سپریم کورٹ نے آئی جی جیل خانہ جات کو سندھ کی جیلوں سے ہسپتالوں میں داخل قید یوں سے متعلق رپورٹ کل عدالت میں جمع کرانے کا حکم دے دیا

ہفتہ 17 فروری 2018 19:08

سپریم کورٹ نے آئی جی جیل خانہ جات کو سندھ کی جیلوں سے ہسپتالوں میں داخل قید یوں سے متعلق رپورٹ کل عدالت میں جمع کرانے کا حکم دے دیا
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 فروری2018ء) سپریم کورٹ نے آئی جی جیل خانہ جات کو سندھ کی جیلوں سے اسپتالوں میں داخل قید یوں سے متعلق رپورٹ کل عدالت میں جمع کرانے کا حکم دے دیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بینچ نے شاہ زیب قتل کیس میں مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کودل کی بیماری کے باعث جیل سے جناح اسپتال منتقل کرنے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے موقع پر آئی جی جیل خانہ جات نصرت منگن عدالت میں پیش ہوئے ،سماعت کے دوران آئی جی جیل خانہ جات نصرت منگن نے عدالت کے روبرو موقف اپنایا کہ شارخ جتوئی کو انتظامیہ کی سفارش کے بعد جیل سے جناح اسپتال منتقل کیا گیا، جس پرچیف جسٹس نے نصرت منگن سے استفسار کیا کہ ہمیں بتائیں کہ شارخ جتوئی کی میڈیکل رپورٹ کیا تھی کیا شارخ جتوئی کو دل کا مرض تھا، جس پرآئی جی جیل خانہ جات سندھ نے عدالت کو بتایا کہ شاہ رخ جتوئی کو دل کا مرض لاحق ہے ،اس موقع پر چیف جسٹس نے شارخ جتوئی کی میڈیکل رپورٹ منگوالی ،اور آئی جی جیل خانہ جا ت سے کہا کہ وہ شارخ جتوئی کی میڈیکل رپورٹ پڑھ کر سنائیں ،جس پر آئی جی جیل خانہ جات نے رپورٹ عدالت میں پڑھ کر سنائی ،رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ شاہ رخ جتوئی کو دل نہیں بلکہ بواسیر کا مرض لاحق ہے، رپورٹ سننے کے بعد چیف جسٹس نے متضاد بیانات سامنے آنے پرسخت برہمی کااظہار کیا،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دئے کہ ہمیں تو بتایا گیا کہ شارخ جتوئی کو دل کی بیماری کی شکایت تھی مگر میڈیکل رپورٹ میں تو بواسیر نکلی ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر جسٹس ثاقب نثار نے ڈائریکٹر جناح اسپتال سیمی جمال کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ہمیں بتائیں کہ کیا شاہ رخ جتوئی کی کوئی سرجری ہوئی آپ کے اسپتال کی یہ کارکردگی ہے کہ ہم نے نوٹس لیا اور شارخ جتوئی کو اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہشارخ جتوئی کی میڈیکل رپورٹ کو تیار کرنے والے ڈاکٹر کہاں ہیں ہمیں بتائیں ڈاکٹرشاہد رسول کہا ں ہیں ہے جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئے کہ کیا قانون کیا صرف غریب آدمی کے لیے ہے۔

ہم معاملے کی مکمل انکوائری کرائیں گے اور اس کیلئے پنجاب کے ڈاکٹرز کا بورڈ تشکیل دیں گے۔اس موقع پرچیف جسٹس نے ایڈیشنل آئی جی جیل خانہ جات سے استفسار کیا کہ بتائیں جن مجرموں کو سزائے موت سنائی جاتی ہے انہیں کہا ں رکھا جاتا ہے اور شارخ جتوئی کو کہاں رکھا گیا ہے جس پر ایڈیشنل آئی جی جیل خانہ جات نصرت منگن نے عدالت کو بتایا کہ سزائے موت کے مجرموں کو الگ سے کوٹھری میں رکھا جاتا ہے مگر شارخ جتوئی کو سی کلاس میں رکھا ہوا ہے ،جس پرچیف جسٹس نے شاہ رخ جتوئی کو جیل میں سی کلاس دینے کے معاملے پر بھی سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ پھانسی کے مجرم کو سی کلاس دیا گیا ، اسے کال کوٹھڑی میں کیوں نہیں رکھا گیا۔

ایڈیشنل آئی جی جیل خانہ جات نے بتایا کہ شارخ جتوئی کیساتھ ملزم لکھا ہوا تھا اس لئے انہیں کوٹھری میں نہیں رکھا گیا بلکہ علیحدہ رکھا گیا ہے ، جب تک سزا سپریم کورٹ سے سزا کنفرم نہ ہو اٴْس وقت تک سی کلاس میں رکھا جاتا ہے۔جس پر چیف جسٹس نے سختی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سندھ بھر کی جیلوں سے اسپتالوں میں زیرعلاج قیدیوں کی تفصیلات طلب کرلیں ، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ سندھ میں کون کون جیل سے اسپتالوں میں زیر علاج ہے کل تک رپورٹ جمع کرائیں ۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں