ماجو کا تعلیمی پروگرام2025تک کے تقاضوں کو پیش نظر رکھ کر مرتب کیا گیا ہے،ڈاکٹر زبیر شیخ

بدھ 18 جولائی 2018 00:10

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جولائی2018ء) محمد علی جناح یونیوورسٹی کراچی(ماجو) کے صدر پروفیسر ڈاکٹر زبیر شیخ نے کہا ہے کہ ہم نے کمپیوٹنگ،انجینئرنگ،بزنس ایڈمنسٹریشن، سوشل و مینجمنٹ سائینسز،اکنامکس و فنانس اور بائیو سائینسز کے مضامین کا تعلیمی نصاب 2005 تک ان کی افادیت اورجاب مارکیٹ کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے مرتب کیا ہے تاکہ ہمارے فارغ التحصیل طلبہ ایک روشن مستقبل کا آغاز کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ ماجو جس کا شمار اب نجی شعبہ کی ایک انتہائی جدید اور تیز رفتاری کے ساتھ ابھر کر آنے والی یونیورسٹی کے طور پر کیا جاتا ہے اب اگلے سال سے یہاں سول انجینئرنگ، فارمیسی اور میڈیا سائینس کے ڈگری پروگرام شروع کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزمیونیورسٹی کی اگلے سیمسٹر فال۔۸۱۰۲ میں داخلہ کے خواہشمند طلبہ کے والدین کے کے لئے منعقد ہونے والے ایک تعارفی اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔

یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ ڈین ،کمپیوٹنگ و انجینئرنگ ،ڈاکٹر عاصم امداد، ایسوسی ایٹ ڈین ، بزنس ایڈمنسٹریشن و سوشل سائینسز، ڈاکٹر شجاعت مبارک، ڈائیریکٹر کیو ای سی، ڈاکٹر منیر حسین،ڈایئیریکٹر گریجویٹ اسٹیڈیز ، ڈاکٹر طاہر الاسلام اور شعبہ جاتی سربراہان ڈاکٹر سیدّ نعمان شاہ اور آصف ناجی اس موقع پر موجود تھے۔ڈاکٹر زبیر شیخ نے کہا کہ ماجو کی فیکلٹی میں انتہائی تجربہ کار ، انڈسٹری کا تجربہ رکھنے والے اورپی ایچ ڈی اساتذہ پر مشتمل ہے جبکہ ہمارے ہاں طلبہ کو تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ انکی کمیونیکیشن کی مہارت میں اضافہ اورشخصیت کو ابھارنے کی جانب بھی بھر پور توجہ دی جاتی ہے اور ساتھ ہی سوشل پروگراموںمیں حصہ لے کر انھیں انکی صلاحیتوں کے اظہار کے بھی بھر پور مواقع فراہم کئے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے طلبہ کا عالمی جاب مارکیٹ میں اعتماد کے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار کرنے کے لئے چینی،عربی،فرینچ اور جرمن زبانیں سیکھنے کی بھی سہولتیں فراہم کرنے کا انتظام کیا ہے۔ڈاکٹر زبیر شیخ نے کہا کہ ہم حکومت سے کسی قسم کی امداد کی توقع رکھنے کے بجائے اپنے وسائل پر بھروسہ کرتے ہیں اور خدا کے فضل و کرام سے گزشتہ سال ہم نے اپنے طلبہ کی مالی معاونت کرنے کے ضمن میں سوا کڑوڑ روپے کی اسکالرشپس فراہم کی تھیں جن میں پچاس فیصد طلبہ کو میرٹ پر اسکالر شپ فراہم کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں کرپشن سے پاک معاشرہ کے قیام کے لئے اساتذہ اور والدین خو کو کرپشن سے دور رکھنا ضروری ہے جس کی بنا پر ہم نئی نسل کو اس لعنت سے محفوط رکھ سکتے ہیں جو ایک اچھے معاشرہ کی تشکیل کے لئے بے حد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو بے راہ روی کا شکار ہونے سے بچانے کے لئے اساتذہ اور والدین کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا بے حد اہمیت کا حامل ہے

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں