سندھ ہائی کورٹ میں شہریوں کو حبس بے جا میں رکھنے سے متعلق کیس کی سماعت 24جنوری تک ملتوی

آئی جی سندھ بتائیں کہ سی ٹی ڈی افسران و اہلکاروں کے خلاف کیا کاروائی کی گئی ، کیا افسران و اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ، سندھ ہائی کورٹ

جمعہ 19 جنوری 2018 15:28

سندھ ہائی کورٹ میں شہریوں کو حبس بے جا میں رکھنے سے متعلق کیس کی سماعت 24جنوری تک ملتوی
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جنوری2018ء) سندھ ہائی کورٹ نے شہریوں کو غیر قانونی حبس بے جا میں رکھنے اور جھوٹا مقدمہ درج کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران کہاہے کہ آئی جی سندھ بتائیں کہ سی ٹی ڈی افسران و اہلکاروں کے خلاف کیا کاروائی کی گئی ، کیا افسران و اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا24جنوری کو جواب طلب کرلیاہے۔

جمعہ کو سندھ ہائی کورٹ میں شہریوں کو غیرقانونی حبس بے جا میں رکھنے اور جھوٹا مقدمہ درج کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔عدالت نے ڈی ایس پی انسدادِ دہشت گردی کے خلاف کاروائی کی ہدایت کردی۔دوران سماعت عدالت نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی سندھ بتائیں کہ سی ٹی ڈی افسران و اہلکاروں کے خلاف کیا کاروائی کی گئی ، کیا افسران و اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ۔

(جاری ہے)

سندھ ہائی کورٹ میں دائر کیس میں درخواست گزار نے موقف اختیار کیاکہ سی ٹی ڈی حکام نے خان زارہ، سید وقاص حسین اور عزیز گل کو غیر قانونی حراست میں لیا تھا،جس کے بعد سیشن عدالت کی ہدایت پر جوڈیشنل مجسٹریٹ نے چھاپہ مار کر شہریوں کو بازیاب کرایا، لیکن بجائے اس کے کہ شہریوں کو رہا کیا جاتا سی ٹی ڈی نے دہشت گردی کا مقدمہ درج کردیا تھا۔درخواست گزارنے کہاکہ معاملہ عدالت کے علم میں لائے بغیر شہریوں کا ریمانڈ بھی لے لیا گیا، جب معاملہ سندھ ہائی کورٹ کے سامنے آیا توچیف جسٹس نے اس پر سخت نوٹس لیا۔چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے شہریوں کی ضمانت منظور کرتے ہوئے سی ٹی ڈی حکام کے خلاف سخت کاروائی کی ہدایت کی اور آئی جی سندھ سے 24 جنوری کو جواب طلب کرلیا ہے۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں