چیف جسٹس آف پاکستان کا جناح اسپتال کا دورہ،

ناقص انتظامات پر برہم چیف جسٹس نے اسپتال آمد کے موقع پر مریضوں کو دی جانے والی سہولتوں کا معائنہ کیا اور انتظامات کا بھی جائزہ لیا یہ وہی اسپتال ہے جہاں جیل سے آئے خاص ملزمان کو رکھا جاتا ہے، سماعت کے دوران چیف جسٹس کاڈاکٹر سیمی جمالی سے استفسار جی ہاں یہ وہی اسپتال ہے، سیمی جمالی کا جواب ، بتائیں پھر اسپتال کے حوالے سے اتنی بری رپورٹس کیوں ہیں، چیف جسٹس عدالت نے جناح میڈیکل کالج کی کارکردگی غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے کالج نمائندوں کو نوٹس جاری کردیا

ہفتہ 17 فروری 2018 14:46

چیف جسٹس آف پاکستان کا جناح اسپتال کا دورہ،
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 فروری2018ء) چیف جسٹس سپریم کورٹ سندھ کے سرکاری اسپتالوں کی حالت زارکیس کی سماعت کرتے ہوئے اچانک جناح اسپتال پہنچے جس کے باعث اسپتال انتظامیہ کی دوڑیں لگ گئیں ۔چیف جسٹس نے اسپتال آمد کے موقع پر مریضوں کو دی جانے والی سہولتوں کا معائنہ کیا اور اسپتال کے انتظامات کا بھی جائزہ لیا۔ اس موقع پر انہوں نے اسپتال کے مختلف شعبہ جات کا بھی دورہ کیا۔

صفائی ستھرائی کی ناقص صورتحال اور سہولیات کی عدم فراہمی پر چیف جسٹس سخت برہم ہوگئے اور ڈائریکٹر سیمی جمالی سمیت عملے کو سخت جھاڑ پلائی۔ہفتہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پا کستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میںسرکاری اسپتالوں میں ادویات کی عدم فراہمی اور ابتر صورتحال پر از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔

(جاری ہے)

جناح اسپتال کی ڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹر سیمی جمالی اور سیکرٹری صحت سندھ فضل اللہ پیچوہو عدالت میں پیش ہوئے۔

کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے جناح اسپتال کی میڈیکل سپریٹنڈنٹ ڈاکٹر سیمی جمالی سے استفسار کیا کہ کیا یہ وہی اسپتال ہے جہاں جیل سے آئے خاص ملزمان کو رکھا جاتا ہے، سیمی جمالی نے جواب دیا کہ جی ہاں یہ وہی اسپتال ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتائیں پھر اسپتال کے حوالے سے اتنی بری رپورٹس کیوں ہیں۔سیمی جمالی نے موقف پیش کیا کہ جناح اسپتال کا معاملہ 18 ویں ترمیم کے بعد سے عدالت میں زیرِالتوا رہا، ہم نے اسپتال کی وفاق سے صوبے کو منتقلی چیلنج کررکھی ہے معاملہ زیرِسماعت ہونے کے باعث کوئی نئی بھرتیاں نہیں ہوپا رہیں ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جناح اسپتال کی فائل ابھی منگوا لیتے ہیں، عدالت نے اسپتال کی فائل فوری طور پر طلب کرتے ہوئے سیمی جمالی سے استفسار کیا کہ اسٹاف کے علاوہ دیگر آلات اور مشینیں کیوں نہیں۔ڈاکٹر سیمی جمالی نے جواب دیا کہ یہ بہت بڑا اسپتال ہے ہزاروں مریض آتے ہیں، 4 لاکھ 50 ہزار مریض صرف ایمرجنسی میں آئے۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ہرٹیسٹ جناح اسپتال میں دستیاب ہے یا کوئی ٹیسٹ بابر بھی ہوتے ہیں آپ حلف نامہ لکھ کر دیں کہ اسپتال میں ساری سہولتیں موجود ہیں۔

چیف جسٹس نے سیمی جمالی سے استفسار کیا کہ اسپتال کتنے منٹ کی مسافت پر ہی سیمی جمالی نے کہا کہ 20 منٹ کے فاصلے پر، چیف جسٹس نے کہا کہ ٹھیک ہے ہم ابھی جناح اسپتال کا دورہ کرتے ہیں۔چیف جسٹس نے اسپتالوں کی ابترصورتحال پر صوبائی سیکرٹری صحت فضل اللہ پیچوہو سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اسپتالوں کی جو رپورٹس آرہی ہیں وہ بہتر نہیں، سنا ہے سارا بجٹ آپ نے رکھا ہے یہ بتائیں کہ سرکاری اسپتالوں کی حالت کب بہتر ہوگی ۔

فضل اللہ پیچوہو نے جواب دیا کہ ٹائم لائن دے دی ہے بہتری آئے گی۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا سرکاری اسپتالوں کو فنڈ مل رہا ہے، سیکرٹری صحت نے جواب دیا جی اسپتالوں کو فنڈز فراہم کررہے ہیں۔چیف جسٹس نے سوال کیا، کیا سرکاری اسپتالوں کا بجٹ سینٹرلائزڈ ہوچکا ہی سیکرٹری صحت نے جواب دیا نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ جناح میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز کے ذمہ داروں کو نوٹس کرتے ہیں، عدالت نے جناح میڈیکل کالج کی کارکردگی غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے کالج نمائندوں کو نوٹس جاری کردیا اور حکم دیا کہ 3 روز کے اندر ڈینٹل کالج کے پرفامے مکمل کرکے عدالت کو دکھائے جائیں۔

بعدازاں چیف جسٹس جناح اسپتال جا پہنچے جہاں سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن اور قتل کیس میں ملوث شاہ رخ جتوئی زیر علاج ہیں۔چیف جسٹس کے جناح اسپتال پہنچتے ہی شاہ رخ جتوئی کو ڈسچارج کر کے جیل روانہ کردیا گیا، جس پر چیف جسٹس سخت برہم ہوئے۔انہوں نے شاہ رخ جتوئی کی میڈیکل رپورٹ تیار کرنے والے ڈاکٹر شاہد رسول کے بارے میں دریافت کرتے ہوئے کہا کہ اب ہم نے نوٹس لیا تو شارہ خ جتوئی کو اسپتال سے ڈسچارج کردیاگیا۔

چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ کیا شاہ رخ جتوئی کی کوئی سرجری کی گئی ہے، جس پر انہیں شاہ رخ جتوئی کی میڈیکل رپورٹ سنائی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ شاہ رخ جتوئی کو دل کی شکایت تھی مگر بیماری بواسیر کی نکلی۔انہوں نے ڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹر سیمی جمالی کی بھی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ کارکردگی ہے آپ کے اسپتال کی۔چیف جسٹس کے جناح اسپتال پہنچتے ہی اسپتال کی انتظامیہ حرکت میں آگئی۔

چیف جسٹس کی آمد پر جناح اسپتال میں صفائی ستھرائی کا کام شروع کیا گیا اور اسپتال کی حالت زار بہتر بنانے کے لیے پورا عملہ کام میں لگ گیا۔عملے نے غیر ضروری سامان اٹھا کر اسپتال کے عقب میں منتقل کردیا جبکہ غیر متعلقہ افراد کو بھی جناح اسپتال سے باہر نکال دیا گیا۔چیف جسٹس نے ایمرجنسی وارڈ کا دورہ کرتے ہوئے دریافت کیا کہ اتنی بدبو کیوں آرہی ہی انہوں نے سیمی جمالی کو حکم دیا کہ مجھے لکھ کر دیں کیا کیا سہولتیں نہیں ہیں۔

انہوں نے ہدایت کی کہ صفائی ستھرائی کی صورتحال پر توجہ دی جائے۔اسپتال کے دوران چیف جسٹس نے مختلف وارڈز کا دورہ کیا جبکہ مریضوں سے بھی ملاقات کی۔ چیف جسٹس کو دیکھ کر مریضوں نے شکایات کے انبار لگا دیئے جس پر ایک بار پھر عملے کی شامت آگئی۔چیف جسٹس کی آمد کے موقع پر ایک خاتون ان کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑی ہوگئی اور رو رو کر اپیل کی کہ میرے بیٹے کو جعلی مقابلے میں مارا گیا۔ مجھے انصاف دلایا جائے۔اسپتال کے ہنگامی دورے کے بعد چیف جسٹس واپس سپریم کورٹ کراچی رجسٹری پہنچے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں