کے رکن سیف الدین خالد نے سوال کیا کہ سکھر اور گھوٹکی میں گاڑیاں رجسٹرڈ نہیں ہوتیں اسپیکر نے ان سے کہا کہ آپ اپنی گاڑی وہاں رجسٹرڈ کرا سکتے ہیں ۔

سیف الدین خالد نے کہا کہ میرے پاس تو گاڑی نہیں ہے ۔ خریدی تو وہاں سے رجسٹرڈ کراؤں گا ۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے کہا کہ گھروں میں کچی شراب بن رہی ہے اور جعلی شراب کی فروخت بڑھ رہی ہے ۔ صوبائی وزیر مکیش کمار چاولہ نے کہا کہ محکمہ ایکسائز نے 289 کپی اور 12000 جعلی شراب کی بوتلیں پکڑی ہیں ۔ 13311 لیٹر کچی شراب پکڑی گئی ہے ۔

اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ محکمہ ایکسائز جہاں بھی گھروں میں مٹکا دیکھے ، اسے توڑ دے ۔ مٹکا توڑنے سے پتہ چل جائے گا کہ شراب ہے یا نہیں ۔ ایم کیو ایم کے رکن ظفر کمالی نے کہا کہ میرپورخاص شہر میں دو شراب خانے رہائشی علاقوں میں ہیں ، انہیں ختم کرایا جائے ۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کے رکن ڈاکٹر رفیق محمد بھانبھن نے کہا کہ کچی شراب پینے والے اب تک کتنے لوگ پکڑے گئے ہیں ۔

مسلم لیگ (ن) کے رکن امیر حیدر شاہ شیرازی نے کہا کہ کچی شراب مٹکوں میں بنتی ہے ۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن سید ایاز شاہ شیرازی نے کہاکہ میرے حلقے میں پانی کی طرح شراب پی جاتی ہے اور یہ کچی شراب وافر مقدار میں تیار ہوتی ہے ۔ پاکستان تحریک انصاف کے رکن خرم شیر زمان نے سوال کیا کہ شراب خانے بند کیوں نہیں کیے جاتے ۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے ان سے کہاکہ آپ ضمنی سوال کریں ۔

یہ ضمنی سوال نہیں ہے ۔ خرم شیر زمان نے کہا کہ میرے حلقے کلفٹن میں بڑی تعداد میں شراب خانے کھلے ہوئے ہیں ۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے خرم شیر زمان کو پھر تنبیہ کی کہ وہ ضمنی سوال تک محدود رہیں ۔ وقفہ سوالات کے دوران شراب کا ذکر کافی دیر رہا ۔ ایم کیو ایم کے رکن کامران اختر نے سوال کہا کہ کچی اور پکی شراب میں کیا فرق ہے ۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ ایم کیو ایم کے رکن سیف الدین خالد بتا سکتے ہیں کیونکہ وہ بار بار کچھ بولنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

اسپیکر نے کہا کہ مکیش کمار چاولہ صاحب بتائیں گے کہ کچی اور پکی شراب کیسے بنتی ہے ۔ مکیش کمار چاولہ نے کہا کہ گھروں میں چوری چھپے بننے والی اور فروخت ہونے والی شراب کچی ہوتی ہے اور رجسٹرڈ شاپس میں فروخت ہونے والی شراب پکی ہوتی ہے ۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں