سندھ میں زرداری اورپنجاب میں شریف خاندان کا قبضہ ختم کرائیں گے ہمارا مقابلہ جمہوری لوگوں سے نہیں،منی لانڈرنگ مافیا سے ہے، عمران خان

ملک کا پیسہ باہرلے جاکر ملک کو مقروض کردیا گیا،بلاول ہائو س کے ارد گرد کے گھر بندوق کے زور پر خالی کرائیں گئے،سربراہ پاکستان تحریک انصاف کراچی کے لوگو، اگر فوج نہ ہوتی تویہاں امن کیسے ہوتا۔ یہاں لوگوں کی جان و مال کی حفاظت پولیس نہیں کرسکتی تھی،عزیر بلوچ کو سندھ پولیس تحفظ دیتی تھی،عابد باکسر آج کہہ رہا ہے شہبازشریف مجھ سیلوگوں کو قتل کراتاتھا،انھوں نے چارٹرڈ آف ڈیموکریسی کرپشن کیلیے سائن کیا،وعدہ کرتا ہوں کہ ہمارا ملک کسی اور ملک کے مفاد کے لیے استعمال نہیں ہوگا،25 جولائی کو خدا نے سارے پاکستان کو موقع دیا ہے، باغ جناح میں جلسہ عام سے خطاب

اتوار 22 جولائی 2018 23:00

سندھ میں زرداری اورپنجاب میں شریف خاندان کا قبضہ ختم کرائیں گے ہمارا مقابلہ جمہوری لوگوں سے نہیں،منی لانڈرنگ مافیا سے ہے، عمران خان
�راچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جولائی2018ء) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سندھ میں زرداری اورپنجاب میں شریف خاندان کا قبضہ ختم کرائیں گے ہمارا مقابلہ جمہوری لوگوں سے نہیں،منی لانڈرنگ مافیا سے ہے،ملک کا پیسہ باہرلے جاکر ملک کو مقروض کردیا گیا،بلاول ہائو س کے ارد گرد کے گھر بندوق کے زور پر خالی کرائیںگئے، کراچی کے لوگو، اگر فوج نہ ہوتی تویہاں امن کیسے ہوتا۔

یہاں لوگوں کی جان و مال کی حفاظت پولیس نہیں کرسکتی تھی۔انتخابات میں عالمی سازش کے تحت منفی پروپگنڈا کیا جارہا ہے۔ہماری فوج کے خلاف یہ سازش ہمارے ملک کے خلاف ہے۔ یہ لوگ کہہ رہے ہیں الیکشن میں فوج دھاندلی کر ا رہی ہے۔ ہندوستان کے میڈیا کو ایک دم بڑی فکر ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)

میں ہندوستانی میڈیا سے پوچھتا ہوں کہ آپ کو اتنی فکر کیوں ہے۔نواز شریف بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کو خوش کر رہا ہے۔

نواز شریف نے ہمیشہ پاکستانی فوج کو بار بار بدنام کیا۔ن لیگ اور پی پی نے مل کر ملک کا دیوالیہ نکال دیا ہے۔ دس سال پہلے یہ دو چارٹر آف ڈیماکریسی سائن کیا گیا تھا۔ وہ چارٹر آف کرپشن تھا، باری باری کرپشن کی نورا کشتی تھی۔ اب دس سال بعد دیکھ لیں پاکستان کا کیا حال ہے۔اڈیالہ میں اور کمرے بن رہے ہیں، کیونکہ اب ایک کے بعد دوسرا آ رہا ہے۔ کراچی میں سب سے زیادہ باشعور لوگ رہتے ہیں، اپنی تقدیر بدلنے کا موقع کبھی کبھی کسی قوم کو ملتا ہے، سارا پاکستان یاد رکھے، یہ وقت پھر نہیں آئے گا۔

پختونخواہ میں غربت آدھی ہو گئی ہے۔ آج سارے پاکستان میں بہترین پولیس کا نظام کے پی کا ہے۔فخر سے کہتاہوں کہ سب سے زیادہ ترقی کے پی نے کی ہے،عزیر بلوچ کو سندھ پولیس تحفظ دیتی تھی،عابد باکسر آج کہہ رہا ہے شہبازشریف مجھ سیلوگوں کو قتل کراتاتھا،انھوں نے چارٹرڈ آف ڈیموکریسی کرپشن کیلیے سائن کیا، 9/11 کی وجہ سے شروع ہونے والی جنگ کی وجہ سے آج بھی لوگ قربانیاں دے رہے ہیں غیروں کی جنگ میں شرکت کرنے سے ملک دہشت گردی کا شکارہوا،وعدہ کرتا ہوں کہ ہمارا ملک کسی اور ملک کے مفاد کے لیے استعمال نہیں ہوگا،25 جولائی کو خدا نے سارے پاکستان کو موقع دیا ہے۔

۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتورا کی شب مزار قائد سے متصل گراو نڈ باغ جناح میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسے میں عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور جلسے کے شرکاپارٹی نغموں پر رقص کرتے رہے اور پی ٹی آئی کے ھق اور دیگر جماعتوں کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔اس موقع پر تحریک انصاف کے دیگر رہنمابھی وموجود تھے۔عمران خان نے کہا کہ میں کراچی والوں کا دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

آج ایک افسوسناک واقعہ ہوا اکرام گنڈا پور کا، اس سے شروع کرتا ہوں۔ اکرام گنڈا پور ہمارے وزیر تھے، انہیں ایک خود کش حملے میں شہید کیا گیا۔ آج سے پانچ سال پہلے ان کے بھائی کو بھی خودکش حملے میں شہید کیا گیا۔ میں پانچ سال پہلے ڈی آئی خان افسوس کرنے گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ پانچ سال پہلے جب میں گیا تو اکرام گنڈا پور نے بتایا کہ وہ بھائی سے دس گز دور تھے۔

جب بم پھٹا تو اکرام گنڈا پور دس گز دور تھے، سب مر گئے، یہ بچ گئے۔ اکرام گنڈا پور معجزانہ طور پر بچ گئے تھے، لیکن آج سن کر تکلیف ہوئی۔ میں سب کے سامنے یہ بات رکھنا چاہتا ہوں کہ دہشت گردی ہوئی تھی۔ ہم کسی اور ملک کی جنگ میں شرکت کرکے تباہی لائے تھے۔ اگر خدا نے موقع دیا تو پاکستان کسی اور ملک سے استعمال نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ستر ہزار لوگوں کی قربانیاں دے بیٹھے ہیں۔

ملک کا سو ارب ڈالر سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔ ہمارا کوئی قصور نہیں تھا نائن الیون میں۔ ہمیں کوئی ضرورت نہیں تھی اس جنگ میں شرکت کرنے کی۔ ہم اکرام گنڈا پور کی فیملی کے لیے دعا کرتے ہیں کہ خدا انہیں صبر دے۔ میں کراچی والوں سے اور اندرونِ سندھ سے معذرت چاہتا ہوں۔ ہم اس طرح کاکام نہیں کرسکے ، اس کی دو وجوہات تھیں۔ اول ، جب ہم نے پارٹی بنانا چاہی تو ایم کیو ایم کا راج تھا۔

عمران خان نے کہا کہ بلاول ہاو س کے ارد گرد ڈرا کر گھر خالی کرائے گئے مجھے ہسی آتی ہے کہ اس کو جمہوریت کہتے ہیں۔ خوف اور ڈر سے پارٹی نے قبضہ کیا ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب پر شریف خاندان کا قبضہ تھا۔ عابد باکسر نے بیان دیا کہ شہباز شریف مجھے سے قتل کراتا تھا۔ بے چاری ایک ماں کے دونوں بیٹے ایک پولیس مقابلے میں مار دیا گیا۔ یہ پاکستان کی سیاست تھی جس میں بائیس سال پہلے میں آیا۔

میں سپریم کورٹ کو داد دیتا ہوں کہ نواز شریف کو گاڈ فادر کہا۔ پولیس کاکام لوگوں کو تحفظ دینا ہے، وہ لوگوں کے گھروں پر قبضے اور قتل کرتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میرے وہ کراچی کے ساتھی جو میرے ساتھ بیس بائیس سال پہلے چلے ان کا شکر گزار ہوں۔ جب وہ لوگ باہر جاتے تو وظیفے پکڑائے جاتے کہ خدا انہیں بچا لے۔ اب اللہ کا کرم ہے، وقت بدل جاتا ہے۔ کراچی میں ہماری پارٹی مضبوط بنانے کی بھرپور کوشش کی گئی۔

اندرون سندھ زرداری مافیا کا خوف لوگوں کے دل میں تھا۔وہاں پانی بند کردیتے اور جھوٹی ایف آئی آر کٹوا دیتے تھے۔ غنڈوں کو آپ پر چھوڑ دیتے تھے، کوئی بھی بااثر انسان آنے کو تیار نہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب جے آئی ٹی عزیر بلوچ کی رپورٹ میں باتیں سامنے آئی ہیں۔ آپ اندازہ لگائیے کہ شریف لوگ سیاست میں آنے سے ڈرتے تھے۔ پولیس عزیر بلوچ کو تحفظ دیتی تھی جب وہ قبضے کرتے اور قتل کرتے تھے۔

بندوق کی نوک پر لوگوں کو ڈرا دھمکا کر گھر خالی کرائے گئے۔ مجھے ہنسی آتی ہے جب اس کو جمہوریت کہتے ہیں۔ کراچی میں گزشتہ نظام اور اندرون سندھ کے نظام کو جمہوریت کہتے تھے۔ خوف کی بنیاد پر سیاست کی جارہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ 25جولائی کو خدا نے سارے پاکستان کو موقع دیا ہے۔ ہمارا مقابلہ جمہوری لوگوں سے نہیں، مافیا سے ہے۔ یہ منی لانڈرنگ کرتے تھے، ملک کا پیسہ باہر لے کر جاتے تھے۔

انہوں نے پیسہ باہر لے جا کر ملک کو مقروض کیا ہے۔ کراچی میں سب سے زیادہ باشعور لوگ رہتے ہیں۔ کراچی سے ملک کی سیاست کی تحریکوں کا آغاز ہوتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دس سال پہلے یہ دو چارٹر آف ڈیماکریسی سائن کیا گیا تھا۔ وہ چارٹر آف کرپشن تھا، باری باری کرپشن کی نورا کشتی تھی۔ اب دس سال بعد دیکھ لیں پاکستان کا کیا حال ہے۔ دس سال پہلے پاکستان کا قرضہ کتنا تھا اور اب کتنا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ چھ ہزار ارب پاکستان پر قرضہ دس سال پہلے تھا۔ اب28ہزار ارب پاکستان پر قرضہ ہے۔ یہ پیسہ کہاں گیا، کیا ڈیم بنے یا قرضہ اترا۔ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ قرضہ چڑھا۔ آپ اس کی قیمت مہنگائی سے ادا کریں گے۔ قرض خواہ مطالبہ کریں گے کہ ٹیکس لگاو ، ہر چیز کی قیمت بڑھاو ۔ بجلی دو روپے سے نو روپے ہو گئی، چار گنا بڑھ گئی۔

گیس چار گنا زیادہ مہنگی ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ آٹا پندرہ روپے سے پینتالیس روپے تک چلا گیا۔ دودھ پچیس روپے سے سو روپے لیٹر ہوچکا ہے، چار گنا زیادہ ہوگیا۔ یہ یاد رکھو کہ یہ جس ریٹ پر قرضے لے رہے ہیں، وہ خطرناک ہے۔ اس سب کی قیمت آپ ادا کریں گے، سب مہنگائی آئے گی۔ جب بھی حکومت جاتی ہے، دو چیزیں پیچھے چھوڑ جاتی ہے۔ عمران خان اگلے پانچ سال برداشت کر لے گا، قوم نہیں کر پائے گی۔

یہ دو سیاسی جماعتیں پیسے اکٹھے کرسکتیں تو قرضے کیوں چڑھتے۔ ان کو کوئی پیسہ نہیں دے گا، جو پیسہ اکٹھا ہوتا ہے چوری اور بدعنوانی میں چلاجاتا ہے۔ ن لیگ اور پی پی نے مل کر ملک کا دیوالیہ نکال دیا ہے۔ اڈیالہ میں اور کمرے بن رہے ہیں، کیونکہ ایک کے بعد دوسرا آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے مطابق چوری کرنی ہے تو بڑی کرو۔ پیغام ہے کہ چوری بڑی کرو گے تو کوئی نہیں پکڑ سکتا۔

اربوں چوری کرو گے تو ائیر کنڈیشن ملے گا اور ٹی وی بھی لگا کر دیں گے۔ تین سو ارب چوری کرکے ملک سے باہر لے جا کر مظلوم بنے ہوئے ہیں۔ سارا پاکستان یاد رکھے، یہ وقت پھر نہیں آئے گا۔ اپنی تقدیر بدلنے کا موقع کبھی کبھی کسی قوم کو ملتا ہے۔ پہلی بار اس قوم کو خدا نے موقع دیا ہے کہ لمبی اندھیری رات ختم کردیں۔نئی صبح لائی جاسکتی ہے اور نیا پاکستان بنایا جاسکتا ہے۔

پچیس تاریخ کو آپ نے یہ نہیں دیکھنا کہ امیدوار کون ہے۔ دوستیاں اور رشتے داری نہ دیکھیں، نظرئیے کو ووٹ دیں۔ کراچی کے کئی علاقے موہنجو داڑو سے بد تر ہیں۔ اندرونِ سندھ اور کراچی میں ہمارے امیدوار تگڑے نہیں ہیں۔ اس کے لیے آپ کو نکلنا ہے، آپ کو یہ موقع دوبارہ نہیں ملے گا۔ اگر اس موقعے سے فائدہ اٹھا لیا تو میں پاکستان کو ترقی کرتے دیکھ رہا ہوں۔

میں جب طالب علم تھا کہیں بھی یورپ میں پاکستانی کو ویزے کی ضرورت نہیں تھی۔ مشرق وسطی کے لوگ یہاں پڑھنے آتے تھے۔ ہماری سول سروس ایشیا کی بہترین سول سروس تھی۔ ہمیں اپنی ترقی پر فخر تھا۔ پی آئی اے، ریلوے، اسٹیل مل اور واپڈا نے پچھلے پانچ سال میں ساڑھے تین ہزار ارب کا نقصان کیا۔ سوچیں یہ نقصان کیوں ہو رہا ہے، کہتے ہیں ہم تجربہ کار ہیں۔

کے پی کے ایک صوبہ جو تباہ ہوچکا تھا، پولیس اپنی جان بچا رہی تھی۔ وہ صوبہ جہاں لوگوں کو اغوا کرکے پیسے لیے جا رہے تھے۔ وہ صوبہ آج فخر سے کہتا ہوں، آج سارے صوبوں سے زیادہ اس نے ترقی کی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ پختونخواہ میں غربت آدھی ہو گئی ہے۔ آج سارے پاکستان میں بہترین پولیس کا نظام کے پی کا ہے۔کراچی: سروے کے مطابق سب سے زیادہ صحت کا بہترین کام کے پی کے میں ہوا ہے۔

بین الاقوامی طور پر مانا گیا ہے کہ ایک ارب اٹھارہ کروڑ درخت لگائے گئے ہیں۔ اگر پچیس جولائی کو موقع دیا گیا تو میں ثابت کرکے دکھاو ں گا۔ جس طرح بڑے میٹروپولیٹن شہر چلتے ہیں، ویسا کراچی کو بنائیں گے۔ کراچی میں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ پی پی اندرون سندھ سے ہے تو انہیں کراچی کی فکر نہیں۔ ایم کیو ایم والے کہتے ہیں ہمارے پاس اختیار نہیں۔

دوبارہ ووٹ دو گے، دوبارہ یہی ہوگا۔ اندرون سندھ پچھتر فیصد غربت کی لکیر سے نیچے ہے۔ ایک بہت بڑی سازش ابھی سے شروع ہو گئی ہے۔ بین الاقوامی میڈیا بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کے سہارے چلتا ہے۔ یہ لوگ کہہ رہے ہیں الیکشن میں فوج دھاندلی کر وا رہی ہے۔ یہ جو لوگ آئے ہیں، کیا فوج کی وجہ سے آئے ہی۔انہوں نے کہا کہ یہ جو لوگ آئے ہیں، کیا فوج کی وجہ سے آئے ہیں۔

جب میں دو ہزار تیرہ کے الیکشن کے بعد دھاندلی کہہ رہا تھا۔ یہی سیاسی جماعتیں کہہ رہی تھیں کہ اس سے جمہوریت کو خطرہ ہے۔ اب یہی جماعتیں دھاندلی دھاندلی کر رہی ہیں۔ دھاندلی یہ کرتے تھے، ہم نہیں کریں گے۔ انیس سو چھیاسی میں غیر جانبدار امپائر عمران خان لایا تھا۔ میں بار بار کہتا گیا کہ چار حلقوں کی تفتیش کر لو، لیکن نہیں مانے۔ انہوں نے مل کر میچ فکس کیا تھا، وہ کیسے مانتے۔

عمران خان نے کہا کہ اب یہ سارے کہہ رہے ہیں کہ الیکشن میں فوج دھاندلی کروائے گی۔ کوئی باہر سے بلا لیں، سب اکٹھے ہوجائیں، ہم شکست دے کر دکھائیں گے۔ ہندوستان کے میڈیا کو ایک دم بڑی فکر ہو گئی ہے۔ دو ہزار تیرہ میں ہندوستانی میڈیا پہلے ہی نواز شریف کے ساتھ بیٹھا تھا۔ یہ بہت بڑی گیم ہے، اس میں پاکستان کے دشمن اکٹھے ہو گئے ہیں۔ ان کو پتہ ہے کہ الیکشن میں بہت بری طرح ہاریں گے۔

میں ہندوستانی میڈیا سے پوچھتا ہوں کہ آپ کو اتنی فکر کیوں ہے۔ نواز شریف نے ہمیشہ پاکستانی فوج کو بار بار بدنام کیا۔نواز شریف بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کو خوش کر رہا ہے۔ باہر والے چاہتے ہیں ہندوستان چین کے مقابلے میں کھڑا ہو۔ وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان انڈیا کی تھانے داری قبول کرے۔ وہ چاہتے ہیں فوج کو بدنام اور کمزور کیا جائے جو ان کی راہ میں کھڑی ہے۔

میں کہتا تھا پاکستان کی فوج کو وزیرستان نہیں جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اب کیونکہ فوج ڈو مور نہیں کر رہی، فوج کو بدنام کیا جارہا ہے۔ میں پاکستانی قوم کی طرف سے کہتا ہوں ملک اکٹھا ہے۔ کراچی کے لوگو، اگر فوج نہ ہوتی تو امن کیسے ہوتا۔ یہاں لوگوں کی جان و مال کی حفاظت پولیس نہیں کرسکتی تھی۔ راو انوار کو چھوڑ دیا گیا ہے، مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے۔

ہماری فوج کے خلاف یہ سازش ہمارے ملک کے خلاف ہے۔ صومالیہ سے لے کر ہر مسلمان ملک تک سارے مسلمان مارے جا رہے ہیں۔ یہ فوج کی وجہ سے ہے کہ آج ہم ایک ملک ہیں۔ میںاخبار کے شخص کا انٹرویو دیکھ رہا تھا۔ وہ کہہ رہا تھا کہ پی ٹی آئی فوج کی وجہ سے اوپر آرہی ہے۔ کیا آپ کو یہ نظر نہیں آرہا کہ پاکستانی قوم تبدیلی کا فیصلہ کر بیٹھی ہے۔ لوگ ان پرانی کرپٹ جماعتوں سے آزادی چاہتے ہیں۔

یہ ہمیں روبوٹ سمجھتے ہیں جو فوج کے کہنے پر چل رہے ہیں۔ کیا آپ کو دو پرانی جماعتیں جمہوری لگتی تھیں۔ بین الاقوامی میڈیا سے پوچھو ملک کا وزیر اعظم ایک لاکھ چوری کر لے تو کیا کرتے ہیں۔ اس بات پر تین تین سال کی جیلیں ہوئیں، عام شہریوں سے زیادہ سزائیں ملیں۔ایسے غریب ملک میں تین سو ارب چوری کرنے والے کے ساتھ کیا کریں۔ ملک کے مفادات کے خلاف جانے والوں کا کیا کرنا چاہئے، آپ بتائیے۔

آصف زرداری امریکیوں کو کہہ رہا ہے کہ مجھے فوج سے بچا لو۔ یہ لوگ ملک کے غدار نہیں تو کیا ہیں۔ ان کے بزنس، محلات اور علاج ملک سے باہر ہوتے ہیں۔ ملک کے باہر کے لوگ انہیں جمہوریت پسند کہتے ہیں۔ اگر خدا نے موقع دیا تو ملک کے ادارے مضبوط کریں گے۔پچیس تاریخ کو سب کو ووٹ دینے کے لیے نکلنا ہے۔ یہ مت دیکھئے کون امیدوار ہے، بلے کوووٹ دینا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں