اردو زبان کی ترویج کے لئے وفاقی جامعہ اردو کی جدوجہد قابل ستائش ہے، میئر کراچی وسیم اختر

جمعہ 17 اگست 2018 00:00

اردو زبان کی ترویج کے لئے وفاقی جامعہ اردو کی جدوجہد قابل ستائش ہے، میئر کراچی وسیم اختر
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اگست2018ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ اردو وہ واحد زبان ہے جو پاکستان کے تمام صوبوں میں رہنے والوں کو ایک دوسرے سے ملاتی ہے ، اردو زبان بولنے والوں کے آبائو اجداد نے قیام پاکستان کے لئے بے مثال قربانیاں دیں،اردو زبان کو قومی و دفتری زبان کی حیثیت سے بھر پور انداز میںرائج نہ کرنے کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے، اردو زبان کی ترویج کے لئے وفاقی جامعہ اردو کی جدوجہد قابل ستائش ہے،بلدیہ عظمیٰ کراچی آئندہ مالی سال کے بجٹ میں جامعہ اردو کے لئے بھی فنڈزمختص کرے گی۔

جاری اعلامیہ کے مطابق یہ بات انہوں نے بابائے اردو مولوی عبدالحق کی 57ویں برسی پر کراچی کے شہریوں کی جانب سے ان کے مزار پر حاضری اور پھول چڑھا نے اور فاتحہ خوانی کے بعد منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر شیخ الجامعہ ڈاکٹر ایس الطاف حسین، صدر انجمن ترقی اردو اور رکن سینیٹ جامعہ کراچی ذوالقرنین راجو جمیل ،انجمن ترقی اردو کی معتمد اعزازی ڈاکٹر فاطمہ حسن، پروفیسر سحر انصاری، ڈپٹی کمشنر سائوتھ صلاح الدین، ڈائریکٹر میڈیا مینجمنٹ علی حسن ساجد ، اساتذہ کرام اور دیگر افراد بھی موجود تھے۔

میئرکراچی وسیم اختر نے کہا کہ بابائے اردو مولوی عبدالحق نے قومی زبان کے لئے نمایاں خدمات انجام دیں، بابائے اردو مولوی عبدالحق نے جامعہ اردو کا خواب دیکھا آج اس کی تعبیر ہمارے سامنے ہے، اس جامعہ کو ان لوگوں نے بنایا جنہوں نے پاکستان کے لئے بہت کچھ کیا، جامعہ وفاقی اردو کے جو مسائل ہیں وہی ہمارے مسائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بابائے اردو کے شایان شان بہت بڑی تقریب منعقد ہونا چاہئے اور اس تقریب کا انعقاد نیشنل اسٹیڈیم میں شاندار طریقے سے کیا جانا چاہئے تھا۔

انہوں نے کہا کہ بحیثیت میئر آج میں بابائے اردو ڈاکٹر مولوی عبدالحق کی 57 ویں برسی کے موقع پر آپ کے درمیان موجود ہوں، یہ وہ مقام ہے کہ جہاں مولوی عبدالحق نے نہ صرف یہ کہ اردو کی خدمت کرتے ہوئے اپنی آخری ایام گزارے بلکہ یہیں آسودہ خاک بھی ہیں،میں سمجھتا ہوں کہ اردو زبان کا ہم سب پر ایک بہت بڑا احسان ہے اور وہ ہے اتحاد اور یکجہتی کیونکہ اردو وہ زبان ہے کہ جس نے پاکستان میں رہنے والے ہر شخص کو اپنے ذریعہ جوڑ رکھا ہے، پاکستان کے تمام صوبوں میں آپس میں مؤثر رابطے کا ذریعہ یہی اردو زبان ہے لہٰذا میں اس زبان کو ہمیشہ اس قوم کا محسن سمجھتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ مولوی عبدالحق نے اردو زبان کو ہماری قومیت کی نشانی، اسلاف کی یادگار اور ہماری روایات و تہذیب کی امین قرار دیا تھا اور اسی حوالے سے ان کی یہی خواہش تھی کہ عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد کی طرز پر اردو یونیورسٹی قائم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی جو صنعتی اور تجارتی لحاظ سے اس ملک کا سب سے بڑا معاشی حب ہے جہاں ملک کے کونے کونے سے تعلق رکھنے والے افراد بہت بڑی تعداد میں رہائش پذیر ہیں کراچی ایک خوبصورت گلدستے کی مانندہے جس کی ترقی اور خوشحالی میں سب ہی زبانیں بولنے والے شریک ہیں مگر ان سب کے درمیان رابطے کی زبان صرف اور صرف اردو ہی ہے، عدالتی احکامات کے مطابق بھی اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دیا جاچکا ہے مگر نہیں معلوم کہ اس پر مکمل طور پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوپا رہا،میںتمام اساتذہ کرام سے درخواست کروں گا کہ وہ مختلف زبانوں میں شائع ہونے والے شاہکار ادب پاروں کو اردو زبان میں تراجم کرانے کا بندوبست کرائیں کیونکہ اس طرح ہم شاہکار ادب کو اپنی قومی زبان میں پڑھ کر زیادہ بہتر انداز میں سمجھ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں خود سے یہ وعدہ کرنا ہوگا کہ ہم سب مل کر اردو زبان کو پاکستان میں اس کا جائز اور قانونی حق دلائیں گے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الجامعہ ڈاکٹر ایس الطاف حسین نے کہا کہ انجمن ترقی اردو کے تعاون سے بابائے اردو چیئر کو فعال کریں گے ، جامعہ اردو بابائے اردو کی زندگی بھر کی کوششوں کا ثمر ہے، بابائے اردو کی ان کوششوں ہم رائیگاں نہیں جانے دیں گے اور ان کے لگائے ہوئے پودے کو تناور درخت بنائیں گے،92 کروڑ روپے کی لاگت سے اسلام آباد کیمپس کی تعمیر کا آغاز ہوچکا جس کی تکمیل 2020 ء میں ہوگی۔

ڈاکٹر فاطمہ حسن نے کہا کہ اردو زبان ہماری ثقافت کا مظہر ہے ، اردو تمام صوبوں کے رابطے کی زبان ہے جس کے فروغ کے لئے دن رات کام ہو رہا ہے۔ راجو جمیل نے کہا کہ دنیا وہیں قومیں ترقی کرتی ہیں جہاں ان کی اپنی قومی زبان میں تعلیم دی جاتی ہے، جامعہ اردو اور انجمن ترقی اردو مل کر اردو زبان کے فروغ کے لئے کام کریں گے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں