بلدیاتی نظام کو مضبوط اور مستحکم کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی ہے ، میئر کراچی

صوبائی حکومتیں اپنی مرضی کے قوانین بناکر بلدیاتی نظام کو چلا رہی ہیں اور اور جب تک نچلی سطح تک اختیارات نہیں ملیں گے نظا م میں بہتری نہیں آسکتی، بلدیہ عظمیٰ کراچی کو فنڈز کے حصول کے لئے صوبائی حکومت کی گرانٹ پر انحصار کرنا پڑتا ہے، وسیم اختر

جمعرات 17 مئی 2018 17:51

بلدیاتی نظام کو مضبوط اور مستحکم کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی ہے ، میئر کراچی
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 مئی2018ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ بلدیاتی نظام کو مضبوط اور مستحکم کرنے اور بلدیاتی اداروں کو دیئے گئے آئینی اختیارات کے حصول کے لئے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی ہے کیونکہ صوبائی حکومتیں اپنی مرضی کے قوانین بناکر بلدیاتی نظام کو چلا رہی ہیں اور اور جب تک نچلی سطح تک اختیارات نہیں ملیں گے نظا م میں بہتری نہیں آسکتی، بلدیہ عظمیٰ کراچی کو فنڈز کے حصول کے لئے صوبائی حکومت کی گرانٹ پر انحصار کرنا پڑتا ہے جبکہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کی اپنی آمدنی کے ذرائع SLGA 2013 کے تحت انتہائی محدود کردیئے گئے آکٹرائے شیئر کے واجبات کی مد میں حکومت سندھ نے گزشتہ آٹھ سالوں کے دوران آکٹرائے ضلع ٹیکس (OZT) کی مد میں کے ایم سی کو اس کے حصے سے 40 ارب روپے کم دیئے جوکراچی کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز بلدیہ عظمیٰ کراچی کے دورے پر آئے ہوئے اندرون سندھ کے مختلف شہروں جام شورو، حیدرآباد، گھوٹکی اور مٹیاری سے تعلق رکھنے والے مختلف جماعتوں کے ڈسٹرکٹ و تعلقہ چیئرمینز، یوسی ناظمین اور یوسی کونسلرز کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، وفد کی قیادت ٹرسٹ فور ڈیموکریٹک ایجوکیشن اینڈ اکائونٹیبلیٹی کے پارلیمانی آبزرور یاسر عباسی کررہے تھے جبکہ اس موقع پر میونسپل کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن، سینئر ڈائریکٹر کوآرڈینیشن مسعود عالم، سینئر ڈائریکٹر کونسل غفران احمد، ڈائریکٹر ٹیکنیکل ٹو میئر ایس ایم شکیب بھی موجود تھے، میئر کراچی نے کہا کہ کراچی شہر کا صرف 33فیصد کنٹرول بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پاس ہے جبکہ یہاں 17 مختلف اداروں کے پاس لینڈ کنٹرول ہے جس کی وجہ سے شہری مسائل کے حل میں مشکلات اور پیچیدگیوںکا سامنا ہے، جب تک اختیارات مختلف اداروں کے بجائے ایک ادارے کے پاس نہیں آئیں گے عوام کو سہولیات کی فراہمی میں دشواری کا سامنا رہے گا، میئر کراچی نے کہا کہ یہ شہر جتنا ہمارا اتنا ہی آپ کا بھی ہے اور خواہ آپ سندھ کے کسی بھی حصے میں بستے ہوں ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ مسائل کو حل کرنے کے لئے باہم مل کر کام کریں اور کراچی سمیت صوبہ سندھ کے تمام شہروں کے مسائل کے حل کے لئے ایک ساتھ بیٹھیں تب ہی ہم مل کر آگے بڑھیں گے اور شہر صوبہ اور ملک کی ترقی کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کے قابل ہونگے، میئر کراچی نے کہا کہ اندرون سندھ اور پسماندہ علاقوں کے یوسی چیئرمینز، ناظمین اور کونسلر بلدیاتی نظام کو مضبوط اور فعال کرنے کے لئے اس جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیں، اس موقع پر وفد کے اراکین نے کہا کہ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے اور ہم یہاں کی بلدیہ کا دورہ اس لئے کررہے ہیں کہ بلدیاتی معاملات کے حوالے سے کچھ سیکھ سکیں اور یہاں سے حاصل ہونے والے تجربات سے استفادہ کرسکیں،وفد کے اراکین نے کہا کہ یہاں آنے کے بعد ہمیں بلدیہ عظمیٰ کراچی کو درپیش مسائل سے آگہی ملی ہمارے لئے یہ امر باعث تشویش ہے کہ پاکستان کے معاشی حب کو جو پورے ملک کی معیشت کو چلاتا ہے اس بُری طرح نظر انداز کیا جارہا ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ اختیارات اور وسائل کے حصول کے لئے میئر کراچی وسیم اختر اور کراچی کی منتخب بلدیاتی قیادت ضرورت کامیاب ہوگی اور کراچی کے شہریوں کو بہتر بلدیاتی سہولیات میسر آئیں گی، ملاقات کے موقع پر اندرون سندھ سے آئے ہوئے بلدیاتی نمائندوں کو کراچی شہر کی مختلف تاریخ، درپیش مسائل اور چیلنجز کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا گیا

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں